1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
حدیث نمبر: 1477
سید نا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی اور پوچھا: کیا فلاں آدمی حاضر ہے؟ آگے بقیہ حدیث بیان کی جس کے آخر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں) جتنے آدمی زیادہ ہوں گے اتنی ہی اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہو گی۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1477]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

958. (7) بَابُ أَمْرِ الْعُمْيَانِ بِشُهُودِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ
958. نابینا افراد کو نماز باجماعت میں حاضر ہونے کے حُکم کا بیان،
حدیث نمبر: Q1478
وَإِنْ خَافَ الْأَعْمَى هَوَامَّ اللَّيْلِ وَالسِّبَاعِ إِذَا شَهِدَ الْجَمَاعَةَ
اگرچہ نابینا شخص نماز میں حاضر ہونے کے لئے رات کے کیڑوں مکوڑوں اور درندوں سے خوف کھاتا ہو [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: Q1478]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1478
سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، بلاشبہ مدینہ منوّرہ میں زہریلے کیڑے مکوڑے اور درندے بکثرت ہیں (تو کیا مجھے جماعت چھوڑنے کی رخصت ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ‏‏‏‏ اور «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ‏‏‏‏ (آؤ نماز کی طرف، دوڑو کامیابی کی طرف) کی آواز سنتے ہو؟ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر(نماز باجماعت میں) حاضرہوا کرو۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1478]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

959. (8) بَابُ أَمْرِ الْعُمْيَانِ بِشُهُودِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ،
959. نابینا آدمیوں کو جماعت میں حاضر ہونے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q1479
وَإِنْ كَانَتْ مَنَازِلُهُمْ نَائِيَةً عَنِ الْمَسْجِدِ، لَا يُطَاوِعُهُمْ قَائِدُوهُمُ بِإِتْيَانِهِمْ إِيَّاهُمُ الْمَسَاجِدَ، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ شُهُودَ الْجَمَاعَةِ فَرِيضَةٌ لَا فَضِيلَةٌ، إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُقَالَ: لَا رُخْصَةَ لِلْمَرْءِ فِي تَرْكِ الْفَضِيلَةِ
[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: Q1479]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1479
نَا عِيسَى بْنُ أَبِي حَرْبٍ ، نَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، نَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا حَصِينُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ فِي صَلاةِ الْعِشَاءِ، فَقَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آتِيَ هَؤُلاءِ الَّذِينَ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلاةِ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ"، فَقَامَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ عَلِمْتَ مَا بِي، وَلَيْسَ لِي قَائِدٌ، قَالَ:" أَتَسْمَعُ الإِقَامَةَ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاحْضُرْهَا"، وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ: وَلَيْسَ لِي قَائِدٌ، فِيهَا اخْتِصَارٌ أَرَادَ عِلْمِي وَلَيْسَ قَائِدٌ يُلازِمُنِي كَخَبَرِ أَبِي رَزِينٍ، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ
سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کے وقت لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں اس نماز سے پیچھے رہنے والے لوگوں کے پاس جاؤں اور اُن کے گھروں کو جلا دوں۔ تو سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ کو یقیناً میری تکلیف اور عذر کا علم ہے اور میرا کوئی راہنما بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اذان سنتے ہو؟ اُس نے جواب دیا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس میں حاضر ہوا کرو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رخصت نہ دی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرا کوئی راہنما نہیں ہے۔ اس لفظ میں اختصار ہے۔ میرے علم کے مطابق ان کا ارادہ یہ تھا کہ میرا مستقل راہنما کوئی نہیں ہے۔ جیسا کہ ابو رزین کی روایت میں ہے (جو درج ذیل ہے)۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1479]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 1480
جناب ابو رزین سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، بیشک میں ایک نابینا بوڑھا شخص ہوں، میرا گھر بھی دُور ہے۔ اور میرا ایک رہنما ہے جو مستقل میرے پاس نہیں ہوتا، تو کیا میرے لئے (نماز باجماعت میں حاضر نہ ہونے کی) رخصت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا ک جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیرے لئے کوئی رخصت نہیں پاتا۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1480]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

960. (9) بَابُ فِي التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ شُهُودِ الْجَمَاعَةِ
960. نماز با جماعت میں حاضر نہ ہونے پر سختی کا بیان
حدیث نمبر: 1481
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ میں اپنے نوجوانوں کو نماز کھڑی کرنے کا حُکم دوں اور کچھ نوجوانوں کو حُکم دوں کہ وہ نماز سے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کے پاس جائیں اور اُن کو گھروں سمیت جلا دیں۔ اگر اُن میں سے کسی شخص کو معلوم ہو جائے کہ وہ گوشت کی ایک ہڈی یا ثرید کھانے کی دعوت کی طرف بلایا جا رہا ہے تو وہ ضرور قبول کرتا (اور حاضر ہوتا)۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1481]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 1482
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمَّا خَبَرُ ابْنِ عَجْلانَ الَّذِي أَرْسَلَهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَإِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ عَجْلانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ناهُ بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ ، وَأَبُو عَاصِمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلانَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
امام صاحب نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی ایک اور سند بیان کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1482]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

961. (10) بَابُ تَخَوُّفِ النِّفَاقِ عَلَى تَارِكِ شُهُودِ الْجَمَاعَةِ
961. نماز باجماعت کے تارک شخص پر نفاق کے ڈر کا بیان
حدیث نمبر: 1483
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے خود کو اس حال میں دیکھا کہ نماز باجماعت سے پیچھے صرف واضح اور کھلے نفاق والا شخص ہی رہتا تھا اور ہم نے خود کو اس حال میں بھی دیکھا کہ ایک (بیمار) شخص کو دو آدمیوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا حتّیٰ کہ اُسے صف میں لا کر کھڑا کر دیا جاتا۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1483]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

962. (11) بَابُ ذِكْرِ أَثْقَلِ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَتَخَوُّفِ النِّفَاقِ عَلَى تَارِكِ شُهُودِ الْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ فِي الْجَمَاعَةِ
962. منافقین پر سب سے بھاری نماز کا بیان، اور نماز عشاء اور نماز صبح باجماعت نہ پڑھنے والے نفاق کے خدشے کا بیان
حدیث نمبر: 1484
نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، نَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلاةُ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ وَالْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَإِنِّي لأَهِمُّ أَنْ آمُرَ بِالصَّلاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلا فَيُصَلِّيَ، ثُمَّ آخُذُ حُزَمَ النَّارِ فَأُحَرِّقُ عَلَى أُنَاسٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الصَّلاةِ بُيُوتَهُمْ" ، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ"، وَقَالَ:" ثُمَّ آمُرُ رَجُلا فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقُ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ لا يَشْهَدُونَ الصَّلاةَ، فَأُحَرِّقُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک منافقوں پر سب سے بھاری نماز عشاء اور نماز فجر ہیں۔ اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ ان میں کتنا اجر و ثواب ہے تو وہ ان میں ضرور حاضر ہوں اگر چہ انہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔ بیشک میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں نماز پڑھنے کا حُکم دوں تو وہ کھڑی کر دی جائے، پھر میں ایک آدمی کو جماعت کرانے کا حُکم دوں، اور میں ایندھن کے ڈھیر لیکر نماز باجماعت سے پیچھے رہنے والوں کو اُن کے گھروں سمیت جلادوں۔ یہ ابن نمیر کی حدیث ہے اور ابو معاویہ کی حدیث کے الفاظ ہیں کہ میں نے ارادہ کیا ہے؟ اور فرمایا کہ پھر میں ایک آدمی کو حُکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے، پھر میں کچھ لوگوں کو جن کے پاس ایندھن کے ڈھیر ہوں اُنہیں اپنے ساتھ لیکر نماز سے پیچھے رہنے والوں کے پاس جاؤں اور میں اُن پر اُن کے گھروں کو آگ سے جلا دوں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1484]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري


Previous    1    2    3    4    5    6    Next