1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جن راتوں میں شب قدر آئی تھی، ان کے ابواب کا مجموعہ
1502.
1502. باب
حدیث نمبر: Q2184
[صحيح ابن خزيمه/حدیث: Q2184]
تخریج الحدیث:

1503.
1503. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں شب قدر ایک مرتبہ رمضان المبارک کی اکیسویں تاریخ میں بھی آئی تھی
حدیث نمبر: 2184
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث ایک اور جگہ بیان کرچکا ہوں۔ (جو اس مسئلہ کی دلیل ہے۔ دیکھئے حدیث نمبر: 2171) [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2184]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1504.
1504. تئیسویں رات کو شب قدر تلاش کرنے کے حُکم کا بیان، کیونکہ یہ ممکن ہے کہ شب قدر کسی سال اکیسویں رات میں ہو اور کسی سال تئیسویں رات میں ہو
حدیث نمبر: 2185
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ ، عَنْ أَخِيهِ فُلانِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ ، قَالَ: جَلَسْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ فِي مَجْلِسِ جُهَيْنَةَ فِي هَذَا الشَّهْرِ، فَقُلْنَا: يَا أَبَا يَحْيَى هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ الْمُبَارَكَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، جَلَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ هَذَا الشَّهْرِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ : مَتَى نَلْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ الْمُبَارَكَةَ؟ قَالَ:" الْتَمِسُوهَا هَذِهِ اللَّيْلَةَ، ثَلاثًا وَعِشْرِينَ". فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: تِلْكَ إِذًا أُولَى ثَمَانٍ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ يُسَمِّهِ ابْنُ عُلَيَّةَ، هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ
جناب عبداللہ بن عبداللہ بن خبیب بیان کرتے ہیں کہ ہم اس مہینے میں (رمضان المبارک میں) جہینہ قبیلے کی مجلس میں سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تو ہم نے عرض کیا کہ اے ابویحییٰ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مبارک رات کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ جی ہاں۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مہینے کے آخر میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی نے آپ سے عرض کی کہ ہم اس مبارک رات کو کب تلاش کریں؟ آپ نے فرمایا: اس کو اس تئیسویں رات میں تلاش کرو تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ تب تو یہ رات آٹھوں راتوں میں سے پہلی رات ہوئی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن علیہ نے جس راوی کا نام نہیں لیا، اس کا نام عبداللہ بن خبیب ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2185]
تخریج الحدیث: صحيح

حدیث نمبر: 2186
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ سے شب قدر کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اسے آج رات تلاش کرو۔ اور وہ تئیسویں رات تھی تو ایک آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، تو یہ آٹھ راتوں میں سے پہلی ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ سات میں سے پہلی ہوئی کیونکہ مہینہ بعض اوقات پورے تیس دنوں کا نہیں ہوتا۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2186]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

1505.
1505. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کسی سال شب قدر ستائیسویں رات بھی ہوتی ہے کیونکہ شب قدر آخری عشرے کی طاق راتوں میں منتقل ہوتی رہتی ہے جیسا کہ میں نے ذکر کیا ہے
حدیث نمبر: 2187
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ:" لَوْلا سُفَهَاؤُكُمْ لَوَضَعْتُ يَدَيَّ فِي أُذُنَيَّ، فَنَادَيْتُ: أَنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ سَبْعٌ وَعِشْرُونَ. نَبَأُ مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي، عَنْ نَبَإِ مَنْ لَمْ يَكْذِبْهُ" ، يَعْنِي أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ. وَقَالَ أَبُو مُوسَى: قَالَ: سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ. وَقَالَ: رَمَضَانُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ قَبْلَهَا. نَبَأُ مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي، عَنْ نَبَإِ مَنْ لَمْ يَكْذِبْهُ، وَلَمْ يَقُلْ: يَعْنِي أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا زربن جیش رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ اگر تمہارے بیوقوف لوگوں کا خدشہ نہ ہوتا تو میں اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ کر بلند آواز سے پکارتا کہ شب قدر ستائیسویں رات ہے۔ یہ اس شخص کی خبر ہے جس نے مجھ سے جھوٹ نہیں بولا، اور اس نے اس ہستی سے خبر دی ہے جس نے غلط بیانی نہیں کی یعنی سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔ یہ جناب بندار کی روایت ہے۔ اور جناب ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زر بن جیش رحمه الله کو سنا۔ اور فرمایا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے، آخری سات راتوں میں شب قدر ہوتی ہے۔ یہ اس شخص کی خبر ہے جس نے مجھے جھوٹ نہیں بتایا اور اس ہستی سے بیان کیا ہے جس نے اس سے غلط بیانی نہیں کی اور یہ نہیں کہا کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم سے روایت کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2187]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

حدیث نمبر: 2188
سیدنا ابی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ شب قدر کو میں بخوبی جانتا ہوں۔ یہ وہی رات ہے جس کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا تھا۔ وہ ستائیسویں رات ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2188]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1506.
1506. رمضان المبارک کی آخری رات شب قدر تلاش کرنے کے حُکم کا بیان، کیونکہ یہ ممکن ہے کہ کسی سال آخری رات ہی شب قدر ہو
حدیث نمبر: 2189
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ" . فِي خَبَرِ أَبِي بَكْرَةَ: أَوْ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو (رمضان المبارک کی) آخری رات میں تلاش کرو۔ اور سیدنا ابوبکرہ کی روایت میں ہے کہ یا آخری رات میں (تلاش کرو)۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2189]
تخریج الحدیث: صحيح

1507.
1507. شبِ قدر کی کیفیت کا بیان کہ اس میں گرمی سردی نہیں ہوتی چاند خوب روشن ہوتا ہے اور فجر روشن ہونے تک شیطان کا باہر نکلنا ممنوع ہوتا ہے
حدیث نمبر: 2190
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک مجھے شب قدر دکھائی گئی تھی پھر مجھے بھلادی گئی اور وہ آخری عشرے کی ایک رات ہے، وہ رات خوب روشن، پرسکون، نہ گرم اور نہ سرد ہوتی ہے۔ جناب الزیادی نے یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ گویا کہ اس رات چاند اپنے ستاروں کی روشنی کو ماند کررہا ہو گا۔ دونوں راویوں نے یہ الفاظ بیان کیے: فجر روشن ہونے تک اس رات شیاطین باہر نہیں نکلتے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2190]
تخریج الحدیث: صحيح

1508.
1508. شب قدر کی صبح سورج کے طلوع ہونے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 2191
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، وَعَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لأُبَيٍّ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ. ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ زِرًّا ، يَقُولُ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ: يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَقَدْ أَرَادَ أَنْ لا يَتَّكِلُوا، وَلَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. قَالَ: قُلْنَا: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، بِأَيِّ شَيْءٍ يُعْرَفُ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْعَلامَةِ، أَوْ بِالآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ لا شُعَاعَ لَهَا" . لَمْ يَقُلِ الدَّوْرَقِيُّ: لَقَدْ أَرَادَ أَنْ لا يَتَّكِلُوا. حَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ فِي عَقِبِ خَبَرِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ نَحْوَهُ. وَحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ زِرٍّ نَحْوَهُ
حضرت زر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، تو عرض کی، آپ کا بھائی ابن مسعود کہتا ہے کہ جو شخص سال بھر قیام کرے وہ شب قدر کو پالے گا۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اُن پر رحم فرمائے، یقیناً اُن کا ارادہ یہ ہے کہ لوگ (صرف آخری عشرے پر) بھروسہ کرکے بیٹھ نہ جائیں۔ یقیناً اُنہیں معلوم ہے کہ شب قدر رمضان المبارک میں ہے اور وہ اس کے آخری عشرے میں ہے اور وہ ستا ئیسویں رات ہے۔ کہتے ہیں، ہم نے عرض کی کہ اے ابومنذر، یہ رات کیسے پہچانی جائے گی؟ اُنہوں نے فرمایا کہ اس علامت اور نشانی کے ذریعے سے جو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہے کہ اُس روز سورج اس حال میں طلوع ہوگا کہ اُس کی شعاعیں نہیں ہوں گی۔ جناب دورقی کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ یقیناً ان کا ارادہ یہ ہے کہ لوگ اعتماد و بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2191]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1509.
1509. شب قدر کی صبح سورج کا طلوع ہوتے وقت سرخ اور کمزور ہونا۔ سورج کی اس کیفیت سے شپ قدر پر استدلال کرنا، بشرطیکہ روایت صحیح ہو کیونکہ زمعہ کے حافظے کے بارے میں میرے دل میں عدم اطمینان ہے
حدیث نمبر: Q2192
[صحيح ابن خزيمه/حدیث: Q2192]
تخریج الحدیث:


1    2    Next