1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ
رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ
734. (501) بَابُ اسْتِحْبَابِ مَسْأَلَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الْهِدَايَةَ لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ عِنْدَ افْتِتَاحِ صَلَاةِ اللَّيْلِ
734. نماز تہجّد کی ابتدا میں حق کے اختلافی امور میں اللہ تعالی سے ہدایت و راہنمائی کی دعا مانگنا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q1153
وَالدَّلِيلِ عَلَى جَهْلِ مَنْ زَعَمَ مِنَ الْمُرْجِئَةِ أَنَّهُ غَيْرُ جَائِزٍ لِلْعَاطِسِ أَنْ يَرُدَّ عَلَى الْمُشَمِّتِ فَيَقُولَ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ، وَالنَّبِيُّ الْمُصْطَفَى الَّذِي قَدْ أَكْرَمَهُ اللَّهُ بِالنُّبُوَّةِ قَدْ سَأَلَ اللَّهَ الْهِدَايَةِ لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ وَهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَسْأَلَ الْمُسْلِمُ الْهِدَايَةَ
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: Q1153]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1153
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمان بن عوف رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ میں نے اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کی نماز کے لئے اُٹھتے تھے تو کس دعا کے ساتھ اپنی نماز شروع فرماتے تھے؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لئے اُٹھتے تو اپنی نماز اس دعا کے ساتھ شروع کرتے: «‏‏‏‏اللّهُـمَّ رَبَّ جِـبْرائيل، وَميكـائيل، وَإِسْـرافيل، فاطِـرَ السَّمواتِ وَالأَرْض، عالـِمَ الغَيْـبِ وَالشَّهـادَةِ أَنْـتَ تَحْـكمُ بَيْـنَ عِبـادِكَ فيـما كانوا فيهِ يَخْتَلِفـون. إِهدِنـي لِمـا اخْتُـلِفَ فيـهِ مِنَ الْحَـقِّ بِإِذْنِك، إِنَّـكَ تَهْـدي مَنْ تَشـاءُ إِلى صِراطٍ مُسْتَقـيم» ‏‏‏‏۔ اے اللہ، جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے پروردگار، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، غیب اور ظاہر کو جاننے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا، جن امور میں وہ اختلاف کرتے تھے، مجھے حق کے اختلافی امور میں ہدایت عطا فرما، پس بیشک تُو جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی ہدایت و راہنمائی عطا کرتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1153]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

735. (502) بَابُ فَضْلِ طُولِ الْقِيَامِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ وَغَيْرِهِ
735. نماز تہجّد اور دیگر نمازوں میں طویل قیام کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1154
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبا قیام کیا (اور طویل قراءت کی) حتیٰ کہ میں نے ایک بُرے کام کا ارادہ کرلیا۔ اُن سے عرض کی گئی کہ آپ نے کیا ارادہ کیا تھا؟ فرمایا کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں بیٹھ جاؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ چھوڑ دوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1154]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 1155
حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، نَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَيَعْلَى ، قَالا: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، ح وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ بِسْطَامٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الصَّلاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" طُولُ الْقُنُوتِ"
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسی نماز اٖفضل و اعلیٰ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لمبے اور طویل قیام والی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1155]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

736. (503) بَابُ الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ
736. نماز تہجّد میں بلند آواز سے قراءت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1156
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ ، وَهُوَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! جِئْتُ مِنَ الْكُوفَةِ، وَتَرَكْتُ بِهَا رَجُلا يُمْلِي الْمَصَاحِفَ عَنْ ظَهَرِ قَلْبِهِ، قَالَ: فَغَضِبَ عُمَرُ، وَانْتَفَخَ حَتَّى كَادَ يَمْلأُ مَا بَيْنَ شُعْبَتَيِ الرَّحْلِ، فَقَالَ: مَنْ هُوَ وَيْحَكَ؟ قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: فَمَا زَالَ يُسَرَّى عَنْهُ الْغَضَبُ وَيُطْفَأُ حَتَّى عَادَ إِلَى حَالِهِ الَّتِي كَانَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: وَيْحَكَ، مَا أَعْلَمُ بَقِيَ أَحَدٌ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ، وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْ ذَلِكَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَزَالُ يَسْمُرُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ اللَّيْلَةَ كَذَلِكَ فِي الأَمْرِ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّهُ سَمَرَ عِنْدَهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ، وَأَنَا مَعَهُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَخَرَجْنَا مَعَهُ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمَعُ قِرَاءَتَهُ، فَلَمَّا كِدْنَا أَنْ نَعْرِفَ الرَّجُلَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَطْبًا كَمَا أُنْزِلَ فَلْيَقْرَأْهُ عَلَى قِرَاءَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ" قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ الرَّجُلُ يَدْعُو فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" سَلْ تُعْطَهْ" مَرَّتَيْنِ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لأَغْدُوَنَّ إِلَيْهِ فَلأُبَشِّرَنَّهُ، قَالَ: فَغَدَوْتُ إِلَيْهِ لأُبَشِّرَهُ، فَوَجَدْتُ أَبَا بَكْرٍ قَدْ سَبَقَنِي إِلَيْهِ، فَبَشَّرَهُ، وَلا وَاللَّهِ مَا سَابَقْتُهُ إِلَى خَيْرٍ قَطُّ إِلا سَبَقَنِي . هَذَا حَدِيثُ أَبِي مُوسَى، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ وَانْتَفَخَ، وَقَالَ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ: فَمَا زَالَ يَسْرِي عَنْهُ، وَقَالَ: وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، وَلَمْ يَقُلْ: لا يَزَالُ، وَقَالَ: يَسْتَمِعُ قِرَاءَتَهُ، وَقَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّهِ لأَغْدُوَنَّ إِلَيْهِ
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا جبکہ آپ اُسے جانتے تھے تو اُس نے عرض کی کہ اے امیر المؤمنین، میں کوفہ سے آیا ہوں اور کوفہ میں ایک ایسے شخص کو چھوڑ کر آیا ہوں جو قرآن مجید زبانی لکھواتا ہے۔ اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سخت غصّے میں آ گئے اور شدید غضبناک ہوئے حتیٰ کہ قریب تھا کہ کجاوے کے دونوں پہلو غصّے سے لبریز ہو جاتے (سخت غضبناک ہوئے) آپ نے فرمایا کہ تیری بربادی ہو، وہ کون ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں۔ تو آپ کا غصّہ آہستہ آہستہ دور ہونا شروع ہو گیا اور آپ کا غضب ٹھنڈا ہوگیا حتیٰ کہ آپ پہلے کی طرح پر سکون ہو گئے پھر فرمایا کہ تیرا بھلا ہو، مجھے نہیں معلوم کہ ان کے علاوہ کوئی شخص موجود ہو جو اس کام کا ان سے زیادہ حق رکھتا ہو - اور میں تمہیں اس بارے میں بتاتا ہوں ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر مسلمانوں کے معاملات میں ہر رات مشورہ کیا کرتے تھے۔ ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر بات چیت کے لئے مو جود تھے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، (پھر جب) واپس جانے کے لئے چلے تو ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر آگئے۔ اچانک ہم نے دیکھا کہ ایک شخص مسجد میں کھڑا نماز پڑھ رہا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر اس کی قراءت سننے لگے، ہم اس شخص کو پہچاننے ہی والے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو یہ خوشی ہو کہ وہ قرآن مجید کو اسی طرح تازہ پڑھے جیسے وہ نازل ہوا تھا تو اسے ابن ام عبد کی قراءت کے مطابق پڑھنا چاہئے۔ پھر اُس شخص نے بیٹھ کر دعا مانگنی شروع کر دی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے: مانگو، تمہیں وہ عطا کیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ بات فرمائی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (دل میں) کہا کہ اللہ کی قسم، میں صبح ضرور ان کے پاس جاکر انہیں خوش خبری دوں گا۔ چنانچہ میں صبح کے وقت اُن کی طرف گیا تا کہ اُنہیں خوشخبری دوں تو میں نے دیکھا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے پہلے ہی ان کے پاس پہنچ کر انہیں خوشخبری دے چکے تھے۔ اللہ کی قسم، میں نے جس نیک کام میں بھی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا مقابلہ کیا تو وہ مجھ سے سبقت لے گئے۔ یہ جناب ابوموسیٰ کی حدیث ہے مگر اُنہوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ اور آپ کی رگیں پھول گئیں۔ جناب سلم بن جنادہ کے الفاظ یہ ہیں کہ تو آہستہ آہستہ ان کا غصّہ اُترنا شروع ہو گیا۔ اور کہا کہ آپ عرفات کے میدان میں کھڑے تھے۔ اور یہ لفظ بیان نہیں کیے۔ مسلسل (نبی علیہ السلام رات کے وقت مشورہ کرتے تھے) اور يَسْمَعُ قِرَاءَتَهُ کی بجائے يَسْتَمِعُ قِرَاءَتَهُ آپ غور سے اُن کی قرأت سننے لگے، اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وَاللهِ لَأَغْدُوْنَّ إِلَيْهِ اللہ کی قسم، میں ضرور ان کے پاس جاؤں گا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1156]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 1157
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کیسے ہوتی تھی؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی حجرہ مبارک میں (نماز میں) قراءت کرتے تو حجرے کے باہر لوگ سن لیتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1157]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

737. (504) بَابُ التَّرَتُّلِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ
737. نماز تہجّد میں قراءت خوب ٹھہر ٹھہر کر خوش الحانی کے ساتھ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1158
جناب یعلی بن مملک سے مروی ہے کہ اُنہوں نے سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق سوال کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے کیا نسبت۔ (وہ تو بہت عظیم اور اعلیٰ تھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجّد پڑھتے پھر نماز کی مقدار کے برابر سو جاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کے وقت کے برابر نماز پڑھتے، پھر نماز کی مقدار کے برابر سو جاتے حتیٰ کہ صبح ہو جاتی، اور اُنہوں نے اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کی کیفیت بیان کی تو آپ نے کی قراءت الگ الگ ایک ایک حرف کے ساتھ بیان کی [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1158]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

738. (505) بَابُ إِبَاحَةِ الْجَهْرِ بِبَعْضِ الْقِرَاءَةِ وَالْمُخَافَتَةِ بِبَعْضِهَا فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ
738. نماز تہجّد میں کچھ قراءت بلند آواز کے ساتھ اور کچھ قراءت آہستہ آواز سے کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 1159
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب نماز تہجّد ادا کرتے تو کبھی آواز بلند کر لیتے۔ اور وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1159]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

حدیث نمبر: 1160
جناب عبداللہ بن ابی قیس بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجّد میں قراءت کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قراءت کرتے تھے یا آہستہ؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں طریقوں سے قراءت کر لیا کرتے تھے، بعض اوقات بلند آواز سے قراءت کرتے اور کبھی آہستہ آواز سے کرتے۔ جناب بحر بن نصر نے اپنی روایت میں یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ تو میں نے کہا، سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اس کام میں وسعت و گنجائش رکھی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1160]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

739. (506) بَابُ ذِكْرِ صِفَةِ الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ
739. نماز تہجّد میں جہری قراءت کرنے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: Q1161
وَاسْتِحْبَابِ تَرْكِ رَفْعِ الصَّوْتِ الشَّدِيدِ بِهَا، وَالْمُخَافَتَةِ بِهَا، وَابْتِغَاءِ جَهْرٍ بَيْنَ الْجَهْرِ الشَّدِيدِ وَبَيْنَ الْمُخَافَتَةِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ (وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا) (الْإِسْرَاءِ: 110). وَهَذِهِ الْآيَةُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي كُنْتُ أَعْلَمْتُ أَنَّ اسْمَ الشَّيْءِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ أَجْزَائِهِ، إِذِ اللَّهُ جَلَّ وَعَلَا قَدْ أَوْقَعَ اسْمَ الصَّلَاةِ عَلَى الْقِرَاءَةِ فِيهَا، وَالْقِرَاءَةُ فِي الصَّلَاةِ جُزْءٌ مِنْ أَجْزَائِهَا لَا كُلُّهَا، وَإِنَّمَا أَعْلَمْتُ هَذَا لِيُعْلَمَ أَنَّ اسْمَ الْإِيمَانِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ شُعَبِهِ
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: Q1161]
تخریج الحدیث:


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next