1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1630
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کی تکبیر کہتے تو کچھ دیر خاموش رہتے۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، آپ تکبیر اور قراءت کے درمیان اپنی خاموشی میں کیا دعا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ پڑھتا ہوں: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِاالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ» ‏‏‏‏ اے میرے اللہ، میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اسی طرح دوری ڈال دے جس طرح تُو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے میرے پروردگار، مجھے میری خطاؤں سے اسی طرح پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے میرے اللہ، مجھے میری خطاؤں سے برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھودے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1630]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

حدیث نمبر: 1631
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فِي افْتِتَاحِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ مِنْ هَذَا الْبَابِ. وَهَذَا بَابٌ طَوِيلٌ، قَدْ خَرَّجْتُهُ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز شروع کرنے کے بارے میں مروی سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی حدیث اسی باب کے متعلق ہے اور یہ باب بڑا طویل ہے، میں نے اسے کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1631]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1080. (129) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الصَّلَاةِ جَمَاعَةً فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي قَدْ جُمِعَ فِيهِ
1080. جس مسجد میں جماعت ہوچکی ہو، اُس میں نماز باجماعت ادا کرنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: Q1632
ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُمْ يُصَلُّونَ فُرَادَى إِذَا صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ جَمَاعَةٌ مَرَّةً.
اُن لوگوں کے دعویٰ کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ جب مسجد میں ایک مرتبہ جماعت ہوجائے تو (بعد میں آنے والے) اکیلے اکیلے نماز پڑھیں گے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: Q1632]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1632
نا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، نا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ الْكَلاعِيَّ ، عَنْ سَعِيدٍ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا عَبْدُ الأَعْلَى ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ، نا سُلَيْمَانُ النَّاجِي ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّكُمْ يَتَّجِرُ عَلَى هَذَا؟" قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَصَلَّى مَعَهُ . هَذَا حَدِيثُ هَارُونَ بْنِ إِسْحَاقَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: عَنْ سُلَيْمَانَ النَّاجِي
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص اُس وقت (مسجد میں) آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون اجر و ثواب کے لئے اس پر صدقہ کرے گا؟ فرماتے ہیں کہ لوگوں میں ایک شخص کھڑا ہوا اور اُس نے اُس شخص کے ساتھ نماز پڑھی۔ یہ ہارون بن اسحاق کی روایت ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1632]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1081. (130) بَابُ إِبَاحَةِ ائْتِمَامِ الْمُصَلِّي فَرِيضَةً بِالْمُصَلِّي نَافِلَةً،
1081. فرض نماز پڑھنے والا مقتدی، نفل نماز پڑھانے والے امام کی اقتداء میں نماز ادا کرسکتا ہے
حدیث نمبر: Q1633
ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ مِنَ الْعِرَاقِيِّينَ أَنَّهُ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَأْتَمَّ الْمُصَلِّي فَرِيضَةً بِالْمُصَلِّي نَافِلَةً.
اُن عراقی علماء کے قول کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ فرض نماز پڑھنے والے کے لئے نفل نماز پڑھنے والے کی اقتدا کرنا جائز نہیں ہے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: Q1633]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1633
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کرتے تھے، پھر واپس جاکر اپنی قوم کو امامت کراتے اور اُنہیں وہی نماز پڑھاتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1633]
تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح

حدیث نمبر: 1634
نا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، نا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ، فَرَجَعَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَصَلَّى بِهِمْ، وَصَلَّى خَلْفَهُ فَتًى مِنْ قَوْمِهِ، فَلَمَّا طَالَ عَلَى الْفَتَى، صَلَّى وَخَرَجَ، فَأَخَذَ بِخِطَامِ بَعِيرِهِ، وَانْطَلَقُوا، فَلَمَّا صَلَّى مُعَاذٌ ذُكِرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا لَنِفَاقٌ، لأُخْبِرَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ مُعَاذٌ بِالَّذِي صَنَعَ الْفَتَى، فَقَالَ الْفَتَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يُطِيلُ الْمُكْثَ عِنْدَكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُطَوِّلُ عَلَيْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَتَّانٌ أَنْتَ يَا مُعَاذُ؟"، وَقَالَ لِلْفَتَى:" كَيْفَ تَصْنَعُ يَا ابْنَ أَخِي إِذَا صَلَّيْتَ؟" قَالَ: أَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَأَسْأَلُ اللَّهُ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ، وَإِنِّي لا أَدْرِي، مَا دَنْدَنَتُكَ وَدَنْدَنَةُ مُعَاذٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي وَمُعَاذٌ حَوْلَ هَاتَيْنِ أَوْ نَحْوَ ذِي"، قَالَ: قَالَ الْفَتَى: وَلَكِنْ سَيَعْلَمُ مُعَاذٌ إِذَا قَدِمَ الْقَوْمُ وَقَدْ خَبَرُوا أَنَّ الْعَدُوَّ قَدْ دَنَوْا، قَالَ: فَقَدِمُوا، قَالَ: فَاسْتُشْهِدَ الْفَتَى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ لِمُعَاذٍ:" مَا فَعَلَ خَصْمِي وَخَصْمُكَ؟" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَدَقَ اللَّهَ، وَكَذَبْتُ، اسْتُشْهِدَ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے تھے، پھر واپس جا کر اپنے ساتھیوں کو نماز (عشاء) پڑھاتے تھے ـ ایک دن جب وہ واپس آگئے تو اُنہیں نماز پڑھائی اور ان کے پیچھے ان کی قوم کے ایک نوجوان نے بھی نماز پڑھنی شروع کی۔ جب اس نوجوان پر (سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی) قراءت لمبی ہوگئی تو وہ (اکیلے) نماز پڑھ کر چلا گیا۔ اُس نے اپنے اونٹ کی لگام پکڑی اور چل دیا۔ جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے نماز مکمّل کرلی تو اُنہیں یہ بات بتائی گئی۔ اُنہوں نے فرمایا کہ بلاشبہ یہ تو نفاق ہے میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤں گا - لہٰذا سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نوجوان کا قصّہ بتایا تو اُس نوجوان نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ بڑی دیر تک آپ کے پاس ٹھہرتے ہیں پھر واپس جاکر ہمیں طویل نماز پڑھاتے ہیں اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ، کیا تو فتنہ باز ہے؟ اور نوجوان سے پوچھا: اے بھتیجے، تم نماز کیسے پڑھتے ہو؟ اُس نے جواب دیا کہ میں فاتحۃ الکتاب پڑھتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اُس کی جنّت مانگتا ہوں اور جہنّم سے اُس کی پناہ مانگتا ہوں لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کے گنگنانے کو نہیں جانتا (کہ آپ کون سی دعائیں مانگتے ہیں) تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں اور معاذ بھی انہی دو کے ارد گرد گنگناتے ہیں (جنّت کے حصول کی دعائیں اور جہنّم سے پناہ مانگتے ہیں)۔ یا اسی قسم کا جواب دیا۔ اُس نوجوان نے کہا، لیکن معاذ عنقریب جان لے گا (کہ میں منافق ہوں یا سچا مومن) جب قوم (میدان کا رزار میں) آئے گی اور وہ جان چکے ہیں کہ دشمن قریب آچکا ہے۔ پھر جب قوم میدان میں اُتری تو نوجوان نے شہادت پائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد سیدنا معاذ سے پوچھا: میرے اور تمہارے مخالف کا کیا بنا؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اُس نے اللہ تعالیٰ کو اپنی بات سچ کر دکھائی، وہ شہید ہو گیا ہے، جبکہ میری بات غلط نکلی (جو میں نے اُسے منافق کہا تھا)۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1634]
تخریج الحدیث: صحيح

1082. (131) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ مُعَاذًا كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرِيضَةً لَا تَطَوُّعًا كَمَا ادَّعَى بَعْضُ الْعِرَاقِيِّينَ.
1082. اس بات کا بیان کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فرض نماز پڑھتے تھے، نفل نہیں، جیسا کہ بعض عراقی علماء کا دعویٰ ہے
حدیث نمبر: 1635
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے تھے، پھر واپس جاکر اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں یہ مسئلہ مکمّل لکھوا چکا ہوں۔ میں اس مسئلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نماز خوف کے بارے میں بیان کر چکا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو نفل نماز پڑھائی جبکہ اُنہوں نے آپ کے پیچھے فرض نماز ادا کی۔ اس طرح وہ نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نفل تھی اور اُن کے لئے فرض تھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1635]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

1083. (132) بَابُ الْأَمْرِ بِالصَّلَاةِ مُنْفَرِدًا عِنْدَ تَأْخِيرِ الْإِمَامِ الصَّلَاةَ جَمَاعَةً
1083. امام نماز باجماعت مؤخر کرے تو تنہا نماز پڑھنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: 1636
أنا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَلْقَمَةُ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ ، فَقَالَ: أَصَلَّى هَؤُلاءِ خَلْفَكُمْ؟ قُلْنَا: لا. قَالَ: فَقُومُوا فَصَلُّوا، فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ خَلْفَهُ، فَأَخَذَ بِأَيْدِينَا وَأَقَامَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ، وَالآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ، فَصَلَّى بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلا إِقَامَةٍ، فَجَعَلَ إِذَا رَكَعَ يُشَبِّكُ أَصَابِعَهُ، وَجَعَلَهَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: كَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ أُمَرَاءُ يُمِيتُونَ الصَّلاةَ، يَخْنِقُونَها إِلَى شَرَقِ الْمَوْتَى، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ، فَلْيُصَلِّ الصَّلاةَ لِوَقْتِهَا، وَلْيَجْعَلْ صَلاتَهُ مَعَهُمْ سُبْحَةً"
جناب اسود بیان کرتے ہیں کہ میں اور علقمہ، سیدنا ابن مسعود کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو اُنہوں نے پوچھا، کیا تمہارے پیچھے ان (امراء) لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی کہ نہیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ تم اُٹھو اور نماز پڑھ لو (کیونکہ نماز کا وقت ہوچکا ہے) تو ہم نے اُٹھ کر ان کے پیچھے کھڑے ہونا چاہا تو اُنہوں نے ہمارے ہاتھ پکڑ کر ہم میں سے ایک کو اپنی دائیں جانب اور دوسرے کو بائیں جانب کھڑا کرلیا، پھر بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی - جب اُنہوں نے رکوع کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسری میں ڈال کر دونوں ٹانگوں کے درمیان رکھ لیا۔ پھر جب نماز ادا کرلی تو فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ پھر فرمایا کہ یقیناً عنقریب ایسے حکمران ہوں گے جو نمازوں کو اس وقت تک مؤخر اور تنگ کریں گے، جس قدر مرنے والا شخص گلے میں سانس اٹکنے کے بعد زندہ رہتا ہے - لہٰذا تم میں سے جو شخص ان حالات کو پائے تو وہ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرے پھر ان حکمرانوں کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لے ـ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1636]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1084. (133) بَابُ الْأَمْرِ بِالصَّلَاةِ جَمَاعَةً بَعْدَ أَدَاءِ الْفَرْضِ مُنْفَرِدًا عِنْدَ تَأْخِيرِ الْإِمَامِ الصَّلَاةَ،
1084. جب امام نماز باجماعت کو مؤخر کردے تو اکیلے فرض نماز پڑھ لینے کے بعد دوبارہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q1637
وَالْبَيَانِ أَنَّ الْأُولَى تَكُونُ فَرْضًا مُنْفَرِدًا، وَالثَّانِيَةَ نَافِلَةً فِي جَمَاعَةٍ، ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الصَّلَاةَ جَمَاعَةٌ هِيَ الْفَرِيضَةُ لَا الصَّلَاةُ مُنْفَرِدًا، وَالزَّجْرِ عَنْ تَرْكِ الصَّلَاةِ نَافِلَةً خَلْفَ الْإِمَامِ الْمُصَلِّي فَرِيضَةً، وَإِنْ أَخَّرَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: Q1637]
تخریج الحدیث:


Previous    8    9    10    11    12    13    14    Next