1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2850
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: أَفَضْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا بَلَغَ الشِّعْبَ الَّذِي يَنْزِلُ عِنْدَهُ الأُمَرَاءُ بَالَ، وَتَوَضَّأَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلاةَ , قَالَ: " الصَّلاةُ أَمَامَكَ"، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى الْجَمْعِ أَذَّنَ وَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ آخِرُ النَّاسِ حَتَّى أَقَامَ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ ، خَبَرُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا، جب آپ اس گھاٹی کے پاس پہنچے جہاں امراء اور حکمران اُترتے ہیں تو آپ نے وہاں اُتر کر پیشاب کیا اور وضو کیا۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: نماز آگے جا کر ادا کریںگے پھر جب آپ مزدلفہ پہنچے تو آپ نے اذان کہلوائی اور اقامت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز ادا کی، پھر ابھی سب لوگوں نے اپنی سواریوں کو کھولا بھی نہ تھا کہ اقامت ہوئی اور آپ نے عشاء کی نماز پڑھائی۔ جناب جعفر بن محمد کی روایت بھی اس مسئلے کے متعلق ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2850]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

2011. ‏(‏270‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْفَصْلِ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِفِعْلٍ لَيْسَ مِنْ عَمَلِ الصَّلَاةِ‏.‏
2011. جب نماز مغرب اور عشاء کو جمع کرکے ادا کیا جائے تو ان دونوں کے درمیان نماز کے علاوہ کوئی حاجت و ضرورت پوری کرکے وقفہ کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q2851
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2851]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2851
وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ، فَلَمَّا بَلَغَ الشِّعْبَ نَزَلَ فَبَالَ، وَلَمْ يَقُلْ: إِهْرَاقَ الْمَاءِ، قَالَ أُسَامَةُ: فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةَ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، قُلْتُ: الصَّلاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " الصَّلاةُ أَمَامَكَ"، ثُمَّ أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ وَضَعَ رَحْلَهُ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ ، قَالَ سُفْيَانُ: انْتَهَى حَدِيثُ إِبْرَاهِيمَ إِلَى قَوْلِهِ، الصَّلاةُ أَمَامَكَ، وَالزِّيَادَةُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس روانہ ہوئے اور آپ نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کرلیا۔ پھر جب آپ گھاٹی کے پاس پہنچے آپ سواری سے اُترے اور پیشاب کیا۔ اور یہ الفاظ نہیں کہے کہ آپ نے پانی بہایا۔ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک برتن سے آپ کے لئے پانی اُنڈیلا تو آپ نے ہلکا سا وضو کیا۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، نماز کا ارادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے جاکر ادا کریںگے۔ پھر آپ مزدلفہ آئے تو مغرب کی نماز ادا کی، پھر آپ نے اپنی سواری سے کجاوہ وغیرہ اُتار کر اُسے کھول دیا، پھر عشاء کی نماز ادا کی۔ امام سفیان کہتے ہیں کہ ابراہیم کی روایت ان الفاظ پر ختم ہوگئی کہ نماز آگے جاکر ادا کریںگے۔ باقی اضافہ جناب ابن ابی حرملہ کی روایت کا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2851]
تخریج الحدیث:

2012. ‏(‏271‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْأَكْلِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ
2012. جب مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کریںگے تو ان کے درمیان کھانا کھانا جائز ہے،
حدیث نمبر: Q2852
إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ، فَإِنِّي لَا أَقِفُ عَلَى سَمَاعِ أَبِي إِسْحَاقَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ‏.‏
بشرطیکہ یہ روایت ثابت ہو، کیونکہ مجھے معلوم نہیں کہ ابواسحٰق نے یہ روایت عبدالرحمٰن بن یزید سے سُنی ہے یا نہیں؟ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2852]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2852
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: أَفَاضَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ مِنْ عَرَفَاتٍ عَلَى هِينَتِهِ لا يَضْرِبُ بَعِيرَهُ حَتَّى أَتَى جَمْعًا، فَنَزَلَ فَأَذَّنَ فَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ تَعَشَّى، ثُمَّ قَامَ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ بَاتَ بِجَمْعٍ حَتَّى إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ أَقَامَ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلاتَيْنِ يُؤَخَّرَانِ عَنْ وَقْتِهِمَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يُصَلِّيهَا فِي هَذَا الْيَوْمِ، إِلا فِي هَذَا الْمَكَانِ"، ثُمَّ وَقَفَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يَرْفَعِ ابْنُ مَسْعُودٍ قِصَّةَ عَشَاءَهُ بَيْنَهُمَا، وَإِنَّمَا هَذَا مِنْ فِعْلِهِ، لا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
جناب عبدالرحمن بن یزید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ عرفات سے واپسی پر بڑے سکون و اطمینان سے چلے، انھوں نے اپنے اونٹ کو (تیز چلانے کے لئے) مارا نہیں حتّیٰ کہ وہ مزدلفہ گئے، وہ سواری سے اُترے، اذان کہلوائی پھر اقامت ہونے پر مغرب کی نماز ادا کی، پھر رات کا کھانا کھایا، پھر اُٹھ کر اذان کہلوائی اور تکبیر کہی گئی اور نماز عشاء ادا کی پھر رات مزدلفہ میں گزاری، حتّیٰ کہ جب فجرطلوع ہوگئی تو اذان کہلوائی اور اقامت پڑھی گئی پھر صبح کی نماز پڑھائی۔ پھر فرمایا: یہ دونمازیں اپنے وقت سے مؤخر کرکے ادا کی جاتی ہیں۔ اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس دن اس جگہ پر یہ دونوں نمازیں اس طرح تاخیر سے ادا کرتے تھے۔ پھر آپ ٹھہر گئے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے دونوں نمازوں کے درمیان رات کا کھانا کھانے کا عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کیا بلکہ یہ ان کا ذاتی عمل ہے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل نہیں ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2852]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

2013. ‏(‏272‏)‏ بَابُ الْبَيْتُوتَةِ بِالْمُزْدَلِفَةِ لَيْلَةَ النَّحْرِ‏.‏
2013. (دس ذوالحجہ) قربانی کی رات مزدلفہ میں گزارنے کا بیان
حدیث نمبر: 2853
جناب جعفر بن محمد اپنے والد بزرگوار سے بیان کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں بتائیں۔ اُنھوں نے فرمایا کہ آپ مزدلفہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب اور عشاء کو ایک اذان اور دو ا قامتوں کے ساتھ جمع کرکے ادا کیا۔ پھر طلوع فجر تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے رہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2853]
تخریج الحدیث:

2014. ‏(‏273‏)‏ بَابُ التَّغْلِيسِ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ النَّحْرِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
2014. مزدلفہ میں دس ذوالحجہ کو نماز فجر اندھیرے میں ادا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2854
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلاةً إِلا لِوَقْتِهَا، إِلا هَاتَيْنِ الصَّلاتَيْنِ رَأَيْتُهُ يُصَلِّي الْعِشَاءَ، وَالْمَغْرِبَ جَمِيعًا لِمُزْدَلِفَةِ وَصَلَّى الْفَجْرَ قَبْلَ وَقْتِهَا بِغَلَسٍ"
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز اُس کے وقت ہی پر ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے سوائے ان دو نمازوں کے میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے مغرب اور عشاء کو جمع کرکے مزدلفہ میں ادا کیا اور فجر کی نماز اس کے وقت سے پہلے اندھیرے میں پڑھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2854]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

2015. ‏(‏274‏)‏ بَابُ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
2015. مزدلفہ میں فجر کی نماز کے لئے اذان اور اقامت کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 2855
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عِبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ , حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ , عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَابِرٍ : فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ: " فَصَلَّى الْفَجْرَ حِينَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ , يَعْنِي بِالْمُزْدَلِفَةِ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , قَالَ لَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ حَاتِمٍ فِي هَذَا الْخَبَرِ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ , بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ. فِي خَبَرِ جَابِرٍ دَلالَةٌ وَاضِحَةٌ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْفَجْرَ بِالْمُزْدَلِفَةِ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا بَعْدَ مَا بَانَ لَهُ الصُّبْحُ , لا قَبْلَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ , وَفِي هَذَا مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ أَرَادَ بِقَوْلِهِ: وَصَلَّى الْفَجْرَ قَبْلَ وَقْتِهَا بِغَلَسِ أَيْ قَبْلَ وَقْتِهَا الَّذِي كَانَ يُصَلِّيهَا بِغَيْرِ الْمُزْدَلِفَةِ أَيْ أَنَّهُ غَلَسٌ بِالْفَجْرِ أَشَدُّ تَغْلِيسًا مِمَّا كَانَ يُغَلِّسُ بِهَا فِي غَيْرِ ذَلِكَ الْمَوْضِعَ. وَخَبَرُ ابْنِ عَمْرٍ الَّذِي يَلِي هَذَا الْبَابَ دَالٌّ عَلَى مِثْلِ مَا دَلَّ عَلَيْهِ خَبَرُ جَابِرٍ لأَنَّ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ: يَبِيتُ بِالْمُزْدَلِفَةِ حَتَّى يُصْبِحَ ثُمَّ يُصَلِّي الصُّبْحَ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں طویل حدیث بیان کی ہے۔ اس میں فرمایا کہ جب صبح نمودار ہوگئی تو آپ نے مزدلفہ میں صبح کی نماز ادا کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب محمد بن یحییٰ نے حسن بن بشر کے واسطے سے حاتم سے اس حدیث میں اس جگہ پر یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ اذان اور اقامت کے ساتھ (نماز پڑھی) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں واضح دلیل موجود ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں فجر کی نماز طلوع فجر کے بعد پہلے وقت میں ادا فرمائی ہے، طلوع فجر کے واضح ہونے سے پہلے ادا نہیں کی۔ اور اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کہ آپ نے فجر کی نماز اس کے وقت سے پہلے اندھیرے میں پڑھی، ان کی مراد یہ ہے کہ آپ نے دوسری جگہوں کی نسبت مزدلفہ میں زیادہ سویرے نماز پڑھی تھی۔ لیکن آپ نے دوسرے مقامات کی نسبت مزدلفہ میں فجر کی نماز زیاده اندھیرے میں ادا کی تھی۔ آئنده باب میں مذکورہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں بھی سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کی طرح دلیل موجود ہے کیونکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ آپ نے رات مزدلفہ میں بسر کی حتّیٰ کہ جب صبح ہوئی تو آپ نے صبح کی نماز ادا کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2855]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

2016. ‏(‏275‏)‏ بَابُ الْوُقُوفِ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّمْجِيدِ وَالتَّعْظِيمِ لِلَّهِ فِي ذَلِكَ الْمَوْقِفِ
2016. مشعر حرام کے پاس ٹھہر کر اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگنا، اس کا ذکر کرنا اور لَا إِلٰهَ إِلَّا الله پڑھنا، اللہ تعالیٰ کی بزرگی اور اس کی عظمت کو بیان کرنا
حدیث نمبر: 2856
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپ کو لیکر مسجد ذوالحلیفہ کے پاس سیدھی ہوجاتی تو آپ تلبیہ پکارتے پھر بقیہ حدیث بیان کی اور فرمایا کہ آپ رات مزدلفہ میں بسر کرتے حتّیٰ کہ صبح ہوجاتی، پھر آپ صبح کی نماز ادا کرتے۔ پھر آپ مشعر الحرام کے پاس ٹھہرتے اور لوگ بھی آپ کے پاس ٹھہرتے، وہ سب اللہ تعالی سے دعائیں مانگتے، اللہ تعالی کا ذکر کرتے، «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ کا وردکرتے، اللہ تعالی کی بڑائی اور بزرگی بیان کرتے رہتے حتّیٰ کہ منیٰ کی طرف روانہ ہوجاتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2856]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

2017. ‏(‏276‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْوُقُوفِ حَيْثُ شَاءَ الْحَاجُّ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ إِذْ جَمِيعُ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ‏.‏
2017. حاجی مزدلفہ میں جہاں چاہے وقوف کرسکتا ہے کیونکہ مزدلفہ سارے کا سارا موقف ہے
حدیث نمبر: 2857
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَقَالَ: " وَقَفْتُ هَا هُنَا، وَالْمُزْدَلِفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ"
حضرت جعفر بن محمد اپنے والد گرامی سے بیان کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے اُن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں سوال کیا تو اُنھوں نے فرمایا کہ آپ نے مزدلفہ میں وقوف کیا اور فرمایا: میں اس جگہ ٹھہرا ہوں اور مزدلفہ سارا ہی ٹھہرنے کی جگہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2857]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم


Previous    23    24    25    26    27    28    29    30    31    Next