1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2016. ‏(‏275‏)‏ بَابُ الْوُقُوفِ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّمْجِيدِ وَالتَّعْظِيمِ لِلَّهِ فِي ذَلِكَ الْمَوْقِفِ
2016. مشعر حرام کے پاس ٹھہر کر اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگنا، اس کا ذکر کرنا اور لَا إِلٰهَ إِلَّا الله پڑھنا، اللہ تعالیٰ کی بزرگی اور اس کی عظمت کو بیان کرنا
حدیث نمبر: 2856
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپ کو لیکر مسجد ذوالحلیفہ کے پاس سیدھی ہوجاتی تو آپ تلبیہ پکارتے پھر بقیہ حدیث بیان کی اور فرمایا کہ آپ رات مزدلفہ میں بسر کرتے حتّیٰ کہ صبح ہوجاتی، پھر آپ صبح کی نماز ادا کرتے۔ پھر آپ مشعر الحرام کے پاس ٹھہرتے اور لوگ بھی آپ کے پاس ٹھہرتے، وہ سب اللہ تعالی سے دعائیں مانگتے، اللہ تعالی کا ذکر کرتے، «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ کا وردکرتے، اللہ تعالی کی بڑائی اور بزرگی بیان کرتے رہتے حتّیٰ کہ منیٰ کی طرف روانہ ہوجاتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2856]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔