سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان پر خواہ وہ آزاد ہو یا غلام، مرد ہو یا عورت، چھوٹا ہو یا بڑا سب پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو رمضان المبارک میں صدقہ فطر فرض کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مالک، ابن شوذب اور کثیر بن عبداللہ کی اپنے باپ کے واسطے سے اپنے دادا سے روایت اسی مسئلے کے متعلق ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2398]
اس شخص کے قول کے بر خلاف جو کہتا ہے کہ صدقہ فطر اس شخص سے ساقط ہو جاتا ہے جس پر زکوٰۃ فرض نہ ہو [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: Q2399]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں تمام مسلمان لوگوں پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطر فرض کیا ہے۔ (جَو) ہر آزاد، غلام، مرد اور عورت ادا کریںگے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2399]
امام مالک رحمه الله سے مذکورہ بالا کی طرح مروی ہے۔ فی رمضان کی بجائے من رمضان کے الفاظ رویت کیئے ہیں۔ اور ذکر اور انثی کے الفاظ بیان کیئے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2400]
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ صحابہ کرام عہد رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں اس مد کے ساتھ صدقہ فطر ادا کرتے تھے جس کے ساتھ اہل مدینہ غذائی اجناس کا ماپ کرتے تھے۔ یا اس صاع کے ساتھ ادائیگی کرتے تھے جس کے ساتھ تمام اہل مدینہ غذائی اجناس کا لین دین کرتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2401]
1671. اس بات کی دلیل کا بیان کہ صدقہ فطر اس آدمی پر فرض ہے جو اسے ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہو۔ جو ادائیگی کی طاقت نہ رکھتا ہو اس واجب نہیں
حدیث نمبر: 2402
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس مسئلے کی دلیل سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت ہے کہ ”میں تمہیں جس چیز کا حُکم دوں تو تم حسب طاقت اللہ سے ڈرو (اور اس پر عمل کرو)۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2402]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطرفرض کیا ہے جناب نصر کی روایت میں صدقہ رمضان کے الفاظ ہیں ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو ہر چھوٹے بچّے، بڑے شخص، آزاد اور غلام پر فرض ہے۔ یہ روایت جناب نصر بن علی کی ہے لیکن انہوں نے اَخْبَرْنِیْ کی بجائے عَن کے ساتھ روایت کیا ہے اور جناب الصنعانی کی روایت میں، مرد اور عورت کے الفاظ کا اضافہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2403]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے جَو اور کھجور (کے ایک صاع) کے برابر گندم کے دو مد (نصف صاع) قرار دے دیئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2404]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے۔ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے کھجور اور جَو کے ایک صا ع کو گندم کے دو مد (نصف صاع) کے برابر کردیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ/حدیث: 2405]