1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى
نماز چاشت اور اس میں جو مسنون چیزیں ہیں ان کے ابواب کا مجموعہ
772. (539) بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالْمُحَافَظَةِ عَلَى صَلَاةِ الضُّحَى
772. چاشت کی نماز پر محافظت کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 1221
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت فرمائی، میں اُنہیں کبھی ترک نہیں کروں گا، ان شاء اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نماز چاشت ادا کرنے کی وصیت فرمائی، اور سونے سے پہلے وتر ادا کرنے کی وصیت کی اور ہر مہینے تین روزے رکھنے کی وصیت فرمائی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 1221]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

حدیث نمبر: 1222
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین کا موں کی وصیت فرمائی۔ ہر مہینے تین روزے رکھنے، اور یہ کہ میں وتر پڑھ کر سویا کروں، اور چاشت کی دو رکعات پڑھنے کی وصیت فرمائی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 1222]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

773. (540) بَابٌ فِي فَضْلِ صَلَاةِ الضُّحَى إِذْ هِيَ صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ
773. نماز چاشت کی فضیلت کا بیان کیونکہ یہی صلوٰۃ اوّابین (بہت زیادہ توبہ کرنے والوں کی نماز) ہے
حدیث نمبر: 1223
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے دوست اور خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی، میں انہیں نہیں چھوڑوں گا، یہ کہ میں وتر پڑھ کر سویا کروں، اور یہ کہ میں نماز چاشت کی دو رکعات کو ترک نہ کروں کیونکہ وہی نماز اوّابین ہے۔ اور ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کی وصیت فرمائی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 1223]
تخریج الحدیث: صحيح

حدیث نمبر: 1224
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَارَةَ الرَّقِّيُّ بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يُحَافِظُ عَلَى صَلاةِ الضُّحَى إِلا أَوَّابٌ". قَالَ:" وَهِيَ صَلاةُ الأَوَّابِينَ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يُتَابَعْ هَذَا الشَّيْخُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى إِيصَالِ هَذَا الْخَبَرِ، رَوَاهُ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ مُرْسَلا، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَوْلَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز چاشت کی حفاظت اور اہتمام صرف اوّاب (بہت زیادہ توبہ کرنے والا شخص) ہی کر سکتا ہے اور فرمایا کہ اور یہی نماز اوّابین ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس خبر کو موصول بیان کرنے میں شیخ اسماعیل بن عبداللہ کی متابعت کسی راوی نے نہیں کی۔ اس روایت کو دراوردی نے محمد بن عمرو کے واسطے سے سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مرسلاً بیان کیا ہے اور اسے حماد بن سلمہ نے بھی محمد بن عمرو کے واسطے سے سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے قول کی حیثیت سے بیان کیا ہے۔ (یعنی اسے موقوف بیان کیا ہے) [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 1224]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

774. (541) بَابُ فَضْلِ صَلَاةِ الضُّحَى
774. نمازِ چاشت کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q1225
وَالْبَيَانِ أَنَّ رَكْعَتَيِ الضُّحَى تُجْزِئُ مِنَ الصَّدَقَةِ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَى سُلَامَى الْمَرْءِ فِي كُلِّ يَوْمٍ
اور اس بات کا بیان کہ چاشت کی دو رکعات اس صدقے سے کفایت کر جاتی ہیں جو ہر روز انسانی جوڑوں پر واجب ہوتا ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: Q1225]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1225
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص صبح کرتا ہے تو اس کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے۔ چنانچہ ہر تحلیل «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ اور ہر تحمید «‏‏‏‏الحَمْدُ لِلَٰهِ» ‏‏‏‏ ہر تکبیر «‏‏‏‏اللَٰهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اور ہر تسبیح «‏‏‏‏سُبْحَانَ اللهِ» ‏‏‏‏ کہنا صدقہ بن جاتا ہے۔ نیکی کا حُکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ بن جاتا ہے۔ اور ان سب سے چاشت کی دو رکعت کفایت کرجاتی ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 1225]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

775. (542) بَابُ ذِكْرِ عَدَدِ السُّلَامَى وَهِيَ الْمَفَاصِلُ الَّتِي عَلَيْهَا الصَّدَقَةُ
775. انسانی جوڑوں کی اس تعداد کا بیان جن پر صدقہ واجب ہوتا ہے
حدیث نمبر: Q1226
الَّتِي تُجْزِئُ رَكْعَتَا الضُّحَى مِنَ الصَّدَقَةِ الَّتِي عَلَى تِلْكَ الْمَفَاصِلِ كُلِّهَا
اور چاشت کی دورکعت ان جوڑوں پر واجب صدقے سے کافی ہو جاتی ہیں [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: Q1226]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1226
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ہر انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں۔ اس پر واجب ہے کہ وہ ہر جوڑکا صدقہ ادا کرے - انہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی (اتنا زیادہ) صدقہ کرنے کی طاقت کون رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں پڑی بلغم کو دفنا دے یا راستے سے (تکلیف دہ) کوئی چیز ہٹا دے، اگر تُو یہ بھی نہ کر سکے تو چاشت کی دو رکعت تجھے کفایت کر جائیں گی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 1226]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

776. (543) بَابُ اسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الضُّحَى
776. چاشت کی نماز کو لیٹ کرنے کے استحباب کا بیان
حدیث نمبر: 1227
زید بن ارقم کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم پر نکلے اس حال میں کہ وہ لوگ مسجد قباء میں سورج چڑھنے کے بعد چاشت کی نماز ادا کرر ہے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اوّابین کی نماز اس وقت (پڑھنی چاہیے) ہے جب اونٹنی کا بچہ تپش محسوس کرے - امام ابوبکر رحمه الله نے زید بن ارقم سے دوسری سند کے ساتھ بھی اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 1227]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

777. (554) بَابُ اسْتِحْبَابِ مَسْأَلَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي صَلَاةِ الضُّحَى رَجَاءَ الْإِجَابَةِ
777. چاشت کی نماز میں قبولیت کی امید پر اللہ تعالیٰ سے سوال کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1228
نَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، نَا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ الْقُرَشِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ ، نَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، نَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيِّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ صَلَّى سُبْحَةَ الضُّحَى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنِّي صَلَّيْتُ صَلاةَ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ، فَسَأَلْتُ رَبِّي ثَلاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُهُ أَنْ لا يَقْتُلَ أُمَّتِي بِالسِّنِينَ فَفَعَلَ، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لا يُظْهِرَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا فَفَعَلَ، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لا يَلْبِسَهُمْ شِيَعًا فَأَبَى عَلَيَّ" قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ:" أَنْ لا يَبْتَلِيَ أُمَّتِي بِالسِّنِينَ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر کے دوران آٹھ رکعات چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مکمّل کر کے پھرے تو فرمایا: میں نے یہ نماز ڈرتے ہوئے اور رغبت کرتے ہوئے پڑھی ہے، میں نے اپنے پروردگار سے تین چیزیں مانگی ہیں - تو اُس نے دو عطا کر دی ہیں اور ایک روک لی ہے - میں نے پہلی چیز یہ مانگی کہ اللہ میری اُمّت کو قحط سالی سے ہلاک مت کرنا، اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمائی۔ دوسری چیز رب تعالیٰ سے یہ مانگی کہ میری اُمّت پر ان کے دشمن کو غلبہ مت دینا، اللہ تعالیٰ نے ایسا ہی کیا (یعنی دعا قبول فرمائی) تیسری چیزیہ مانگی کہ اللہ تعالیٰ انہیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ فرمانا تو یہ بات مجھ پر اللہ نے رد کردی۔ جناب احمد بن عبدالرحمٰن کے الفاظ ہیں کہ اللہ میری اُمّت کی آزمائش قحط سالی کے ساتھ نہ کرنا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 1228]
تخریج الحدیث: صحيح لغيره


1    2    Next