55 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَبائِرِ قَالَ: الإِشْراكُ بِاللهِ، وَعُقوقُ الْوالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَشَهادَةُ الزّورِ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کبیرہ گناہوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ماں باپ کی نافرمانی کرنا کسی کی جان لینا اور جھوٹی گواہی دینا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 55]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 10 باب ما قيل في شهادة الزور»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچتے رہو۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کون سے گناہ ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا جادو کرنا کسی کی ناحق جان لینا کہ اسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے سود کھانا یتیم کا مال کھانا لڑائی میں سے بھاگ جانا پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 56]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 55 كتاب الوصايا: 23 باب قول الله تعالى: (إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلمًا»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقینا سب سے بڑے گناہوں میں سے یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت بھیجے پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کوئی شخص اپنے ہی والدین پر کیسے لعنت بھیجے گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص دوسرے کے ماں باپ کو برا بھلا کہے گا تو دوسرا بھی (جواب میں) اس کے ماں باپ کو برا بھلا کہے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 57]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 4 باب لا يسب الرجل والديه»
30. باب من مات لا يشرك بالله شيئًا دخل الجنة
30. باب: جو شخص شرک سے پاک حالت میں مرے وہ جنت میں جائے گا
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 1 باب في الجنائز ومن كان آخر كلامه لا إله إلا الله»
سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (خواب میں میرے پاس میرے رب کا) ایک آنے والا (فرشتہ) آیا اس نے مجھے خبر دی یا آپ نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوش خبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا (سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 1 باب في الجنائز ومن كان آخر كلامه لا إله إلا الله»
سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو جسم مبارک پر سفید کپڑا تھا اور آپ سو رہے تھے پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے پھر آپ نے فرمایا: جس بندے نے بھی کلمہ لا الٰہ الا اللہ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو؟ چاہے اس نے چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے پھر عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو؟ چاہے اس نے چوری کی ہو؟ فرمایا: چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے (حیرت کی وجہ سے پھر) عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ”اگرچہ ابو ذر کی ناک خاک آلودہ ہو“ ضرور بیان کرتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 24 باب الثياب البيض»
31. باب تحريم قتل الكافر بعد أن قال لا إِله إِلا الله
31. باب: کافر کو لا الٰہ الا اللہ کہنے کے بعد قتل کرنا حرام ہے
سیّدنا مقداد بن اسود یعنی مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے انہوں نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اگر کسی موقع پر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ ڈالے پھر وہ مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی پناہ لے کر کہے میں اللہ پر ایمان لے آیا تو کیا یا رسول اللہ اس کے اس اقرار کے بعد پھر بھی میں اسے قتل کر دوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اسے قتل نہ کرنا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ دہ پہلے میرا ایک ہاتھ بھی کاٹ چکا ہے؟ اور یہ اقرار میرے ہاتھ کاٹنے کے بعد کیا ہے؟ آپ نے پھر بھی یہی فرمایا کہ اسے قتل نہ کر کیوں کہ اگر تو نے اسے قتل کر ڈالا تو اسے قتل کرنے سے پہلے جو تمہارا مقام تھا اب اس کا وہ مقام ہو گا اور تمہارا مقام وہ ہو گا جو اس کا مقام اس وقت تھا جب اس نے اس کلمہ کا اقرار نہیں کیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 61]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 12 باب حدثني خليفة»
سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ حرقہ کی طرف بھیجا ہم نے صبح کے وقت ان پر حملہ کیا اور انہیں شکست دے دی پھر میں اور ایک اور انصاری صحابی اس قبیلہ کے ایک شخص (مرداس بن عمرو) سے بھڑ گئے جب ہم نے اس پر غلبہ پا لیا تو وہ لا الہ الا اللہ کہنے لگا انصاری تو فورا ہی رک گیا لیکن میں نے اسے اپنے برچھے سے قتل کر دیا جب ہم لوٹے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کی خبر ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اسامہ کیا اس کے لا الہ الا اللہ کے باوجود تم نے اسے قتل کر دیا؟ میں نے عرض کیا کہ قتل سے بچنا چاہتا تھا (اس نے یہ کلمہ دل سے نہیں پڑھا تھا) آپ بار بار یہی فرماتے رہے (کیا تم نے اس کے لا الہ الا اللہ کہنے پر بھی اسے قتل کر دیا) حتی کہ میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش میں آج سے پہلے اسلام نہ لاتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 62]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 45 باب بعث النبي صلی اللہ علیہ وسلم أسامة بن زيد إلى الحرقات من جهينة»
32. باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم من حمل علينا السلاح فليس منا
32. باب: مسلمانوں پر ہتھیار اٹھانے والا مسلمان نہیں
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 63]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 92 كتاب الفتن: 7 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم من حمل علينا السلاح فليس منا»
حدیث نمبر: 64
64 صحيح حديث أَبي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاحَ فَلَيْسَ مِنّا
سیّدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 64]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 92 كتاب الفتن: 7 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم من حمل علينا السلاح فليس منا»