ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ابتداء میں نماز میں دو دو رکعت فرض کی تھی سفر میں بھی اور اقامت کی حالت میں بھی پھر سفر کی نماز تو اپنی اصلی حالت پر باقی رکھی گئی اور حالت اقامت کی نمازوں میں زیادتی کر دی گئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 398]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 1 كيف فرضت الصلوات في الإسراء»
حفص بن عاصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے ہم سے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا ہوں میں نے آپ کو سفر میں کبھی سنتیں پڑھتے نہیں دیکھا اور اللہ جل ذکرہ کا ارشاد ہے کہ تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ (الاحزاب۲۱)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 399]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 11 باب من لم يتطوع في السفر دبر الصلاة وقبلها»
حدیث نمبر: 400
400 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: صَلَّيْتُ الظُّهْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مدینہ میں چار رکعات نماز (ظہر) اور ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز (عصر) پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 400]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 5 باب يقصر إذا خرج من موضعه»
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مکہ کے ارادہ سے مدینہ سے نکلے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برابر دو دو رکعت پڑھتے رہے یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آئے یحیی بن ابی اسحاق کہتے ہیں میں نے پوچھا کہ آپ کا مکہ میں کچھ دن قیام بھی رہا تھا؟ تو اس کا جواب سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے یہ دیا کہ دس دن تک ہم وہاں ٹھہرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 401]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 1 باب ما جاء في التقصير وكم يقيم حتى يقصر»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ منی میں دو رکعت (یعنی چار رکعت والی نمازوں میں قصر) پڑھی سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھیں لیکن بعد میں آپ نے پوری پڑھی تھیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 402]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 2 باب الصلاة [ص:137] بمنى»
حدیث نمبر: 403
403 صحيح حديث حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ رضي الله عنه قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ أَكْثَرُ مَا كُنَّا قَطُّ وَامَنُهُ، بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ
سیّدنا حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منی میں ہمیں دو رکعات پڑھائیں ہمارا شمار اس وقت سب وقتوں سے زیادہ تھا اور ہم اتنے بے خوف کسی وقت میں نہ تھے (اس کے باوجود ہم کو نماز قصر پڑھائی)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 403]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 84 باب الصلاة بمنى»
حضرت نافع رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے ایک ٹھنڈی اور برسات کی رات میں اذان دی پھر یوں پکار کر کہہ دیا کہ لوگو اپنی قیام گاہوں پر ہی نماز پڑھ لو پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سردی و بارش کی راتوں میں موذن کو حکم دیتے تھے کہ وہ اعلان کر دے کہ لوگو اپنی قیام گاہوں پر ہی نماز پڑھ لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 404]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 40 باب الرخصة في المطر والعلة، أن يصلي في رحله»
سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے موذن سے ایک دفعہ بارش کے دن کہا کہ اشہد ان محمد رسول اللہ کے بعد حی علی الصلوٰۃ(نماز کی طرف آؤ) نہ کہنا بلکہ یہ کہنا کہ صلوا فی بیوتکم (اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو) لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح مجھ سے بہتر انسان (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کیا تھا بے شک جمعہ فرض ہے اور میں مکروہ جانتا ہوں کہ تمہیں گھروں سے نکال کر مٹی اور کیچڑ پھسلوان میں چلاؤں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 405]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 14 باب الرخصة لمن لم يحضر الجمعة في المطر»
203. باب جواز صلاة النافلة على الدابة في السفر حيث توجهت
203. باب: سواری پر نفل نماز پڑھنا چاہے اس کا رخ کدھر بھی ہو
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری ہی پر رات کی نماز اشاروں سے پڑھ لیتے تھے خواہ سواری کا رخ کسی طرف ہو جاتا آپ اشاروں سے پڑھتے رہتے مگر فرائض اس طرح نہیں پڑھتے تھے اور وتر اپنی اونٹنی پر پڑھ لیتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 406]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 14 كتاب الوتر: 6 باب الوتر في السفر»
سیّدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے خود دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) سفر میں نفل نمازیں سواری پر پڑھتے تھے وہ جدھر آپ کو لے جاتی ادھر ہی سہی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 407]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 12 باب تطوع في السفر في غير دبر الصلاة وقبلها»