ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں روانہ ہوئے تو ہم نے تین قسم کے احرام باندھے تھے۔ ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج اور عمرے کا اکٹھا احرام باندھا تھا۔ ہم میں سے کچھ افراد نے صرف حج کا احرام باندھا تھا اور کچھ نے صرف عمرے کا احرام باندھا تھا تو جس شخص نے حج اور عمرے کا احرام باندھا تھا تو وہ مناسک حج ادا کرنے تک کسی پابندی سے آزاد نہ ہو جو اس پر احرام کی وجہ سے لاگو ہوئی تھیں۔ اور جس نے عمرے کا احرام باندھا تھا تو وہ بیت اللہ شریف کا طواف کرنے اور صفا مروہ کی سعی کرنے کے بعد فارغ ہوگیا حتّیٰ کہ اس نے (8 ذوالحجہ کو) حج کا احرام باندھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2790]
جناب زاذان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما شدید بیمار ہوگئے تو اُنہوں نے اپنے بیٹوں کو بلا کر جمع کیا اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جس شخص نے مکّہ مکرّمہ سے پیدل چل کر حج ادا کیا حتّیٰ کہ وہ واپس مکّہ مکرّمہ آ گیا تو الله تعالی اُس کے ہر قدم پر سات سو نیکیاں لکھ دیتا ہے۔ ہر نیکی حرم کی نیکیوں کی مثل ہوگی۔ اُن سے پوچھا گیا، حرم کی نیکیوں سے کیا مراد ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہر نیکی دس کروڑ نیکیوں کے برابر ہوگی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2791]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”حضرت آدم عليه السلام نے بیت اللہ شریف کے ایک ہزار حج کیے، ہر بار ہندوستان سے پیدل چل کر آئے کسی حج میں بھی سواری پرنہیں آئے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2792]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویه (8 ذوالحجہ) سے ایک دن پہلے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا اور انہیں حج کے مناسک بتائے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2793]
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ نے ہمیں بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد احرام کھولنے کا حُکم دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم (8 ذوالحجہ کو) منیٰ جانے کا ارادہ کرو تو (دوبارہ) احرام باندھ لینا۔“ چنانچہ ہم نے بطحاء سے احرام باندھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2794]
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لئے نکلے۔ (مکّہ مکرّمہ پہنچ کر) جب ہم نے طواف کرلیا تو آپ نے فرمایا: ”اپنے اس حج کوعمرے میں تبدیل کرلو، سوائے اس کے جو قربانی کا جانور ساتھ لایا ہے۔“ تو ہم نے اسے عمرہ بنالیا۔ پھر جب یوم ترویہ آیا تو ہم نے حج کا تلبیہ پکارا اور منیٰ کی طرف چلے گئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2795]
جناب عبد العزیز بن رفیع بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اور اُن سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمجھی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ کو ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ منیٰ میں۔ میں نے عرض کیا کہ روانگی والے دن عصر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ابطح میں۔ پھر فرمایا کہ تم ویسے ہی کرو جیسے تمہارے حکمران کریں۔ (وہ جہاں نماز پڑھیں تم وہیں پڑھ لو)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2796]
جناب عبد العزیز بن رفيع بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا انس بن مالک سے ملا جبکہ وہ گدھے پر بیٹھ کر منیٰ کی طرف جا رہے تھے۔ میں نے اُن سے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آج کے دن (8 ذوالحجہ کو) نماز ظہر کہاں ادا کی تھی؟ اُنہوں نے فرمایا کہ تم وہیں نماز پڑھو جہاں تمہارے حکمران پڑھیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2797]
سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حج کا سنّت طریقہ اور ایک بار فرمایا کہ امام کے لئے سنّت طریقہ یہ ہے کہ وہ منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور صبح کی نمازیں ادا کرے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2798]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں پانچ نمازیں ادا کی تھیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2799]