418 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلاَثٍ، لاَ أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ: صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلاَةِ الضُّحى، وَنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے میرے محبوب دوست ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے کہ موت سے پہلے ان کو نہ چھوڑوں ہر مہینہ میں تین دن کے روزے چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 33 باب صلاة الضحى في الحضر»
ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب موذن صبح کی اذان صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد دے چکا ہوتا تو آپ اذان اور تکبیر کے بیچ نماز قائم ہونے سے پہلے دو ہلکی سی رکعات پڑھتے (یہ فجر کی سنتیں ہوتی تھیں آپ سفر اور حضر ہر جگہ لازماً ان کو ادا فرماتے تھے)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 12 باب الأذان بعد الفجر»
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان دو ہلکی سی رکعات پڑھتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 12 باب الأذان بعد الفجر»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی (فرض) نماز سے پہلے کی دو (سنت) رکعات کو بہت مختصر رکھتے تھے آپ نے ان میں سورہ فاتحہ بھی پڑھی یا نہیں میں یہ بھی نہیں کہہ سکتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 421]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 28 باب ما يقرأ في ركعتي الفجر»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی نفل نماز کی فجر کی دو رکعات سے زیادہ پابندی نہیں کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 422]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 27 باب تعاهد ركعتي الفجر ومن سماها تطوعا»
212. باب فضل السنن الراتبة قبل الفرائض وبعدهن وبيان عددهن
212. باب: فرائض سے پہلے اور بعد سنتوں کی فضیلت اور تعداد
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعت سنت ظہر کے بعد دو رکعت سنت مغرب کے بعد دو رکعت سنت عشاء کے بعد دو رکعت سنت اور جمعہ کے بعد دو رکعت سنت پڑھی ہیں اور مغرب اور عشاء کی سنتیں آپ گھر میں پڑھتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 423]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 29 باب التطوع بعد المكتوبة»
213. باب جواز النافلة قائما وقاعدا وفعل بعض الركعة قائما وبعضها قاعدا
213. باب: نفل کھڑے بیٹھے یا ایک رکعت میں کچھ کھڑے اور کچھ بیٹھے پڑھنا جائز ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بتلایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی کسی نماز میں بیٹھ کر قرآن پڑھتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ بوڑھے ہو گئے تو بیٹھ کر قرآن پڑھتے تھے لیکن جب تیس چالیس آیتیں رہ جاتیں تو کھڑے ہو جاتے پھر ان کو پڑھ کر رکوع کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 424]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 16 باب قيام النبي صلی اللہ علیہ وسلم بالليل في رمضان وغيره»
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی نماز بیٹھ کر پڑھنا چاہتے تو قرات بیٹھ کر کرتے جب تقریبا تیس چالیس آیتیں پڑھنی باقی رہ جاتیں تو انہیں کھڑے ہو کر پڑھتے پھر رکوع اور سجدہ کرتے پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے نماز سے فارغ ہونے پر دیکھتے کہ میں جاگ رہی ہوں تو مجھ سے باتیں کرتے لیکن اگر میں سوتی ہوتی تو آپ بھی لیٹ جاتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 425]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 20 باب: إذا صلى قاعدا ثم صح أو وجد خفة تمّم ما بَقِي»
214. باب صلاة الليل وعدد ركعات النبي صلی اللہ علیہ وسلم في الليل وأن الوتر ركعة، وأن الركعة صلاة صحيحة
214. باب: نماز شب، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کی رکعات کی تعداد، ایک وتر کا بیان اور ایک رکعت صحیح نماز
حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے بیان کیا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں (رات کو) کتنی رکعات پڑھتے تھے؟ آپ نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے خواہ رمضان کا مہینہ ہوتا یا کوئی اور پہلے آپ چار رکعت پڑھتے ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا پھر آپ چار رکعت اور پڑھتے ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا پھر تین رکعات پڑھتے عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہامیری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 426]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 16 باب قيام النبي صلی اللہ علیہ وسلم بالليل في رمضان وغيره»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تیرہ رکعات پڑھتے تھے وتر اور فجر کی دو سنت رکعات اسی میں ہوتیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 427]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 10 باب كيف كان صلاة النبي صلی اللہ علیہ وسلم وكم كان النبي يصلي من الليل»