1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1008. (57) بَابُ الْأَمْرِ بِتَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ قَبْلَ تَكْبِيرِ الْإِمَامِ.
1008. امام کے تکبیر کہنے سے پہلے صفیں درست اور برابر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1542
نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ ، نا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَهُوَ الأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَخْبَرَةَ الأَزْدِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلاةِ، وَيَقُولُ: " اسْتَوُوا، وَلا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ" . قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ:" فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلافًا". هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، وَابْنِ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: يُسَوِّي مَنَاكِبَنَا. وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: يَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا
سیدنا ابومسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے (صفیں بناتے وقت) ہمارے کندھوں کو ہاتھ سے درست کرتے اور فرماتے: سیدھے ہو جاؤ اور اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے دل باہم مختلف ہو جائیں گے۔ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم آج شدید اختلاف کا شکار ہوچُکے ہو۔ یہ جناب وکیع کی روایت ہے۔ جناب ابواسامہ اور ابن ابی عدی کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھے برابر کرتے اور محمد بن جعفر کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے (اور برابر کرتے)۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1542]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1009. (58) بَابُ فَضْلِ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ، وَالْإِخْبَارُ بِأَنَّهَا مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ.
1009. صفوں کو برابر کرنے کی فضیلت اور اس بات کا بیان کہ یہ نماز کی تکمیل کا حصّہ ہے
حدیث نمبر: 1543
أنا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَدَّثَنَا الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ؛ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ مِنْ تَمَامِ الصَّلاةِ" . هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ. وَقَالَ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ: عَنْ قَتَادَةَ، وَقَالَ:" إِنَّ مِنْ حُسْنِ الصَّلاةِ إِقَامَةَ الصَّفِّ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم اپنی صفوں کو سیدھا کرو کیونکہ صفوں کی درُستگی نماز کی تکمیل میں سے ہے۔ یہ جناب بندارکی حدیث ہے۔ جناب سلم بن جنادہ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، فرمایا کہ صفوں کو سیدھا کرنا نماز کی خوبصورتی اور حُسن ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1543]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1010. (59) بَابُ الْأَمْرِ بِإِتْمَامِ الصُّفُوفِ الْأُولَى اقْتِدَاءً بِفِعْلِ الْمَلَائِكَةِ عِنْدَ رَبِّهِمْ.
1010. اللہ تعالیٰ کے حضور فرشتوں کی صف بندی کی اقتداء کرتے ہوئے پہلی صفوں کو مکمّل کرنے کے حّکم کا بیان
حدیث نمبر: 1544
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس طرح صفیں نہیں بناؤ گے، جس طرح فرشتے اپنے رب تعالیٰ کے حضور صفیں بناتے ہیں؟ ہم نے عرض کی اے اللہ کے رسول، فرشتے اپنے رب کے حضور کس طرح صفیں بناتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پہلے اگلی صفوں کو مکمّل کرتے ہیں اور صف میں باہم مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ جناب وکیع کی حدیث ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1544]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1011. (60) بَابُ الْأَمْرِ بِالْمُحَاذَاةِ بَيْنَ الْمَنَاكِبِ وَالْأَعْنَاقِ فِي الصَّفِّ.
1011. صف بندی میں کندھوں اور گردنوں کو برابر رکھنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: 1545
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی صفوں کو خوب ملاؤ اور صفوں کو قریب قریب رکھو اور اپنی گردنوں کو برابر رکھو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، بلاشبہ میں دیکھتا ہوں کہ شیطان صفوں میں خالی جگہ سے داخل ہوجاتا ہے گویا کہ وہ بکری کا بچّہ ہو۔ جناب مسلم بن ابراہیم کہتے ہیں کہ الخذف سے مراد بکری کا بچّہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1545]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1012. (61) بَابُ الْأَمْرِ بِأَنْ يَكُونَ النَّقْصُ وَالْخَلَلُ فِي الصَّفِّ الْآخِرِ.
1012. کمی اور نقص آخری صف میں ہو تو کوئی حرج نہیں
حدیث نمبر: 1546
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگلی صف کو مکمّل کرو، اور اگر کمی رہ جائے تو وہ آخری صف میں ہونی چاہیے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1546]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 1547
نا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ شُعْبَةَ بِمِثْلِهِ. قَالَ:" أَتِمُّوا الصَّفَّ الأَوَّلَ وَالثَّانِيَ، فَإِنْ كَانَ خَلَلٌ فَلْيَكُنْ فِي الثَّالِثِ"
امام شعبہ کی سند سے یہ الفاظ مروی ہیں کہ پہلی اور دوسری صف مکمّل کرلو، پھر اگر کمی ہو تو وہ تیسری صف میں ہونی چاہیے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1547]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

1013. (62) بَابُ الْأَمْرِ بِسَدِّ الْفُرَجِ فِي الصُّفُوفِ.
1013. صفوں کے درمیان خالی جگہ کو پورا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1548
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم (نماز کے لئے) کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو برابر کیا کرو، اور خالی جگہوں کو پُر کیا کرو، بیشک میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1548]
تخریج الحدیث: صحيح

1014. (63) بَابُ فَضْلِ وَصْلِ الصُّفُوفِ.
1014. صفوں کو ملانے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1549
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صف کو ملائے گا، اللہ اُسے اپنی رحمت سے ملا دے گا، اور جس نے صف کاٹی اللہ اُسے اپنی رحمت سے کاٹ دے گا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1549]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1015. (64) بَابُ ذِكْرِ صَلَاةِ الرَّبِّ، وَمَلَائِكَتِهِ عَلَى وَاصِلِ الصُّفُوفِ.
1015. صفوں کو ملانے والوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے نزول اور فرشتوں کی بخشش کی دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1550
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ صفوں کو ملانے والوں پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور اُس کے فرشتے اُن کے لئے مغفرت و بخشش کی دعا کرتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1550]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

1016. (65) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ تَخَوُّفًا لِمُخَالَفَةِ الرَّبِّ- عَزَّ وَجَلَّ- بَيْنَ الْقُلُوبِ.
1016. صفوں کو برابر نہ کرنے کے بارے میں سختی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور سزا دلوں میں اختلاف ڈالنے کا بیان
حدیث نمبر: 1551
نا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَيَحْيَى ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ الأَيَامِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينَا إِذَا قُمْنَا إِلَى الصَّلاةِ فَيَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا وَصُدُورَنَا، وَيَقُولُ: " لا تَخْتَلِفْ صُدُورُكُمْ فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الأَوَّلِ" وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ" . قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْسَجَةَ: كُنْتُ نَسِيتُ:" زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ"، حَتَّى ذَكَّرَنِيهِ الضَّحَّاكُ بْنُ مُزَاحِمٍ
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لاتے اور ہمارے کندھوں اور سینوں کو اپنے دست مبارک سے برابر کرتے اور فرماتے: تمہارے سینے مختلف (آگے پیچھے) نہیں ہونے چا ہئیں وگرنہ تمہارے دل بھی مختلف ہو جائیں گے۔ بیشک اللہ تعالیٰ پہلی صف والوں پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور اُس کے فرشتے اُن کے لئے رحمت و بخشش کی دعا کرتے ہیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید کو (اپنی آوازوں کے ساتھ) زینت دو - جناب عبدالرحمان بن عوسجہ کہتے ہیں کہ میں یہ الفاظ بھول گیا تھا۔ قرآن مجید کو اپنی آوازوں کے سا تھ زینت دو حتّیٰ کہ ضحاک بن مزاحم نے مجھے یہ الفاظ یاد دلائے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1551]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next