25 صحيح حديث أَبي مُوسَى رضي الله عنه قَالَ: قَالُوا يا رَسُولَ اللهِ أَيُّ الإِسْلامِ أَفْضَلُ قَالَ: مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسانِهِ وَيَدِهِ
سیّدناابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ کون سا اسلام افضل ہے؟ فرمایا وہ جس (کے ماننے والے مسلمانوں) کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 25]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 5 باب أي الإسلام أفضل»
12. باب بيان خصال من اتصف بهن وجد حلاوة الإيمان
12. باب: ان خصلتوں کا بیان جن کے ساتھ موصوف شخص ایمان کی مٹھاس پا لیتا ہے
حدیث نمبر: 26
26 صحيح حديث أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاوَةَ الإِيمانِ، أَنْ يَكُونَ اللهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمّا سِواهُما، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لا يُحِبُّهُ إِلاّ للهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ في الْكُفْرِ كَما يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ في النَّارِ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لئے محبت رکھے۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹے جانے کو ایسا برا جانے جیسا کہ وہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 26]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 9 باب حلاوة الإيمان»
13. باب وجوب محبة رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أكثر من الأَهل والولد والوالد والناس أجمعين
13. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اہل وعیال، ماں باپ اور سب لوگوں سے زیادہ محبت رکھنا واجب ہے (اور جس کو ایسی محبت نہ ہو وہ مومن نہیں)
حدیث نمبر: 27
27 صحيح حديث أَنَس قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ والِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعينَ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایمان والا نہ ہو گا جب تک کہ اس کے دل میں اپنے والد اور اپنی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ میری محبت نہ ہو جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 27]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 8 باب حب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من الإيمان»
14. باب الدليل على أن من خصال الإيمان أن يحب لأَخيه ما يحب لنفسه من الخير
14. باب: ایمان کی خصلت یہ ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے وہی چاہے جو اپنے لیے چاہتا ہے
حدیث نمبر: 28
28 صحيح حديث أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتّى يُحِبَّ َلأخيهِ ما يُحِبُّ لِنَفْسِهِ
سیّدناانس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایمان والا نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہ نہ چاہے جو وہ اپنے نفس کے لئے چاہتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 28]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 7 باب من الإيمان أن يحب لأخيه ما يحب لنفسه»
15. باب الحث على إِكرام الجار والضيف وقول الخير أو لزوم الصمت وكون ذلك كله من الإيمان
15. باب: ہمسایہ اور مہمان کی خاطر داری کی ترغیب اور اچھی بات کہنے ورنہ چپ رہنے کی فضلیت اور ان باتوں کا ایمان میں داخل ہونا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔ اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ خاموش رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 29]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 31 باب من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره»
سیّدنا ابو شریح عدوی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے تو آپ نے فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مہمان کی دستور کے موافق ہر طرح سے عزت کرے پوچھا یا رسول اللہ! دستور کے موافق کب تک ہے؟ فرمایا ایک دن اور ایک رات اور میزبانی تین دن کی ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 30]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 31 باب من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره»
16. باب تفاضل أهل الإيمان فيه ورجحان أهل اليمن فيه
16. باب: اہل ایمان کا ایمان ایک دوسرے سے کم زیادہ ہونا اور یمن کے لوگوں کا ایمان زیادہ ہونا
سیّدنا عقبہ بن عمرو ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایمان تو ادھر ہے یمن میں ہاں اور قساوت اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں کی دمیں پکڑے چلاتے رہتے ہیں جہاں سے شیطان کی چوٹیاں نمودار ہوں گی یعنی ربیعہ اور مضر کی قوموں میں۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 31]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 15 باب خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال»
حدیث نمبر: 32
32 صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَتاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ، أَضْعَف قُلوبًا، وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً، الْفِقْهُ يَمانٍ وَالْحِكْمَةُ يَمانِيَةٌ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے یہاں اہل یمن آئے ہیں جو نرم دل اور رقیق القلب ہیں دین کی سمجھ یمن والوں میں ہے اور حکمت بھی یمن کی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 32]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 74 باب قدوم الأشعريين وأهل اليمن»
حدیث نمبر: 33
33 صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلاءُ في أَهْلِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ وَالْفَدَّادينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكينَةُ في أَهْلِ الْغَنَمِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کفر کی چوٹی مشرق میں ہے اور فخر اور تکبر کرنا گھوڑے والوں اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہوتا ہے جو (عموماً) گاؤں کے رہنے والے ہوتے ہیں اور بکری والوں میں دل جمعی ہوتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 33]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 15 باب خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال»
حدیث نمبر: 34
34 صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الْفَخْر وَالْخُيَلاءُ في الْفَدَّادينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكينَةُ في أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالإِيمانُ يَمانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمانِيَةٌ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ فخر اور تکبر ان چیخنے اور شور مچانے والے اونٹ والوں میں ہے اور بکری چرانے والوں میں نرم دلی اور ملائمت ہوتی ہے اور ایمان تو یمن میں ہے اور حکمت (حدیث) بھی یمنی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 34]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 1 باب قول الله تعالى: (يأيها الناس إنا خلقناكم من ذكر وأنثى وجعلناكم شعوباً وقبائل لتعارفوا»