1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
134. باب تسوية الصفوف وإقامتها
134. باب: صفوں کو برابر کرنے اور ان کو قائم رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 251
251 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلاَّ أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لاَسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لاَسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے سے کتنا ثواب ملتا ہے پھر ان کے لئے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور کوئی چارہ نہ باقی رہتا تو البتہ اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لئے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتنا ملتا ہے تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے ان کے لئے آتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 251]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 9 باب الاستهام في الأذان»