ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول اللہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے حج اور عمرے کا احرام باندھا ہے تو اسے ان دونوں کے لئے ایک ہی طواف کافی ہوگا۔ پھر وہ اپنا حج مکمّل کرنے تک احرام نہ کھولے۔ پھر (10 ذوالحجہ کو) ان دونوں کا اکٹھا احرام کھول دے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2745]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کہ انہوں نے حج اور عمرہ کے لئے تلبیہ پکارا پھر ان دونوں کے لئے ایک ہی طواف کیا اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا تھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2746]
اور مطلبی مذہب کے صحیح ہونے کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے بعد طلوع شمس تک اور عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک نماز پڑھنے سے منع کیا ہے تو اس سے آپ کی مراد بعض نمازیں ہیں ساری نمازیں نہیں [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2747]
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبد مناف کے بیٹو، دن اور رات کی جس گھڑی میں بھی کوئی شخص اس بیت اللہ شریف کا طواف کرنا چاہے یا نماز پڑھنا چاہے تو تم اسے ہر گز نہ روکنا۔“ حدیث کے متن کے الفاظ علی بن خشرم کی روایت کے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2747]
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح کی نماز کے بعد اور عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہیں ہے سوائے مکّہ مکرّمہ کے، سوائے مکّہ مکرّمہ کے، سوائے مکّہ مکرّمہ کے۔“ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے امام مجاہد کے سماع میں شک ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2748]
جناب ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ نے اٹھارہ طواف کیے پر ہر طواف کے لئے دو رکعات ادا کیں اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے بنی عبد مناف، اگر تم میرے بعد بھی اس گھر (بیت اللہ شریف) کے متولی رہے تو تم کسی شخص کو اس گھر کا طواف کرنے سے نہ روکنا وہ دن رات کی جس گھڑی میں چاہے طواف کرلے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2749]
بشرطیکہ یہ حدیث صحیح ثابت ہو کیونکہ میرا دل اس سند کے بارے میں مطمئن نہیں ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ عبدالسلام یا ان سے نچلے درجے میں کسی راوی کو ان الفاظ کا وہم ہوا ہے۔ ”طواف کے دوران میں“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2750]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کے دوران میں پانی نوش فرمایا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2750]
جناب طاوس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف کا طواف کرتے ہوئے ایک شخص کے پاس سے گزرے جو ایک شخص کی ناک میں لگام ڈال کر اُسے طواف کرا رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے کاٹ دیا پھر اُس شخص کو حُکم دیا کہ وہ اسے ہاتھ سے پکڑ کر طواف کرائے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف کا طواف کرتے ہوئے ایک شخص کے پاس سے گزرے جس نے ایک شخص کا ہاتھ تسمے، دھاگے یا کسی چیز سے باندھ رکھا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کاٹ دیا اور فرمایا: ”اسے ہاتھ سے پکڑ کر طواف کراؤ۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2751]
جناب طاوس بیان کرتے ہیں کہ یہ روایت سیدنا ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں نیکی کا حُکم دینے اور برائی سے روکنے پرمشتمل كلام طواف کے دوران میں کرنے کی رخصت کی دلیل ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2752]