ابوخثیمہ زہیر (بن معاویہ) نے اسود بن قیس سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت جندب بن سفیان (بجلی) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحیٰ منائی، آپ نے نماز پڑھی اور آپ اس (نماز کے بعدخطبہ، دعا وغیرہ) سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ آپ نے قربانی کے جانوروں کاگوشت دیکھا جو نماز پڑھے جانے سے پہلے ذبح کردیے گئے تھے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: جس شخص نے نماز پڑھنے سے۔یا (فرمایا:) ہمارے نماز پڑھنے سے۔پہلے اپناقربانی کا جانور ذبح کرلیا وہ اس کی جگہ دوسرا ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا، وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔"
حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں عید الاضحیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا، جوں ہی آپ نماز پڑھ کر، نماز عید سے فارغ ہوئے سلام پھیرا، تو آپ نے فورا قربانیوں کا گوشت دیکھا، جنہیں آپ کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی ذبح کیا جا چکا تھا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنی قربانی نماز پڑھنے یا ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے ذبح کر ڈالی وہ اس کی جگہ اور ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔“
ابو احوص سلام بن سلیم نے اسود بن قیس سے، انھوں نے حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدالاضحی میں شریک ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی کچھ بھی نہ کیا تھا سوائے اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عید کی) نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہوئے، سلام پھیرا کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی بکری دیکھی کہ وہ نماز سے پہلے ذبح کی جا چکی ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے قربانی نمازعید سے پہلے کر لی تو اس قربانی کی جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے قربانی نہیں کی تو وہ اللہ کے نام کے ساتھ قربانی ذبح کر دے۔
حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عیدالاضحیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، جب آپ لوگوں کو نماز پڑھا کر فارغ ہوئے، تو آپ نے ایک بکری دیکھی جو ذبح کی جا چکی تھی، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز سے پہلے قربانی کر دی، وہ اس کی جگہ بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کی وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔“
عبیداللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسود بن قیس سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عید الاضحیٰ کے دن دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر خطبہ د یا اور فرمایا: "جس نے نماز پڑھنے سے پہلے (اپنی قربانی کا جانور) ذبح کردیا تھا، وہ اس کی جگہ دوسرا ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا وہ اللہ کے نام کے ساتھ ذبح کرے۔"
حضرت جندب بن بجلی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحیٰ کی نماز میں شریک ہوا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ”جس نے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کر دی ہے وہ اس کی جگہ اور قربانی کرے اور جس نے ذبح نہیں کی وہ بسم اللہ پڑھ کر ذبح کر لے۔“
مطرف نے عامر (شعبی) سے، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میرے ماموں حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے نماز سے پہلے قربانی کردی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یہ گوشت کی ایک (عام) بکری ہے (قربانی کی نہیں۔) "انھوں (حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ) نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس بکری کا ایک چھ ماہ کا بچہ ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس کی قربانی کردو اور یہ تمہارے سوا کسی اور کے لئے جائز نہیں ہے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے نماز سے پہلے ذبح کیا اس نے اپنے (کھانے کے) لئے ذبح کیا ہے اور جس نے نماز کے بعد ذبح کیا تو اس کی قر بانی مکمل ہوگئی اوراس نے مسلمانوں کے طریقے کو پا لیا ہے۔"
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میرے ماموں ابو بردہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نماز سے پہلے قربانی کر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ گوشت کی بکری ہے۔“ اس نے عرض کی، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ہاں جذعہ بکری ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کو قربانی کر لو، تیرے سوا کسی کے لیے ٹھیک نہیں ہو گی۔“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز سے پہلے قربانی کر لی، اس نے تو بس اپنے کھانے کے لیے ذبح کی ہے اور جس نے نماز کے بعد ذبح کی، تو اس کی قربانی مکمل ہو گئی اور اس نے مسلمانوں والا طریقہ اختیار کیا۔“
ہشیم نے داود سے، انھوں نے (عامر) شعبی سے، انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کے ماموں حضرت ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذبح کرنے سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کردیا اور کہنے لگے: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت سے دل بھر جاتاہے۔ (اور اس کی چاہت باقی نہیں ر ہتی) اور میں نے اپنے بچوں، ہمسایوں اور گھروالوں (کو کھلانے) کےلیے قربانی کا جانور جلدی ذبح کردیاہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کوئی اور (جانور) ذبح کرو۔"انھوں نےکہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک سالہ دودھ پیتی (کھیری) بکری ہے۔ وہ گوشت والی دو بکریوں سے بہتر ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یہ تمہاری بہترین قربانی ہے (تم اسی کی قربانی کرلو) اور تمہارے بعد کسی کی طرف سے بھی ایک سالہ بکری کی قربانی کافی نہیں ہوگی۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ان کے ماموں ابو بردہ بن نیار رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے قربانی کر دی، اس نے کہا اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایسا دن ہے، جس میں گوشت کی خواہش کرنا ناپسندیدہ ہے اور میں نے اپنی قربانی جلد ہی کر دی، تاکہ اپنے گھر والوں، پڑوسیوں اور محلہ داروں کو کھلاؤں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قربانی دوبارہ کر۔“ میں نے عرض کی، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس دودھ پیتی بکری ہے، جو دو گوشت والی بکریوں سے بہتر ہے، (خوب موٹی تازی ہے) آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تیرے لیے اچھی قربانی ہے، تیرے سوا کسی کے لیے جَذَعة کافی نہیں ہے۔“
ابن ابی عدی داؤد سے، انھوں نے (عامر) شعبی سے اور انھوں نے حضرت ابراء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا اور فرما یا: " کوئی شخص بھی نماسز سے پہلے ہر گز (قربانی کا جا نور) ذبح نہ کرے۔"تو میرے ماموں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت سے دل بھر جا تا ہے۔پھر ہشیم کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن خطبہ دیا اور فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایک نماز پڑھنے سے پہلے قربانی ذبح نہ کرے۔“ تو میرے ماموں نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایک ایسا دن ہے، جس میں گوشت (دن کے آخری حصہ میں) ناپسندیدہ ہو جاتا ہے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
فراس نے عامر سے، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جو ہماری طرح نماز پڑھے اور ہمارے قبلے کی طرف منہ کرے اور ہماری قربانی کرے، وہ نماز پڑھنے سے پہلے ذبح نہ کرے۔ "میرے ماموں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے ایک بیٹے کی طرف سے قربانی کر چکا ہوں۔ آپ نے فرمایا: "یہ وہ ذبیحہ) ہے جسے تم نے اپنے گھر والوں (کو کھلا نے) کے لیے جلد ذبح کر لیا۔ "انھوں نے کہا: میرے پاس ایک بکری ہے جو بکریوں سے بہتر ہے آپ نے فرمایا: " تم اس کی قربانی کر دو وہ بہترین قربانی ہے۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور ہمارے قبلہ کا رخ کیا اور ہماری طرح قربانی کی، وہ نماز پڑھنے سے پہلے قربانی ذبح نہ کرے۔" تو میرے ماموں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے بیٹے کی طرف سے قربانی کر چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ تو ایسی چیز ہے، جو تو نے اپنے گھر والوں کے لیے عجلت سے کرلی ہے، اس نے کہا: میرے پاس ایک بکری ہے، جو دو بکریوں سے بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس کو قربان کر لو، کیونکہ (یہ پہلی بکری کے ساتھ مل کر) بہترین قربانی ہے۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے زبید یا می سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " آج کے دن ہم جس کا م سے آغاز کریں گے (وہ یہ ہے) کہ ہم نماز پڑھیں گے، پھر لوٹیں گے، اور قربانی کریں گے۔جس نے ایسا کیا، اس نے ہمارا طریقہ پالیا اور جس نے (پہلے) ذبح کر لیا تو وہ گو شت ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کو پیش کیا ہے۔وہ کسی طرح بھی قربانی نہیں ہے۔"حضرت ابو بردہ بن دینار رضی اللہ عنہ (اس سے پہلے) ذبح کر چکے تھے انھوں نے کہا: میرے پاس بکری کا ایک سالہ بچہ ہے جو دودانتی بکری دودانتا بکرے سے بہتر ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کو ذبح کردو، اور تمھا رے بعد یہ کسی کی طرف سے کا فی نہ ہو گی۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن سب سے پہلے ہم نماز پڑھیں گے، پھر واپس جا کر قربانی کریں گے، جس نے اس طرح کیا، اس نے ہمارے طریقہ پر عمل کر لیا اور جس نے ذبح کر لیا ہے، وہ تو گوشت ہے، جو اس نے پہلے اپنے گھر والوں کو پیش کر دیا ہے، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔“ اور ابوبردہ بن نیار رضی اللہ تعالی عنہ قربانی کر چکے تھے، انہوں نے کہا: میرے پاس جَذَعة ہے جو مُسِنه سے بہتر ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کو ذبح کرو، تیرے سوا کسی کے لیے کفایت نہیں کرے گا۔“