1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2051. ‏(‏310‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ اشْتِرَاكِ سَبْعَةٍ مِنَ الْمُتَمَتِّعِينَ فِي الْبَدَنَةِ الْوَاحِدَةِ وَالْبَقَرَةِ الْوَاحِدَةَ،
2051. حج تمتع کرنے والے سات حاجی ایک اونٹ یا ایک گائے کی قربانی میں شریک ہوسکتے ہیں۔
حدیث نمبر: Q2902
وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ سُبْعَ بَدَنَةٍ وَسُبْعَ بَقَرَةٍ مِمَّا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- أَوْجَبَ عَلَى الْمُتَمَتِّعِ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ إِذَا وَجَدَهُ‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ اونٹ یا گائے کے ساتویں حصّے میں شریک ہونا حاجیوں کے لئے آسانی اور سہولت کا باعث ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حج تمتع کرنے والے حاجی پر میسر قربانی ادا کرنے کا حُکم واجب کیا ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2902]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2902
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ . ح وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلَكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " كُنَّا نَتَمَتَّعُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ، وَقَالَ بُنْدَارٌ: قَالَ:" تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَذْبَحُ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ نَشْتَرِكُ فِيهَا"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں حج تمتع کرتے تھے۔ جناب بندار کی روایت میں ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج تمتع کیا تو ہم سات افراد کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کرتے تھے۔ ہم سات آدمی اس میں شریک ہوتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2902]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

2052. ‏(‏311‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ اشْتِرَاكِ النِّسَاءِ الْمُتَمَتَّعَاتِ فِي الْبَقَرَةِ الْوَاحِدَةِ‏.‏
2052. حج تمتع کرنے والی عورتیں بھی ایک گائے کی قربانی میں شریک ہوسکتی ہیں
حدیث نمبر: 2903
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر اپنی ان ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے قربان کی جنھوں نے عمرہ کیا تھا (یعنی حج تمتع کیا تھا)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2903]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح لغيره

2053. ‏(‏312‏)‏ بَابُ إِجَازَةِ الذَّبْحِ وَالنَّحْرِ عَنِ الْمُتَمَتِّعَةِ بِغَيْرِ أَمْرِهَا وَعِلْمِهَا‏.‏
2053. حج تمتع کرنے والی عورت کے حُکم کے بغیر اور اس کو بتائے بغیر اس کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 2904
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمْرَةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ: فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًى أَتَيْتُ بِلَحْمِ بَقَرَةٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا:" هَذَا لَحْمُ بَقَرٍ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ہم منیٰ میں تھے تو میرے پاس گائے کا گوشت لایا گیا تو میں نے پوچھا، یہ کیا گوشت ہے؟ صحابہ نے عرض کیا، یہ گائے کا گوشت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2904]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

2054. ‏(‏313‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اسْمَ الضَّحِيَّةِ قَدْ يَقَعُ عَلَى الْهَدْيِ الْوَاجِبِ
2054. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اضحیہ (قربانی) کا لفظ واجب ھدی (قربانی) پر بولا جاتا ہے،
حدیث نمبر: Q2905
إِذْ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجَّتِهِ كُنَّ مُتَمَتِّعَاتٍ خَلَا عَائِشَةَ الَّتِي صَارَتْ قَارِنَةً لِإِدْخَالِهَا الْحَجَّ عَلَى الْعُمْرَةِ، لَمَّا لَمْ يُمْكِنْهَا الطَّوَافُ وَالسَّعْيُ لِعِلَّةِ الْحَيْضَةِ الَّتِي حَاضَتْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفَ وَتَسْعَى لِعُمْرَتِهَا‏.‏
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے حج تمتع کیا تھا، سوائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے جنہوں نے حج قران کیا تھا کیونکہ انہوں نے عمرے کے بجائے حج کا احرام باندھ لیا تھا کیونکہ حیض کی وجہ سے وہ عمرے کا طواف اور سعی نہیں کرسکتی تھیں (اس طرح تمام ازواج کے لئے ھدی لازم تھی، لیکن حدیث میں لفظ ضحیٰ آیا ہے (کہ آپ نے سب ازواج کی طرف سے قربانی کی) [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2905]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2905
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَضْحَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرَةِ" ، هَذَا لَفْظُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، وَعَلِيٌّ، فَأَمَّا أَبُو مُوسَى، فَإِنَّهُ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا،" وَحَاضَتْ بِسَرِفَ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ مَكَّةَ، فَقَالَ لَهَا: أَفْضِي مَا يُفْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، قَالَتْ: فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًى أَتَيْتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ بِالْبَقَرِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے قربان کی۔ یہ الفاظ جناب عبدالجبار اور علی کی روایت کے ہیں۔ جناب ابوموسیٰ کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مکّہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی مقام سرف پر جب حائضہ ہوگئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: بیت اللہ شریف کے طواف کے علاوہ باقی تمام اعمال اسی طرح کرتی رہو جس طرح دیگر حاجی کرتے ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر جب ہم منیٰ میں تھے تو میرے پاس گائے کا گوشت لایا گیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیسا گوشت ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے ایک گائے ذبح کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2905]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

2055. ‏(‏314‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ لَا حَظْرَ فِي إِخْبَارِ جَابِرٍ‏:‏ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ أَنْ لَا تُجْزِئُ الْبَدَنَةُ عَنْ أَكْثَرِ مِنْ سَبْعَةٍ‏.‏
2055. اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی اس روایت ”ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات افراد کی طرف سے ایک اونٹ نحرکیا“ میں ایک اونٹ کی قربانی میں سات سے زیادہ افراد کی شرکت کی ممانعت نہیں ہے۔
حدیث نمبر: Q2906
وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي كُنْتُ أَعْلَمْتُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا أَنَّ الْعَرَبَ قَدْ تَذْكُرُ عَدَدَ الشَّيْءِ لَا تُرِيدُ نَفْيًا لِمَا زَادَ عَنْ ذَلِكَ الْعَدَدِ‏.‏
یہ مسئلہ اسی قسم سے ہے جسے میں اپنی کتابوں میں کئی مقامات پر ذکر کر چکا ہوں کہ عرب لوگ کبھی کسی چیز کا ایک عدد ذکر کرتے ہیں لیکن اس عدد سے زائد کی نفی مراد نہیں لیتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2906]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2906
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان بن حکم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے حدیبیہ والے سال بیت اللہ شریف کی زیارت (عمرے) کے لئے نکلے، آپ کا جنگ کرنے کا ارادہ نہیں تھا، آپ نے اپنے ساتھ ستّر اونٹ قربانی کے لئے لے لیے اور لوگوں کی تعداد سات سو تھی، اس طرح ہر اونٹ دس افراد کی طرف سے ایک اونٹ قربانی تھی سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ہم حدیبیہ میں شریک ہونے والے صحابہ کی تعداد چودہ سو تھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2906]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2907
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، وَمَرْوَانَ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَهُ، فَأَحْرَمَ مِنْهَا" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ ابْنِ إِسْحَاقَ: سَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ سَبْعِينَ بَدَنَةٍ، كَانَ النَّاسُ سَبْعَمِائَةِ رَجُلٍ، يُرِيدُ سَبْعَمِائَةِ رَجُلٍ الَّذِينَ نَحَرَ عَنْهُمُ السَّبْعِينَ الْبَدَنَةَ، لا أَنَّ جَمِيعَ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ كَانُوا مَعَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ كَانُوا سَبْعَمِائَةِ رَجُلٍ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ: إِنَّ اسْمَ النَّاسِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ النَّاسِ، كَقَوْلِهِ تَعَالَى: الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ سورة آل عمران آية 173، فَالْعِلْمُ مُحِيطٌ أَنَّ كُلَّ النَّاسِ لَمْ يَقُولُوا، وَلا كُلَّ النَّاسِ قَدْ جَمَعُوا لَهُمْ، وَكَذَلِكَ قَوْلُهُ: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199، فَالْعِلْمُ مُحِيطٌ أَنَّ جَمِيعَ النَّاسِ لَمْ يُفِيضُوا مِنْ عَرَفَاتٍ، وَإِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: أَفَاضَ النَّاسُ بَعْضَ النَّاسِ لا جَمِيعَهُمْ، وَهَذَا بَابٌ طَوِيلٌ لَيْسَ هَذَا مَوْضِعَهُ، وَخَبَرُ ابْنِ عُيَيْنَةَ يُصَرِّحُ بِصِحَّةِ هَذَا التَّأْوِيلِ، أَلا تَسْمَعُهُ قَالَ فِي الْخَبَرِ: وَكَانُوا بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً، فَأَعْلَمَ أَنَّ جَمِيعَ أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ أَلْفٍ وَثَلاثِ مِائَةٍ إِذِ الْبِضْعُ مَا بَيْنَ الثَّلاثِ إِلَى الْعَشْرِ، وَهَذَا الْخَبَرُ فِي ذِكْرِ عَدَدِهِمْ شَبِيهٌ بِخَبَرِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا بِالْحُدَيْبِيَةِ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، فَهَذَا الْخَبَرُ يُصَرِّحُ أَيْضًا أَنَّهُمْ كَانُوا أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَةٍ، فَدَلَّتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ فِي خَبَرِ ابْنِ إِسْحَاقَ: وَكَانَ النَّاسُ سَبْعَمِائَةِ رَجُلٍ، وَكَانُوا بَعْضَ النَّاسِ الَّذِينَ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ لا جَمِيعَهُمْ، فَعَلَى هَذَا التَّأْوِيلِ وَهَذِهِ الأَدِلَّةِ قَدْ نَحَرَ مِنْ بَعْضِهِمْ عَنْ كُلِّ عَشَرَةٍ مِنْهُمْ بَدَنَةً، نَحَرَ عَنْ بَعْضِهِمْ عَنْ كُلِّ سَبْعَةٍ مِنْهُمْ بَدَنَةً أَوْ بَقَرَةً، فَقَوْلُ جَابِرٍ: اشْتَرَكْنَا فِي الْجَزُورِ سَبْعَةٌ، وَفِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةٌ، يُرِيدُ بَعْضَ أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، وَخَبَرُ الْمِسْوَرِ، وَمَرْوَانَ: اشْتَرَكَ عَشَرَةٌ فِي بَدَنَةٍ أَيْ سَبْعُمِائَةٍ مِنْهُمْ وَهُمْ نِصْفُ أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، لا كُلُّهُمُ
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور جناب مروان رحمه الله سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ والے سال ایک ہزار سے زائد صحابہ کرام کے ساتھ نکلے جب آپ ذوالحلیفہ میں پہنچے تو آپ نے اپنی قربانی کو ہار پہنایا اور اشعار کیا۔ اور وہاں سے عمرے کا احرام باندھا۔ پھر بقیہ حدیث ذکر کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب محمد بن اسحاق کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ستّر اونٹ قربانی کے لئے اپنے ساتھ لئے تھے اور صحابہ کرام کی تعداد سات سو تھی اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ آپ نے سات سو افراد کی طرف سے ستّر اونٹ نحر کیے تھے۔ یہ مراد نہیں کہ صلح حدیبیہ میں شریک ہونے والے تمام صحابہ کرام کی تعداد سات سو تھی، یہ مسئلہ اسی جنس سے ہے جس کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ لفظ الناس بول کر بعض افراد مراد لئے جاتے ہیں، اس سے تمام لوگ مراد نہیں ہوتے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے «‏‏‏‏الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة آل عمران: 173 ] ان سے لوگوں نے کہا تھا کہ تمھارے خلاف ایک بڑی فوج جمع ہوئی ہے۔ اب یہ بات یقینی ہے کہ سب کافروں نے یہ بات نہیں کہی تھی اور نہ سب لوگ ان کے خلاف جمع ہوئے تھے۔ (حالانکہ دونوں جگہ لفظ الناس استعمال ہوا ہے) اسی طرح یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے «‏‏‏‏ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 199 ] اور تم بھی وہاں سے واپس لوٹو جہاں سے لوگ واپس لوٹتے ہیں۔ یہ بات بھی حتمی اور یقینی ہے کہ سب لوگ عرفات سے واپس نہیں ہوتے تھے۔ اس لئے الله تعالیٰ نے افاض الناس سے مراد کچھ لوگ لئے ہیں سارے لوگ مراد نہیں ہیں یہ مسئلہ بڑا طویل ہے جسے بیان کرنے کا یہ موقع نہیں ہے۔ جناب سفیان بن عیینہ کی روایت اس تاویل کے صحیح ہونے کی واضح دلیل ہے کیونکہ اس میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ صحابہ کرام کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی۔ اس طرح انہوں نے بیان کردیا کہ اہل حدیبیہ کی تعداد تیرہ سو سے زیادہ تھی کیونکہ بضع کا لفظ تین سے دس تک بولا جاتا ہے (اور ابن عیینہ نے ایک ہزار اور بضع تعداد بتائی ہے) جس میں ہے کہ حدیبیہ میں صحابہ کرام کی تعداد چودہ سو تھی۔ اور یہ روایت اس روایت کے مشابہ ہے جس میں ہے کہ حدیبیہ میں صحابہ کرام کی تعداد چودہ سو تھی۔ اور یہ روایت بھی صراحت کرتی ہے کہ صحابہ کرام کی تعداد چودہ سو تھی، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ابن اسحاق کی روایت میں مذکورہ یہ الفاظ کہ صحابہ کرام کی تعداد سات سو تھی ‘ اس سے مراد کچھ صحابہ کرام ہیں جو حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، یہ ان کی کل تعداد نہیں ہے اس تاویل اور ان دلائل کی بنیاد پر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آپ نے کچھ صحابہ کرام کی طرف سے ایک اونٹ دس افراد کی طرف سے قربان کیا اور کچھ صحابہ کرام سات افراد ایک اونٹ یا ایک گائے کی قربانی میں شریک ہوئے۔ اس لئے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان کہ ہم نے اونٹ کی قربانی میں سات افراد نے شرکت کی اور گائے کی قربانی میں بھی سات افراد شریک ہوئے۔‘ اس سے ان کی مراد کچھ اہل حدیبیہ ہیں سب لوگ مراد نہیں۔ اور سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور جناب مروان رحمه الله کی روایت میں ہے اونٹ کی قربانی میں دس افراد شریک ہوئے یعنی چودہ سو صحابہ میں سے سات سو صحابہ نے ستّر اونٹوں میں دس دس کے حساب سے شرکت کی، یہ تعداد حدیبیہ میں شریک ہونے والے صحابہ کی نصف تعداد ہے کل تعداد نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2907]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2908
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں شریک تھے تو عیدالضحیٰ آگئی، پس ہم نے گائے کی قربانی میں سات افراد اور اونٹ کی قربانی میں دس افراد نے شرکت کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2908]
تخریج الحدیث: اسناده حسن


Previous    29    30    31    32    33    34    35    36    37    Next