1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2061. ‏(‏320‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي اقْتِطَاعِ لُحُومِ الْهَدْيِ بِإِذْنِ صَاحِبِهَا
2061. حج کی قربانی کا گوشت اس کے مالک کی اجازت سے کاٹ لینا درست ہے
حدیث نمبر: 2917
سیدنا عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک عظیم ترین دن قربانی کا پہلا اور دوسرا دن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانچ یا چھ قربانی کے اونٹ آئے تو وہ آپ کے قریب قریب آنے لگے کہ آپ پہلے اسے ذبح کریں۔ پھر جب ذبح ہونے کے بعد ان کے پہلو زمین پر گرگئے (اور ٹھنڈے ہوگئے) تو آپ نے کوئی بات آہستہ سے کی جسے میں سمجھ نہ سکا تو میں نے آپ سے قریب ایک شخص سے پوچھا (کہ آپ نے کیا فرمایا ہے) تو اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جوشخص گوشت لینا چاہے وہ اس میں سے کاٹ لے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2917]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

2062. ‏(‏321‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْجَذَعَةَ إِنَّمَا تُجْزِئُ عِنْدَ الْإِعْسَارِ مِنَ الْمُسِنِّ
2062. اس بات کی دلیل کا بیان کہ بھیڑ کا ایک سالہ بچّہ دونتا بکرا وغیرہ نہ ملنے کی صورت میں کفائت کرجائیگا
حدیث نمبر: 2918
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے تم نے فرمایا: صرف دو دانتا جانور قربان کیا کرو، سوائے اس کے کہ تمھیں دو دانتا جانور نہ ملے تو پھر بھیڑ کا ایک سالہ بچّہ قربان کرلو۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2918]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

2063. ‏(‏322‏)‏ بَابُ الصَّدَقَةِ بِلُحُومِ الْهَدْيِ، وَجُلُودِهَا، وَجِلَالِ الْبُدْنِ، بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
2063. ایک مجمل غیر مفسرروایت کے ساتھ حج کی قربانی کا گوشت، اس کا چمڑا اور جھول سب کچھ صدقہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2919
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا کہ میں آپ کے قربانی کے جانوروں کا انتظام سنبھال لوں اور ان کے چمڑے، جھولیں اور ان کا گوشت سب کچھ صدقہ کردوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2919]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

2064. ‏(‏323‏)‏ بَابُ قَسْمِ لُحُومِ الْهَدْيِ وَجُلُودِهِ وَجِلَالِهِ فِي الْمَسَاكِينِ
2064. حج کی قربانی کا گوشت، ان کے چمڑے اور جھولیں مساکین میں صدقہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: Q2920
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2920]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2920
سیدنا علی بن ابي طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں اپنی قربانی کے اونٹوں کی ذمہ داری سنبھالنے کا حُکم دیا اور اُنھیں حُکم دیا کہ وہ قربانی کے اونٹوں کا سارا گوشت ان کے چمڑے اور جھولیں مساکین میں تقسیم کردیں اور قصائی کی اُجرت میں ان میں سے کوئی چیز نہ دیں۔ جناب ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن مسلم سے پوچھا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن لوگوں کے نام بتائے تھے جنہیں یہ چیزیں دینی تھیں؟ اُنھوں نے کہا کہ نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2920]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

2065. ‏(‏324‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اسْمَ الْكُلِّ قَدْ يَقَعُ عَلَى الْبَعْضِ
2065. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کل کا اطلاق بعض پر بھی ہوتا ہے اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی قربانی کے اونٹوں کا سارا گوشت تقسیم کرنے کا حُکم دیا، اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ اس گوشت کے علاوہ تقسیم کردیں جو آپ نے ہر اونٹ سے کچھ گوشت لیکر پکانے کا حُکم دیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کا شوربہ پیا تھا اور گوشت نوش فرمایا تھا
حدیث نمبر: Q2921
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2921]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2921
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ ہر اونٹ کے گوشت سے ایک ٹکڑا ہنڈیا میں ڈال کر پکایا جائے، پھر آپ نے وہ گوشت کھایا اور اس کا شوربہ پیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2921]
تخریج الحدیث:

2066. ‏(‏325‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِعْطَاءِ الْجَازِرِ أَجْرَهُ مِنَ الْهَدْيِ بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ‏.‏
2066. قصاب کو قربانی کے جانور میں سے اجرت نہ دینے کا بیان، اس سلسلے میں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: 2922
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا کہ میں آپ کی قربانی کے اونٹوں کی ذمہ داری سنہال لوں اور آپ نے مجھے حُکم دیا کہ میں قصاب کو ان اونٹوں میں سے کوئی چیز اُس کی اُجرت کے طور پر نہ دوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2922]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

2067. ‏(‏326‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
2067. گزشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان۔
حدیث نمبر: Q2923
وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا زَجَرَ عَنْ إِعْطَاءِ الْجَازِرِ مِنْ لُحُومِ هَدْيِهِ عَلَى جِزَارَتِهَا شَيْئًا لَا أَنْ يَتَصَدَّقَ مِنْ لُحُومِهَا عَلَى الْجَازِرِ، لَوْ كَانَ الْجَازِرُ مِسْكِينًا‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاب کو اس کی اجرت میں قربانی کا گوشت دینے سے منع کیا ہے لیکن اگر قصاب مسکین وغریب ہو تو اس کو بطور صدقہ گوشت دینا منع نہیں ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2923]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2923
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيٍّ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ عَلَى الْبُدْنِ، وَأَمَرَهُ أَنْ لا يُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْ جِزَارَتِهَا شَيْئًا" ، وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: عَلَى جِزَارَتِهَا شَيْئًا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنی قربانی کے اونٹوں کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری سونپی اور انھیں حُکم دیا کہ وہ قصاب کو اس کی مزدوری میں گوشت نہ دیں۔ جناب وکیع کی روایت میں ہے کہ اس کی مزدوری میں اونٹ میں سے کچھ نہ دیا جائے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2923]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


Previous    31    32    33    34    35    36    37    38    39    Next