1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1803. (62) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ أَكْلِ سَائِقِ الْبُدْنِ وَأَهْلِ رُفْقَتِهِ مِنْ لَحْمِهَا إِذَا عُطِبَتْ وَنُحِرَتْ
1803. جب قربانی کا جانور تھک ہار کر عاجز آجائے اور اسے ذبح کردیا جائے تو قربانی کے جانور لے جانے والے شخص اور اس کے ساتھیوں کے لئے اس کا گوشت کھانا منع ہے
حدیث نمبر: 2578
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ الْهُذَلِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ ذُوَيْبًا أَبَا قَبِيصَةَ الْخُزَاعِيَّ ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَهُ بِبُدْنِهِ، فَقَالَ:" إِنْ عَطِبَ عَلَيْكَ شَيْءٌ مِنْهَا فَانْحَرْهَا، وَاغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِ جَوْفِهَا، وَلا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ، وَلا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رِفْقَتِكَ" ، وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَ ذُؤَيْبٍ بِبُدْنٍ وَزَادَ: وَاضْرِبْ صَفْحَتَهَا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا ذویب ابو قبیصہ خزاعی رضی اللہ عنہ نے انہیں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کے اونٹ دے کر انہیں روانہ کیا تو فرمایا: اگر ان میں سے کوئی اونٹ تھک کر چلنے سے معذور ہو جائے تو اسے ذبح کر دینا اور اس کے جوتے اس کے خون میں ڈبو دینا (تاکہ لوگوں کے لئے نشانی رہے) لیکن تم اور تمہارے ساتھیوں میں سے کوئی شخص اس کا گوشت نہ کھائے۔ جناب بندار کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ذؤیب کے ساتھ اپنے قربانی کے جانور روانہ کیے اور یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ اور خون آلود جوتے اس کے پہلو پر مارو۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2578]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1804. (63) بَابُ إِيجَابِ إِبْدَالِ الْهَدْيِ الْوَاجِبِ إِذَا ضَلَّتْ-
1804. جب واجب قربانی کا جانور سفر میں گم ہوجائے تو اس کے بدلے دوسری قربانی بھیجنا ضروری ہے۔
حدیث نمبر: Q2579
إِنَّ صَحَّ الْخَبَرُ، وَلَا أَخَالُ؛ فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْأَسْلَمِيِّ
بشرطیکہ یہ حدیث صحیح ہو۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ صحیح نہیں کیونکہ عبداللہ بن عامر الاسلمی کے بارے میں میرا دل مطمئن نہیں ہے [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: Q2579]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2579
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس شخص نے نفلی قربانی کے لئے اونٹ بھیجا پھر وہ راستے میں گم ہوگیا تو وہ چاہے تو اس قربانی کا بدل بھیجدے اور اگر چاہے تو نہ بھیجے، اور اگر وہ قربانی کا جانور نذر کی وجہ سے بھیج رہا تھا تو پھر ضرور اس کا متبادل دے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2579]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

1805. (64) بَابُ التَّطَيُّبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ، ضِدَّ قَوْلِ مِنْ كَرِهَ ذَلِكَ، وَخَالَفَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1805. احرام کے وقت خوشبو لگانے کا بیان اس شخص کے قول کے بر خلاف جو اسے مکروہ سمجھتا ہے اور نے سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی کی ہے
حدیث نمبر: 2580
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص نفلی طور پر قربانی کا جانور بھیجے اور وہ جانور ہلاک ہو جائے تو وہ شخص خود اس میں سے کچھ نہ کھائے کیونکہ اگر اُس نے اس میں سے کچھ کھا لیا تو اس کا بدل دینا لازم ہوگا۔ اُسے چاہیے کہ اس جانور کو ذبح کرکے اُس کا جوتا اُس کے خون میں ڈبوئے اور پھر اس کے پہلو پرنشان لگادے لیکن اگر وہ کوئی لازمی قربانی تھی تو پھر اگر وہ چاہے تو اس میں سے کھا سکتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2580]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

حدیث نمبر: 2581
عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب احرام باندھا تھا تو میں نے آپ کو خوشبو لگائی تھی اور جب آپ نے بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے احرام کھولا تھا (تو میں نے اُس وقت بھی آپ کو خوشبو لگائی تھی)۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2581]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2582
وَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ الْجَبَّارِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ وَبَسَطَتْ يَدَيْهَا:" إِنِّي طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِيَّ هَاتَيْنِ لِحُرْمِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ حِينَ أَحْرَمَ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ: إِنَّ الْعَرَبَ تَقُولُ إِذَا فَعَلْتَ كَذَا تُرِيدُ إِذَا أَرَدْتَ فِعْلَهُ، وَعَائِشَةُ إِنَّمَا أَرَادَتْ أَنَّهَا طَيَّبَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَادَ الإِحْرَامَ لا بَعْدَ الإِحْرَامِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ مَا ذَكَرْتُ، خَبَرُ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ الَّذِي ذَكَرْتُ فِي الْبَابِ الَّذِي يَلِي هَذَا مَعَ الأَخْبَارِ الَّتِي خَرَّجْتُهَا فِي الْكِتَابِ الْكَبِيرِ
عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے ان دو ہاتھوں کے ساتھ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے وقت آپ کو خوشبو لگائی تھی اور آپ کے بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے احرام کھولنے کے وقت بھی لگائی تھی۔
امام صاحب فرماتے ہیں کہ روایت کے یہ الفاظ کہ جب آپ نے احرام باندھا تھا، یہ اس قسم سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بارے میں ہم کہیں گے کہ عرب یہ کہتے ہیں جب تم نے ایسا کام کیا تو مراد یہ ہوتی ہے جب تم نے یہ کام کرنے کا ارادہ کیا، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد یہ ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے کا ارادہ کیا اُس وقت انہوں نے آپ کوخوشبو لگائی تھی۔ اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ انہوں نے آپ کواحرام باندھنے کے بعد خوشبولگائی تھی۔ میں نے جو مفہوم ذکر کیا ہے اس کے صحیح ہونے کی دلیل وہ روایت ہے جومنصور نے اپنی سند کے ساتھ بیان کی ہے جو میں نے اس باب میں اس کے بعد بیان کی ہے۔ باوجود اسکے میں نے اس بارے میں روایات الكتاب الکبیر میں بیان کردی ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2582]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

1806. (65) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي التَّطَيُّبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ بِالْمِسْكِ
1806. احرام کے وقت کستوری کی خوشبو لگانا درست ہے
حدیث نمبر: Q2583
[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: Q2583]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2583
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " طَيَّبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، وَيَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ بِطِيبٍ فِيهِ مَسْكٌ" ، قَالَ ابْنُ هِشَامٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَقَالَ أَحْمَدُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" طَيَّبْتُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". وَفِي خَبَرِ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ أَطْيَبَ طِيبِكُمُ الْمِسْكُ"، دَلالَةٌ وَاضِحَةٌ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ نَجِسٌ
جناب القاسم بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگائی، اور یوم النحر (دس ذوالحجہ) کو بھی آپ کے طواف افاضہ کرنے سے پہلے خوشبو لگائی، اس خوشبو میں کستوری بھی شامل تھی۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2583]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 2584
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تمھاری سب سے عمدہ اور پاکیزہ خوشبو کستوری ہے۔ اس میں ان لوگوں کے خلاف واضح دلیل موجود ہے جو کستوری کو نجس قرار دیتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2584]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1807. (66) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي التَّطَيُّبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ بِطِيبٍ يَبْقَى أَثَرُهُ عَلَى الْمُتَطَيِّبِ فِي الْإِحْرَامِ
1807. احرام کے وقت ایسی خوشبو لگانے کی رخصت ہے جس کا اثر محرم کے جسم پر احرام باندھنے کے بعد بھی باقی رہے
حدیث نمبر: 2585
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کی مانگ میں خوشبو (کستوری) کی چمک کو دیکھ رہی ہوں حالانکہ آپ حالت احرام میں ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2585]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next