154 صحيح حديث أَنسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبَرَّزَ لِحَاجَتِهِ أَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فَيَغْسِلُ بِهِ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے تو میں آپ کے پاس پانی لاتا اور آپ اس سے استنجا فرماتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 154]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 56 باب ما جاء في غسل البول»
سیّدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا پھر کھڑے ہوئے اور (موزوں سمیت) نماز پڑھی آپ سے جب اس کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 155]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 25 باب الصلاة في الخفاف»
سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جا رہے تھے کہ ایک قوم کی کوڑی (کوڑا پھینکنے کی جگہ) پر (جو) ایک دیوار کے پیچھے (تھی) پہنچے تو آپ اس طرح کھڑے ہو گئے جس طرح ہم تم میں سے کوئی (شخص) کھڑا ہوتا ہے پھر آپ نے پیشاب کیا اور میں ایک طرف ہٹ گیا تب آپ نے مجھے اشارہ کیا تو میں آپ کے پاس (پردہ کی غرض سے) آپ کی ایڑیوں کے قریب کھڑا ہو گیا یہاں تک کہ آپ پیشاب سے فارغ ہو گئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 156]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 61 باب البول عند صاحبه والتستر بالحائط»
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔(ایک دفعہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لئے باہر گئے تو سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ پانی کا ایک برتن لے کر آپ کے پیچھے گئے‘جب آپ قضاء حاجت سے فارغ ہو گئے تو سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے(آپ کو وضو کراتے ہوئے) آپ(کے اعضاء مبارکہ) پر پانی ڈالا۔ آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 157]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 48 باب المسح على الخفين»
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ تبوک) میں تھا آپ نے ایک موقعہ پر فرمایا مغیرہ پانی کی چھاگل اٹھا لے میں نے اسے اٹھا لیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور میری نظروں سے چھپ گئے آپ نے قضائے حاجت کی اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے آپ ہاتھ کھولنے کے لئے آستین اوپر چڑھانی چاہتے تھے لیکن وہ تنگ تھی اس لئے آستین کے اندر سے ہاتھ باہر نکالا میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لئے وضو کی طرح وضو کیا اور اپنے خفین (موزے) پر مسح کیا، پھر نماز پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 158]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 7 باب الصلاة في الجبة الشأمية»
سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ایک رات سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ نے دریافت فرمایا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور چلتے رہے یہاں تک کہ رات کی تاریکی میں آپ چھپ گئے پھر واپس تشریف لائے تو میں نے برتن کا پانی آپ کو استعمال کرایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ دھویا ہاتھ دھوئے آپ اون کا جبہ پہنے ہوئے تھے جس کی آستین چڑھانی آپ کے لیے دشوار تھیں چنانچہ آپ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالے اور بازؤوں کو (کہنیوں تک) دھویا پھر سر پر مسح کیا پھر میں بڑھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتار دوں لیکن آپ نے فرمایا کہ رہنے دو میں نے طہارت کے بعد انہیں پہنا تھا چنانچہ آپ نے ان پر مسح کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 159]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 11 باب جبة الصوف في الغزو»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کتا برتن میں سے (کچھ) پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھو لو (تو پاک ہو جائے گا)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 160]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 33 باب الماء الذي يغسل به شعر الإنسان»
87. باب النهي عن البول في الماء الراكد
87. باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 161
161 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ في الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لاَ يَجْرِي ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيهِ
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں جو جاری نہ ہو پیشاب نہ کرے (اور نہ) پھر اسی میں غسل کرنے لگے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 161]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 68 باب البول في الماء الدائم»
88. باب وجوب غسل البول وغيره من النجاسات إِذَا حصلت فِي المسجد وأن الأرض تطهر بالماء من غير حاجة إلى حفرها
88. باب: مسجد میں پیشاب کو پانی سے دھونا ضروری ہے اور زمین پانی پیشاب سے پاک ہو جاتی ہے اس کی کھدائی ضروری نہیں
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کی طرف دوڑے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے پیشاب کو مت روکو پھر آپ نے پانی کا ڈول منگوایا اور وہ پیشاب کی جگہ پر بہا دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 162]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 35 باب الرفق في الأمر كله»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تو آپ ان کے لئے دعا کرتے تھے ایک مرتبہ ایک بچہ لایا گیا اور اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور پیشاب کی جگہ پر اسے ڈالا کپڑے کو دھویا نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 163]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 3 باب الدعاء للصبيان بالبركة ومسح رؤوسهم»