1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ
رمضان المبارک میں صدقہ فطرادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 2414
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم صدقہ فطرمیں ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کشمش یا ایک صا ع پنیر یا ایک صاع حجازی جَو ادا کرتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2414]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

حدیث نمبر: 2415
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم صدقہ رمضان میں ایک صاع کھانا دیں ہر چھوٹے اور بڑے شخص، آزاد اور غلام کی طرف سے بھی۔ جس شخص نے حجازی جَو ادا کیئے اس سے قبول کیئے جائیںگے اور میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا: جس نے آٹا ادا کیا تو اس سے قبول کرلیا جائیگا اور جس نے ستّوادا کیے تو وہ بھی قبول کیئے جائیںگے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2415]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2416
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ فطر ایک صاع جَو ہیں یا ایک صاع کھجوریں ہیں یا ایک صاع حجازی جَو ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2416]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1680. ‏(‏125‏)‏ بَابُ إِخْرَاجِ جَمِيعِ الْأَطْعِمَةِ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْهُلَيْلِجَ وَالْفُلُوسَ جَائِزٌ إِخْرَاجُهَا فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ
1680. صدقہ فطر میں ہر قسم کا اناج دینا درست ہے ان لوگوں کے قول کے خلاف دلیل کا بیان جو کہتے ہیں کہ صدقہ فطر میں نقدی رقم دینا جائز ہے
حدیث نمبر: 2417
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " صَدَقَةُ رَمَضَانَ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ، مَنْ جَاءَ بِبُرٍّ قُبِلَ مِنْهُ، وَمَنْ جَاءَ بِشَعِيرٍ قُبِلَ مِنْهُ وَمَنْ جَاءَ بِتَمْرٍ قُبِلَ مِنْهُ، وَمَنْ جَاءَ بِسُلْتٍ قُبِلَ مِنْهُ، وَمَنْ جَاءَ بِزَبِيبٍ قُبِلَ مِنْهُ ، وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَمَنْ جَاءَ بِسَوِيقٍ أَوْ دَقِيقٍ قُبِلَ مِنْهُ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کیا کرتے تھے کہ صدقہ رمضان ایک صاع اناج ہے، جو شخص گندم ادا کریگا۔ اس سے قبول کی جائیگی۔ جس نے جَو ادا کیئے، اس سے لے لیئے جائیںگے، جس نے کھجوریں دیں اس سے قبول کی جائیںگی۔ اور جس نے حجازی جو ادا کیئے اس سے قبول کرلیئے جائیںگے، اور جس نے کشمش سے ادائیگی کی اس سے وصول کرلی جائیگی۔ میرے خیال میں انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اور جس شخص نے آٹا یا ستّوادا کیئے تو اس سے لے لیئے جائیںگے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی گزشتہ روایت نمبر 2415۔ بھی اس مسئلے کے متعلق ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2417]
تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح

حدیث نمبر: 2418
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ الْفَرَّاءِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " كُنَّا نُخْرِجُ صَدَقَةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ ، وَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ مِنَ الشَّامِ إِلَى الْمَدِينَةِ قَدْمَةً، وَكَانَ فِيمَا كَلَّمَ بِهِ النَّاسَ مَا أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ إِلا تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ هَذِهِ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: لا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا، أَوْ مَا عِشْتُ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صدقہ فطر اناج کا ایک صاع۔ یا کھجوروں کا ایک صاع یا جَو کا ایک صاع یا کشمش کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع ادا کیا کرتے تھے۔ ہم اسی معمول کے مطابق صدقہ فطر ادا کرتے رہے حتّیٰ کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ شام سے مدینہ منوّرہ تشریف لائے اور لوگوں سے خطاب کیا تو فرمایا کہ میرے خیال میں شام کی گندم کے دو مد ان چیزوں کے ایک صاع کے برابر ہیں۔ تو لوگوں نے اسی پر عمل شروع کردیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں تو ہمیشہ اسی طرح صدقہ فطرا ادا کرتا رہوںگا جس طرح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ادا کیا کرتا تھا۔ یا فرمایا کہ جب تک میں زندہ ہوں (اسی طرح عمل پیرا رہوںگا)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2418]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2419
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَذَكَرُوا عِنْدَهُ صَدَقَةَ رَمَضَانَ، فَقَالَ: " لا أُخْرِجُ إِلا مَا كُنْتُ أُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَاعَ تَمْرٍ، أَوْ صَاعَ حِنْطَةٍ، أَوْ صَاعَ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعَ أَقِطٍ ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: لَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ، فَقَالَ: لا، تِلْكَ قِيمَةُ مُعَاوِيَةَ لا أَقْبَلُهَا، وَلا أَعْمَلُ بِهَا"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: ذِكْرُ الْحِنْطَةِ فِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَلا أَدْرِي مِمَّنِ الْوَهْمِ، قَوْلُهُ: وَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ إِلَى آخِرِ الْخَبَرِ دَالٌّ عَلَى أَنَّ ذِكْرَ الْحِنْطَةِ فِي أَوَّلِ الْقِصَّةِ خَطَأٌ أَوْ وَهْمٌ إِذْ لَوْ كَانَ أَبُو سَعِيدٍ قَدْ أَعْلَمَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُخْرِجُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعَ حِنْطَةٍ لِمَا كَانَ لِقَوْلِ الرَّجُلِ أَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ مَعْنًى
جناب عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں صدقہ فطر کا تذکرہ کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں تو وہ چیز ہی صدقہ فطر دوںگا جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتا تھا یعنی ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع گندم یا ایک صاع جَویا ایک صاع پنیر۔ تو لوگوں میں سے ایک شخص نے اُن سے کہا کہ اگر گندم کے دومد (آدھا صاع) ادا کیئے جائیں تو؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، یہ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی(مقرر کی ہوئی) قیمت ہے میں اسے نہ قبول کرتا ہوں اور نہ ہی اس پر عمل کروںگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں گندم کا ذکرمحفوظ نہیں ہے۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ یہ راوی کا وہم ہے۔ (جس نے اس روایت میں اس کا اضافہ کر دیا ہے) اس روایت میں موجود یہ الفاظ کہ تو ایک شخص نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کہا، اگر گندم کے دومد ادا کردیئے جائیں تو کیا حُکم ہے؟ حدیث کے آخر تک کے یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ اس قصّے کی ابتداء میں گندم کا ذکر خطا اور راوی کا وہم ہے کیونکہ اگر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے نہیں بتایا ہوتا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک صاع گندم صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے، تو اس شخص کا یہ کہنا کہ یا گندم کا نصف صاع دے دیا جائے بے معنی ہوجاتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2419]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1681. ‏(‏126‏)‏ بَابُ ذِكْرِ ثَنَاءِ اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- عَلَى مُؤَدِّي صَدَقَةِ الْفِطْرِ
1681. صدقہ فطر ادا کرنے والوں کی اللہ تعالیٰ تعریف کرتا ہے
حدیث نمبر: 2420
سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت مبارک کا معنی وتفسیر پوچھی گئی «‏‏‏‏قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ‎، وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ» ‏‏‏‏ سورة [ الأعلى: 14۔ 15 ] یقیناً فلاح پا گیا وہ شخص جو پاک ہوا۔ اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھرنماز پڑھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صدقہ فطر(ادا کرنے والوں) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2420]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف جدا

1682. ‏(‏127‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِأَدَاءِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى صَلَاةِ الْعِيدِ
1682. نماز عید کے لئے لوگوں کے جانے سے پہلے صدقہ فطرادا کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: 2421
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عُمَرَ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِإِخْرَاجِ زَكَاةِ الْفِطْرِ، قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاةِ" ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، كَانَ يُؤَدِّي قَبْلَ ذَلِكَ بِيَوْمٍ وَيَوْمَيْنِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے نماز کے لئے جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا ہے۔ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ عید الفطر سے ایک دو دن پہلے ادا کر دیتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2421]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1683. ‏(‏128‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَدَائِهَا فِي يَوْمِ الْفِطْرِ لَا فِي غَيْرِهِ
1683. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف عیدالفطر کے دن صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا ہے
حدیث نمبر: 2422
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر والے دن لوگوں کے نماز کے لئے جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2422]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1684. ‏(‏129‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّلَاةَ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَدَاءِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ قَبْلَ الْخُرُوجِ إِلَيْهَا- صَلَاةُ الْعِيدِ لَا غَيْرُهَا
1684. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس نماز کے لئے جانے سے پہلے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا ہے، وہ نماز عید ہے کوئی اور نماز مراد نہیں
حدیث نمبر: 2423
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے عید گاہ کی طرف جانے سے پہلے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2423]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح


Previous    1    2    3    4    5    Next