1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
214. باب صلاة الليل وعدد ركعات النبي صلی اللہ علیہ وسلم في الليل وأن الوتر ركعة، وأن الركعة صلاة صحيحة
214. باب: نماز شب، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کی رکعات کی تعداد، ایک وتر کا بیان اور ایک رکعت صحیح نماز
حدیث نمبر: 426
426 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ، كيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي
حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے بیان کیا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں (رات کو) کتنی رکعات پڑھتے تھے؟ آپ نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے خواہ رمضان کا مہینہ ہوتا یا کوئی اور پہلے آپ چار رکعت پڑھتے ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا پھر آپ چار رکعت اور پڑھتے ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا پھر تین رکعات پڑھتے عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہامیری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 426]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 16 باب قيام النبي صلی اللہ علیہ وسلم بالليل في رمضان وغيره»

وضاحت: ان ہی گیارہ رکعات کو تراویح قرار دیا گیا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان اور غیر رمضان میں بروایات صحیحہ یہی گیارہ رکعات ثابت ہیں۔ رمضان شریف میں یہ نماز تراویح کے نام سے موسوم ہوئی اور غیر رمضان میں تہجد کے نام سے پکاری گئی۔(راز)