1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2004. ‏(‏263‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ إِيجَافَ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ وَالْإِيضَاعَ فِي السَّيْرِ فِي الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ لَيْسَ الْبِرَّ،
2004. اس بات کا بیان کہ عرفات سے واپسی پر اونٹوں، گھوڑوں اور دیگر سواریوں کو دوڑانا اور تیز بھگانا کوئی نیکی نہیں بلکہ سکون اور اطمینان سے چلنا نیکی ہے۔
حدیث نمبر: Q2844
وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْبِرَّ السَّكِينَةُ فِي السَّيْرِ بِمِثْلِ اللَّفْظَةِ الَّتِي ذَكَرْتُ أَنَّهَا لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ‏.‏
لیکن اس حدیث کے الفاظ بھی گزشتہ حدیث کے الفاظ کی طرح عام ہیں اور ان کی مراد خاص ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2844]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2844
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے واپسی پر ہمیں اپنے پیچھے اوٹنی پر سوار کرلیا۔ آپ بڑے آرام و سکون سے چلے اور فرمایا: اے لوگو، سکون سے چلو، یقیناً گھوڑوں اور اونٹوں کو تیز بھگانا نیکی نہیں ہے۔ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے آپ کی اونٹنی کو تیز دوڑنے کے لئے اپنا اگلا قدم اُٹھاتے ہوئے نہیں دیکھا حتّیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو بٹھالیا اور لوگوں کو آرام و سکون کے ساتھ چلنے کا حُکم دیا۔ پھر آپ خود بھی سکون کے ساتھ چلے۔ آپ نے فرمایا: گھوڑے اور اونٹ تیز دوڑانا نیکی نہیں ہے۔ پھر میں نے آپ کی اونٹنی کو اپنا اگلا قدم اُٹھاکر دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا حتّیٰ کہ آپ منیٰ پہنچ گئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2844]
تخریج الحدیث:

2005. ‏(‏264‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى أَنَّ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرَهَا فِي السَّكِينَةِ فِي السَّيْرِ فِي الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ،
2005. اس بات کی دلیل کا بیان کہ عرفات سے واپسی پر آرام و سکون سے چلنے کا حُکم جس حدیث میں ہے اس کے الفاظ عام ہیں اور مراد خاص ہے
حدیث نمبر: Q2845
وَالْبَيَانُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يَسِيرُ سَيْرَ السَّكِينَةِ فِي الْوَقْتِ الَّذِي لَمْ يَجِدْ فَجْوَةً إِذْ قَدْ نَصَّ عِنْدَ وُجُودِ الْفَجْوَةِ فِي السَّيْرِ عِنْدَ الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ، وَفِي هَذَا الْخَبَرِ مَا بَانَ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ فَمَا رَأَيْتُ نَاقَتَهُ رَافِعَةً يَدَهَا حَتَّى أَتَيْنَا جَمْعًا- أَيْ فِي الزِّحَامِ دُونَ الْوَقْتِ الَّذِي وَجَدَ فِيهِ فَجْوَةً- إِذْ أُسَامَةُ هُوَ الْمُخْبِرُ أَنَّهُ نَصَّ لَمَّا وَجَدَ الْفَجْوَةَ‏.‏
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2845]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2845
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَهُوَ أَحْسَنُهُمْ سِيَاقًا لِلْحَدِيثِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ ، وَهُوَ إِلَى جَنْبِي، وَكَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ يَسْأَلُ كَيْفَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ حِينَ دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ:" كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ" ، قَالَ سُفْيَانُ: النَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي حَدِيثِهِ مُدْرَجًا، وَالنَّصُّ أَرْفَعُ مِنَ الْعَنَقِ، وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ مُدْرَجًا فِي الْحَدِيثِ يَعْنِي فَوْقَ الْعَنَقِ
جناب ہشام بن عروہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو سنا جبکہ وہ میرے پاس تشریف فرما تھے۔ اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ عرفات سے واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے۔ حضرت عروہ نے پوچھا کہ عرفات سے واپس آتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسی چال چلے تھے؟ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ درمیانی چال چلے تھے لیکن جب جگہ کھلی ملتی تو اونٹنی کو تیز چلاتے۔ امام سفیان رحمه الله فرماتے ہیں کہ نص العنق سے تیز دوڑ کو کہتے ہیں۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ان کی روایت میں ہی الفاظ درج ہیں کہ نص عنق سے تیز چال کو کہتے ہیں۔ اور جناب وکیع کی روایت میں درج ہے کہ یعنی عنق سے تیز چال چلتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2845]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

2006. ‏(‏265‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ وَالتَّهْلِيلِ فِي السَّيْرِ مِنْ عَرَفَةَ إِلَى مُزْدَلِفَةَ‏.‏
2006. عرفات سے مزدلفہ جاتے ہوئے دعا مانگنے، ذکر الہٰی اور «‏‏‏‏لَا اِلٰه اِلَّا اللّٰهُ» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2846
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حج یا عمرے کے سفر میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس آپ کو لیکر سیدھی ہوتی تو آپ تلبیہ پکارتے۔ پھر بقیہ حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ آپ میدان عرفات میں ٹھہرے رہے حتّیٰ کہ جب سورج غروب ہوگیا تو آپ نے اللہ تعالیٰ کا ذکر شروع کردیا۔ آپ اللہ تعالیٰ کی عظمت، اس کی الوہیت کا اقرار «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ اور اس کی بڑائی اور بزرگی بیان کرتے رہے حتّیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2846]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

2007. ‏(‏266‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَاتٍ وَجَمْعٍ لِلْحَاجَةِ تَبْدُو لِلْمَرْءِ‏.‏
2007. عرفات اور مزدلفہ کے درمیان بوقت ضرورت ٹھہرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 2847
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ أَرْدَفَهُ تِلْكَ الْعَشِيَّةَ، فَلَمَّا أَتَى الشِّعْبَ نَزَلَ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ: إِهْرَاقَ الْمَاءِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنْ إِدَاوَةٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقُلْنَا: الصَّلاةَ، فَقَالَ:" الصَّلاةُ أَمَامَكَ"، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ حَلُّوا رِحَالَهُمْ وَأَعَنْتُهُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا أَدْخَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ بَيْنَ كُرَيْبٍ وَبَيْنَ أُسَامَةَ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، إِلا ابْنَ عُيَيْنَةَ، رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبِ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، وَقَدْ خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذَا الْخَبَرِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس ہوئے تو آپ نے انہیں اس شام اپنے پیچھے سوار کرلیا۔ پھر جب گھاٹی کے پاس آئے تو آپ نے سواری سے اُتر کر پیشاب کیا اور یہ نہیں کہا کہ پانی بہایا (بلکہ صریح الفاظ بولے کہ آپ نے پیشاب کیا)۔ پھر میں نے آپ کے ایک برتن سے پانی اُنڈیلا تو آپ نے ہلکا سا وضو کیا۔ ہم نے عرض کیا کہ نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے جاکر (مزدلفہ میں) پڑھیں گے۔ پھر جب ہم مزدلفہ پہنچے تو آپ نے مغرب کی نماز ادا کی پھر صحابہ کرام نے اپنی سواریوں سے کجاوے اتار لیے اور سواریاں کھول دیں اور آپ کی سواری کو کھولنے اور کجاوہ اُتارنے میں، میں نے آپ کی مدد کی پھر آپ نے عشاء کی نماز ادا کی۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق صرف ابن عیینہ نے اس سند میں سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ اور جناب کریب کے درمیان سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر کیا ہے۔ جناب یحییٰ بن سعید انصاری نے اپنی سند میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا میں نے اس حدیث کے تمام طرق کتاب الکبیر میں بیان کردیے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2847]
تخریج الحدیث:

2008. ‏(‏267‏)‏ بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ‏.‏
2008. مزولفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2848
حَدَّثَنَاهُ يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا ، أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَمْرٍو ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ، وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2848]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

2009. ‏(‏268‏)‏ بَابُ تَرْكِ التَّطَوُّعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ
2009. جب مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو جمع کر کے ادا کریںگے تو ان کے درمیان کوئی نفل یا سنّت نہیں پڑھیں گے
حدیث نمبر: Q2849
مَعَ الْبَيَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِالْمُزْدَلِفَةِ صَلَاةَ الْمُسَافِرِ لَا صَلَاةَ الْمُقِيمِ‏.‏
اور اس بات کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مسافر والی نماز پڑھی تھی، مقیم والی نہیں [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2849]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2849
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کیں، ان کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی تین رکعات اور عشاء کی دو رکعت ادا کیں۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں ساری عمر اسی طرح نماز (قصر اور جمع کرکے) ادا کرتے رہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2849]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

2010. ‏(‏269‏)‏ بَابُ الْأَذَانِ لِلْمَغْرِبِ وَالْإِقَامَةِ لِلْعِشَاءِ مِنْ غَيْرِ أَذَانٍ، إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ
2010. جب مزدلفہ میں نماز مغرب و عشاء کو جمع کریںگے تو مغرب کے لئے اذان اور اقامت جبکہ عشاء کے لئے صرف اقامت کہیں گے۔
حدیث نمبر: Q2850
خِلَافَ، قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الصَّلَاتَيْنِ إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا فِي وَقْتِ الْآخِرَةِ مِنْهُمَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِإِقَامَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ أَذَانٍ‏.‏
اس شخص کے قول کے برخلاف جو کہتا ہے کہ جب دو نمازوں کو دوسری نماز کے وقت میں جمع کیا جائے تو دونوں کے لئے صرف اقامت کہی جائیگی اور اذان نہیں دی جائیگی [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2850]
تخریج الحدیث:


Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next