1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1079. (128) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي خُصُوصِيَّةِ الْإِمَامِ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَ الْمَأْمُومِينَ
1079. مقتدیوں کے علاوہ امام کا صرف اپنے لئے دعا کرنا درست ہے
حدیث نمبر: Q1630
خِلَافَ الْخَبَرِ غَيْرِ الثَّابِتِ الْمَرْوِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ قَدْ خَانَهُمْ إِذَا خَصَّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ.
اس ضعیف حدیث کے برخلاف جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعا کرے تو اس نے ان کی خیانت کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: Q1630]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1630
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کی تکبیر کہتے تو کچھ دیر خاموش رہتے۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، آپ تکبیر اور قراءت کے درمیان اپنی خاموشی میں کیا دعا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ پڑھتا ہوں: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِاالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ» ‏‏‏‏ اے میرے اللہ، میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اسی طرح دوری ڈال دے جس طرح تُو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے میرے پروردگار، مجھے میری خطاؤں سے اسی طرح پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے میرے اللہ، مجھے میری خطاؤں سے برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھودے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1630]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔