1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
130. باب تقديم الجماعة من يصلي بهم إِذا تأخر الإمام ولم يخافوا مفسدة بالتقديم
130. باب: جب امام کے آنے میں تاخیر ہو اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو ایسی حالت میں کسی اور کو عارضی امام بنا سکتے ہیں
حدیث نمبر: 243
243 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، فَحَانَتِ الصَّلاَةُ، فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيم قَالَ: نَعَمْ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ؛ فَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلاَةِ، فَتَخَلَّصَ حَتَّى وَقَفَ فِي الصَّفِّ، فَصَفَّقَ النَّاسُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لاَ يَلْتَفِتُ فِي صَلاَتِهِ، [ص:89] فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِ امْكُثْ مَكَانَكَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ رضي الله عنه يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللهَ عَلَى مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذلِكَ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى اسْتَوَى فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى؛ فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُكَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا كَانَ لاِبْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّي بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لِي رَأَيْتُكُمْ أَكْثَرْتُمُ التَّصْفِيقَ مَنْ رَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلاَتِهَ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ، وَإِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ
سیّدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عمرو بن عوف میں (قباء میں) صلح کرانے کے لئے گئے پس نماز کا وقت آ گیا موذن (سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ نے) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آ کر کہا کہ کیا آپ نماز پڑھائیں گے میں تکبیر کہوں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں چنانچہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نماز شروع کر دی اتنے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو لوگ نماز میں تھے آپ صفوں سے گذر کر پہلی صف میں پہنچے لوگوں نے ایک ہاتھ کو دوسرے پر مارا (تاکہ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر آگاہ ہو جائیں) لیکن سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف توجہ نہیں دیتے تھے جب لوگوں نے متواتر ہاتھ پر ہاتھ مارنا شروع کیا تو صدیق اکبر متوجہ ہوئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں اپنی جگہ رہنے کے لئے کہا (کہ نماز پڑھائے جاؤ) لیکن انہوں نے اپنے ہاتھ اٹھا کر اللہ کا شکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو امامت کا اعزاز بخشا پھر پیچھے ہٹ گئے اور صف میں شامل ہو گئے اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابو بکر جب میں نے آپ کو حکم دے دیا تھا پھر آپ ثابت قدم کیوں نہ رہے؟ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے کہ ابو قحافہ کے بیٹے (یعنی ابوبکر) کی یہ حیثیت نہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نماز پڑھا سکیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ عجیب بات ہے میں نے دیکھا کہ تم لوگ بکثرت تالیاں بجا رہے تھے (یاد رکھو) اگر نماز میں کوئی بات پیش آ جائے تو سبحان اللہ کہنا چاہئے جب وہ یہ کہے گا تو اس کی طرف توجہ کی جائے گی اور یہ تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 48 باب من دخل ليؤم الناس فجاء الإمام الأول فتأخر الآخر»

131. باب تسبيح الرجل وَتصفيق المرأة إِذا نابهما شيء في الصلاة
131. باب: نماز میں اگر کوئی حادثہ پیش آجائے (امام بھول جائے) تو مرد تسبیح کہیں اور خواتین (ہاتھ سے) دستک دیں
حدیث نمبر: 244
244 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (نماز میں اگر کوئی بات پیش آ جائے تو) مردوں کو سبحان اللہ کہنا اور عورتوں کو ہاتھ پر ہاتھ مار کر یعنی تالی بجا کر امام کو اطلاع دینی چاہیے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 244]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: كتاب العمل في الصلاة: 5 باب التصفيق للنساء»

132. باب الأمر بتحسين الصلاة وإِتمامها والخشوع فيها
132. باب: دل لگا کر اچھی طرح نماز پڑھنے کے احکام
حدیث نمبر: 245
245 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي ههُنَا فَوَاللهِ مَا يَخْفَى عَلَيَّ خُشُوعُكُمْ وَلاَ رُكُوعُكْم، إِنِّي لأَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارا خیال ہے کہ میرا منہ (نماز میں) قبلہ کی طرف ہے خدا کی قسم مجھ سے نہ تمہارا خشوع چھپتا ہے نہ رکوع میں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے تم کو دیکھتا رہتا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 245]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: كتاب الصلاة: 40 باب عظة الإمام بالناس في إتمام الصلاة وذكر القبلة»

حدیث نمبر: 246
246 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَقِيمُوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَوَاللهِ إِنِّي لأَرَاكُمْ مِنْ بَعْدِي، وَرُبَّمَا قَالَ: مِنْ بَعْدِ ظَهْرِي إِذَا رَكَعْتُمْ وَسَجَدْتُمْ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رکوع اور سجدہ پوری طرح کیا کرو خدا کی قسم میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں یا اس طرح کہا کہ پیٹھ پیچھے سے جب تم رکوع کرتے ہو اور سجدہ کرتے ہو (تو میں تمہیں دیکھتا ہوں)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 246]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 88 باب الخشوع في الصلاة»

133. باب النهي عن سبق الإمام بركوع أو سجود ونحوهما
133. باب: امام سے پہلے رکوع اور سجدہ کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 247
247 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ، أَوْ لاَ يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ، أَوْ يَجْعَلَ اللهُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں وہ شخص جو (رکوع یا سجدہ میں) امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں اللہ پاک اس کا سر گدھے کے سر کی طرح بنا دے یا اس کی صورت کو گدھے کی سی صورت بنا دے؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 247]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 53 باب إثم من رفع رأسه قبل الإمام»

134. باب تسوية الصفوف وإقامتها
134. باب: صفوں کو برابر کرنے اور ان کو قائم رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 248
248 صحيح حديث أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَوُّوا صَفُوفَكمْ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفوفِ مِنْ إِقَامَةِ الصَّلاَةِ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صفیں برابر رکھو کیونکہ صفوں کا برابر رکھنا نماز کے قائم کرنے میں داخل ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 248]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 74 باب إقامة الصف من تمام الصلاة»

حدیث نمبر: 249
249 صحيح حديث أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَقِيمُو الصُّفُوفَ فَإِنِّي أَرَاكُمْ خَلْفَ ظَهْرِي
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صفیں سیدھ کر لو میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے دیکھ رہا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 249]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 71 باب تسوية الصفوف عند الإقامة وبعدها»

حدیث نمبر: 250
250 صحيح حديث النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ
سیّدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز میں اپنی صفوں کو برابر کر لو نہیں تو خداوند تعالیٰ تمہارے منہ الٹ دے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 250]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 71 باب تسوية الصفوف عند الإقامة وبعدها»

حدیث نمبر: 251
251 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلاَّ أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لاَسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لاَسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے سے کتنا ثواب ملتا ہے پھر ان کے لئے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور کوئی چارہ نہ باقی رہتا تو البتہ اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لئے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتنا ملتا ہے تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے ان کے لئے آتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 251]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 9 باب الاستهام في الأذان»

135. باب أمر النساء المصليات وراء الرجال أن لا يرفعن رؤوسهن من السجود حتى يرفع الرجال
135. باب: خواتین اگر مردوں کے پیچھے نماز پڑھ رہی ہوں تو مردوں کے سر اٹھانے تک وہ اپنا سر نہ اٹھائیں
حدیث نمبر: 252
252 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَ رِجَالٌ يُصلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِي أُزْرِهِمْ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ، وَيُقَالُ لِلنِّسَاءِ: لاَ تَرْفَعْنَ رُؤُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا
سیّدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کئی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچوں کی طرح اپنی گردنوں پر ازاریں باندھے ہوئے نماز پڑھتے تھے اور عورتوں کو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) حکم دیا تھا کہ اپنے سروں کو (سجدے سے) اس وقت تک نہ اٹھائیں جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 252]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 6 باب إذا كان الثوب ضيقًا»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next