1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2085. ‏(‏344‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الشُّرْبِ مِنْ نَبِيذِ السِّقَايَةِ إِذَا لَمْ يَكُنِ النَّبِيذُ مُسْكِرًا‏.‏
2085. نبیذ کی سبیل سے نبیذ پینا مستحب ہے جبکہ نبیذ نشہ آور نہ ہو
حدیث نمبر: 2947
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى السِّقَايَةِ فَشَرِبَ نَبِيذًا، فَقَالَ: مَا بَالُ أَهْلِ هَذَا الْبَيْتِ يَسْقُونَ النَّبِيذَ وَبَنُو عَمِّهِمْ يَسْقُونَ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ، أَمِنْ بُخْلٍ أَمْ مِنْ حَاجَةٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَذَاكَ بَعْدَ مَا ذَهَبَ بَصَرُهُ: عَلَيَّ بِالرَّجُلِ، فَأُتِيَ بِهِ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَتْ بِنَا وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَهُوَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَاسْتَسْقَى، فَسَقَيْنَاهُ نَبِيذًا فَشَرِبَ، ثُمَّ نَاوَلَ فَضْلَهُ أُسَامَةَ، فَقَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ وَكَذَلِكَ فَافْعَلُوا" ، فَنَحْنُ لا نُرِيدُ أَنْ نُغَيِّرَ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا الْخَبَرُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ فِي كُتُبِنَا: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبِيحُ الشَّيْءَ بِذِكْرٍ مُجْمَلٍ وَيُبَيِّنُ فِي آيَةٍ أُخْرَى عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَا أَبَاحَهُ بِذِكْرٍ مُجْمَلٍ أَرَادَ بِهِ بَعْضَ ذَلِكَ الشَّيْءِ الَّذِي ذَكَرَهُ مُجْمَلا، لا جَمِيعَهُ، وَكَذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبِيحُ الشَّيْءَ بِذِكْرٍ مُجْمَلٍ، وَيُبَيِّنُهُ فِي وَقْتٍ تَالٍ أَنَّ مَا أَجْمَلَ ذِكْرَهُ أَرَادَ بِهِ بَعْضَ ذَلِكَ الشَّيْءِ لا جَمِيعَهُ كَقَوْلِهِ: كُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187، فَأَجْمَلَ فِي هَذِهِ الآيَةِ ذِكْرَ الْمَأْكُولِ وَالْمَشْرُوبِ وَبَيَّنَ فِي غَيْرِ هَذَا الْمَوْضِعِ أَنَّهُ إِنَّمَا أَبَاحَ بَعْضَ الْمَأْكُولِ، وَبَعْضَ الْمَشْرُوبِ لا جَمِيعَهُ، وَهَذَا بَابٌ طَوِيلٌ قَدْ بَيَّنْتُهُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا، فَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا" أَبَاحَ الشُّرْبَ مِنْ نَبِيذِ السِّقَايَةِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مُسْكِرًا"، لأَنَّهُ أَعْلَمَ أَنَّ الْمُسْكِرَ حَرَامٌ
جناب بکر بن عبدالله رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی شخص سبیل پر آیا اور اُس نے نبیذ پی۔ تو وہ کہنے لگا کہ اس گھر والوں کو کیا ہوا ہے کہ یہ لوگوں کو نبیذ پلا رہے ہیں حالانکہ ان کے چچا زاد تو دودھ اور شہد پلا رہے ہیں کیا یہ بخل کی وجہ سے کررہے ہیں یا یہ خود ضرورت مند ہیں؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اس شخص کو میرے پاس لاؤ،اُس وقت اُن کی بینائی ختم ہوچکی تھی اُس شخص کو آپ کے پاس لایا گیا تو فرمایا کہ ہم محتاج نہیں ہیں اور نہ بخیل ہیں لیکن اصل بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام میں داخل ہوئے جبکہ آپ اونٹ پر سوار تھے اور آپ کے پیچھے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سوار تھے۔ آپ نے پانی مانگا تو ہم نے آپ کو نبیذ پلائی، آپ نے اسے پی لیا اور باقی نبیذ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو دے دی پھر فرمایا: تم نے بہت اچھا اور خوبصورت کام کیا ہے۔ اسی طرح کیا کرو لہٰذا ہم اس کام کو تبدیل کرنا نہیں چاہتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت اسی قسم سے ہے جس کے بارے میں ہم اپنی کتب میں بیان کرچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو مجمل طور پر جائز قرار دیتا ہے پھر دوسری آیت کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی وضاحت فرما دیتا ہے کہ اجمالی طور پر جائز قرار دی جانے والی چیز مکمّل طور پر جائز نہیں بلکہ اس کا کچھ حصّہ جائز ہے اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو اجمالاً جائز قرار دیتے ہیں پھر اس کے بعد وضاحت کر دیتے ہیں کہ اجمالاً جائز قرار پانے والی چیز سے آپ کی مراد اس چیز کا کچھ حصّّہ ہے، ساری چیز جائز نہیں ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے «‏‏‏‏وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 187 ] کھاؤ اور پیو حتّیٰ کہ صبح کی سفید دهاری سیاه دهاری سے واضح ہو جائے۔ اس آیت میں اجمالاً کھانے پینے کا ذکر ہے لیکن دوسرے مقام پر بیان فرما دیا کہ کچھ کھانے اور کچھ مشروبات حلال کیے ہیں تمام مشروبات اور مأکولات جائز نہیں۔ یہ ایک طویل باب ہے جسے ہم اپنی کتب میں کئی جگہ ذکر کرچکے ہیں۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبیل کی وہ نبیذ پینا حلال کیا ہے جو نشہ آور نہ ہو کیونکہ آپ نے بتایا ہے کہ نشہ آور چیز حرام ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2947]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

2086. ‏(‏345‏)‏ بَابُ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مَعَ طَوَافِ الزِّيَارَةِ لِلْمُتَمَتِّعِ‏.‏
2086. حج تمتع کرنے والا طواف زیارہ کے ساتھ صفا اور مروہ کی سعی بھی کریگا
حدیث نمبر: 2948
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں حج کے لئے نکلے۔ اماں جی فرماتی ہیں کہ جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا اُنھوں نے بیت اللہ شریف کا طواف کیا، صفا اور مروہ کی سعی کی پھر احرام کھول دیا، پھر اُنھوں نے (دس ذوالحجہ کو) منیٰ سے واپس آ کر اپنے لئے ایک اور طواف (زیارت) کیا (اور صفا مروہ کی سعی کی)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2948]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

2087. ‏(‏346‏)‏ بَابُ تَرْكِ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مَعَ طَوَافِ الزِّيَارَةِ لِلْمُفْرِدِ وَالْقَارِنِ‏.‏
2087. حج مفرد اور حج قران کرنے والا طواف زیارہ کے ساتھ صفا مروہ کی سعی نہیں کریگا
حدیث نمبر: 0
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 0]
تخریج الحدیث:

2088. ‏(‏347‏)‏ بَابُ ذِكْرِ مَنْ قَدَّمَ نُسُكًا قَبْلَ نُسُكٍ جَاهِلًا
2088. جو شخص لا علمی میں حج کے مناسک آگے پیچھے کرلے
حدیث نمبر: Q2949
بِذِكْرِ خَبَرٍ مُخْتَصَرٍ غَيْرِ مُتَقَصٍّ، وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ لَا فِدْيَةَ لَهُ‏.‏
اس بارے میں حدیث مختصر ذکر کی گئی ہے تفصیلی نہیں اور اس حدیث میں یہ دلیل بھی ہے کہ حج کے اعمال آگے پیچھے کرنے والے پر کوئی فدیہ نہیں ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2949]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2949
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، قَالَ:" اذْبَحْ، وَلا حَرَجَ"، قَالَ: وَذَبَحَتْ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ:" ارْمِ وَلا حَرَجَ" ، وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ رَجُلا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ أَيْضًا: ثُمَّ سَأَلَهُ آخَرُ، فَقَالَ: نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ یوم النحر کو ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے عرض کیا کہ میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر کے بال منڈوا لیے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ہے ایک اور شخص نے عرض کیا کہ میں نے رمی کر نے سے پہلے قربانی کرلی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں اب رمی کرلو جناب مخزوی کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو عرض کیا کہ میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈوالیا ہے۔ اور یہ الفاظ بھی بیان کیے کہ پھر ایک اور شخص نے آپ سے سوال کیا تو کہنے لگا، میں نے رمی کرنے سے پہلے اونٹ نحر کرلیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2949]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2950
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ قربانی والے دن منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگ سوال پوچھتے تو آپ فرماتے: کوئی حرج نہیں (ترتیب میں غلطی پر) کوئی حرج نہیں۔ ایک شخص نے آپ سے سوال کیا تو عرض کیا کہ میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں اور ایک شخص نے کہا کہ میں نے شام کے بعد کنکریاں ماری ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔ جناب یزید بن زریع کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ اب ذبح کرلو اور کوئی حرج نہیں ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2950]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

2089. ‏(‏348‏)‏ بَابُ خُطْبَةِ الْإِمَامِ بِمِنًى يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الظُّهْرِ‏.‏
2089. قربانی والے دن منیٰ میں ظہر کی نماز کے بعد امام کا خطبہ دینا
حدیث نمبر: 2951
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا وَكَذَا قَبْلَ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا وَكَذَا قَبْلَ كَذَا لِهَؤُلاءِ الثَّلاثِ، فَقَالَ:" افْعَلْ وَلا حَرَجَ" ، هَذَا حَدِيثُ عِيسَى، وَزَادَ ابْنُ مَعْمَرٍ فِي حَدِيثِهِ، فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ، إِلا قَالَ:" افْعَلْ وَلا حَرَجَ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اس دوران میں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قربانی والے دن خطبہ ارشاد فرمارہے تھے تو ایک شخص آپ کے سامنے کھڑے ہوکر کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول، مجھے معلوم نہ تھا کہ فلاں فلاں کام فلاں فلاں کام سے پہلے ہیں۔ پھر ایک اور شخص کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول، مجھے علم نہ تھا ان تین کاموں (رمی سرمنڈوانا اور قربانی کرنا) میں فلاں کام پہلے تھا اور فلاں بعد میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رہ گیا ہے اسے کرلو اور کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ روایت جناب عیسیٰ کی ہے اور ابن معمر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اُس دن آپ سے جس چیز کے بارے میں بھی پوچھا گیا (کہ یہ عمل اس ترتیب سے ہو گیا ہے) تو آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں اب کرلو (جو رہ گیا ہے)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2951]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

حدیث نمبر: 2952
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. حَدَّثَنَاهُ بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ .
امام صاحب نے حضرت ابو بکرہ کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی والے دن خطبہ ارشاد فرمایا پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2952]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

2090. ‏(‏349‏)‏ بَابُ خُطْبَةِ الْإِمَامِ عَلَى الرَّاحِلَةِ‏.‏
2090. امام کا سواری پر (اونٹ پر) سوار ہوکر خطبہ دینا
حدیث نمبر: 2953
سیدنا ہرماس بن زیاد باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منیٰ میں لوگوں کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا جبکہ آپ اپنی عضباء اونٹنی پر تشریف فرما تھے۔ اور اُس وقت میں اپنے والد گرامی کے پیچھے سوار تھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2953]
تخریج الحدیث: صحيح

2091. ‏(‏350‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْجِمَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الزِّيَارَةِ‏.‏
2091. قربانی والے دن طواف زیارہ کے بعد حاجی کو جماع کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2954
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، قَالَتْ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَرَادَ مِنْ صَفِيَّةَ مَا يُرِيدُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ، فَقِيلَ: إِنَّهَا حَائِضٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَابِسَتُنَا هِيَ"، فَقَالُوا: إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ، فَنَفَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ کیا پھر سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے اپنی مردانه خواہش پوری کرنے کا ارداہ کیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ تو حائضہ ہوچکی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا وہ ہمیں روانگی سے روک دیگی؟ آپ کو بتایا گیا کہ وہ طواف افاضہ کرچکی ہیں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں ساتھ لیکر (مدینہ منوّرہ) روانہ ہو گئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2954]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم


Previous    35    36    37    38    39    40    41    42    43    Next