1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ
سفر میں فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
609. (376) بَابُ فَرْضِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ مِنْ عَدَدِ الرَّكَعَاتِ
609. رکعات کی تعداد کے اعتبار سے سفر میں فرض نماز کا بیان،
حدیث نمبر: Q943
بِذِكْرِ خَبَرٍ لَفْظُهُ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
اس بارے میں ایسی حدیث کا ذکر جس کے الفاظ عام ہیں اور ان کی مراد خاص ہے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: Q943]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 943
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے حضر میں چار رکعتیں نماز، سفر میں دو رکعت اور خوف کی حالت میں ایک نماز فرض کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 943]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

610. (377) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُبَيِّنِ
610. گزشتہ مجمل خبر کو بیان کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q944
بِأَنَّ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرْتُهَا فِي خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ، أَرَادَ أَنْ فَرَضَ الصَّلَاةَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ خَلَا الْمَغْرِبِ
کیونکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کے الفاظ عام ہیں اور ان سے مراد خاص ہے، آپ کا مطلب یہ تھا کہ سفر میں مغرب کے سوا بقیہ نمازیں دو رکعت فرض ہیں [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: Q944]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 944
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (ابتدائے اسلام میں) سفر اور حضر میں دو دو رکعتیں نماز فرض ہوئی تھی، پھر جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منوّرہ میں اقامت اختیار کی تو حضر کی نماز میں دو دو رکعتوں کا اضافہ کر دیا گیا جبکہ نماز فجر کو لمبی قرا ت کی وجہ سے دو رکعتیں ہی رہنے دیا گیا اور نماز مغرب کو (تین رکعتیں رکھا گیا) کیونکہ وہ دن کے وتر ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 944]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

611. (378) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
611. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالی کبھی ایک چیز کو اپنی کتاب میں شرط کے ساتھ جائز کرتے ہیں
حدیث نمبر: Q945
قَدْ يُبِيحُ الشَّيْءَ فِي كِتَابِهِ بِشَرْطٍ، وَقَدْ يُبِيحُ ذَلِكَ الشَّيْءَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَيْرِ ذَلِكَ الشَّرْطِ الَّذِي أَبَاحَهُ فِي الْكِتَابِ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ ذِكْرُهُ إِنَّمَا أَبَاحَ فِي كِتَابِهِ قَصْرَ الصَّلَاةِ إِذَا ضَرَبُوا فِي الْأَرْضِ عِنْدَ الْخَوْفِ مِنَ الْكُفَّارِ أَنْ يَفْتِنُوا الْمُسْلِمِينَ، وَقَدْ أَبَاحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَصْرَ وَإِنْ لَمْ يَخَافُوا أَنْ يَفْتِنَهُمُ الْكُفَّارُ، مَعَ الدَّلِيلِ أَنَّ الْقَصْرَ فِي السَّفَرِ إِبَاحَةٌ لَا حَتْمٌ أَنْ يَقْصُرُوا الصَّلَاةَ
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: Q945]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 945
نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، ح وَقَرَأْتُهُ عَلَى بُنْدَارٌ ، أَنَّ يَحْيَى حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بِابَيْهِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: عَجِبْتُ لِلنَّاسِ وَقَصْرِهِمْ لِلصَّلاةِ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة النساء آية 101، وَقَدْ ذَهَبَ هَذَا، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" هُوَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ، فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ" هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ
یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجہے لوگوں کے نماز قصر کرنے پر تعجب ہوتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «‏‏‏‏فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا» ‏‏‏‏ [ سورة النساء: 101 ] اور اگر تمہیں یہ ڈر ہو کہ کافر تمہیں فتنہ میں ڈال دیں گے تو تم پر قصر کرنے میں کوئی حرج و گناہ نہیں ہے۔ اور اب تو یہ خوف ختم ہو چکا ہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا جس پر تمہیں ہوا ہے، اسی لئے میں نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک صدقہ ہے جسے الله تعالی نے تم پر بطور رحمت کیا ہے تو تم اس کا صدقہ قبول کرو .(اور اس رخصت سے فائدہ اٹھاؤ) [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 945]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

612. (379) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَّى نَبِيَّهُ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِبْيَانَ عَدَدِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ،
612. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالی نے سفر میں نماز کی رکعات کی تعداد کا بیان اپنے نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ لگایا ہے
حدیث نمبر: Q946
لَا أَنَّهُ عَزَّ ذِكْرُهُ بَيَّنَ عَدَدَهَا فِي الْكِتَابِ بِوَحْيٍ مِثْلِهِ مَسْطُورٍ بَيْنَ الدَّفَّتَيْنِ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَجْمَلَ اللَّهُ فَرْضَهُ فِي الْكِتَابِ وَوَلَّى نَبِيَّهُ تِبْيَانَهُ عَنِ اللَّهِ بِقَوْلٍ وَفِعْلٍ. قَالَ اللَّهُ: (وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ).
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: Q946]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 946
نَا نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ :" إِنَّا نَجِدُ صَلاةَ الْحَضَرِ وَصَلاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ، وَلا نَجِدُ صَلاةَ السَّفَرِ فِي الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: يَا ابْنَ أَخِي، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلا نَعْلَمُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ"
جناب امیہ بن عبداللہ بن خالد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ ہم حضر اور خوف کی نماز کا تذکرہ تو قرآن مجید میں نہیں پاتے۔ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے بھتیجے، بیشک اللہ تعالیٰ نے ہماری طرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور ہم کچھ نہیں جانتے تھے، لہٰذا ہم (اب) اس طرح کرتے ہیں جس طرح ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 946]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 947
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اﷲ عنہم اجمعین کے ساتھ سفر کئے ہیں، یہ سب حضرات ظہر اور عصر کی نماز دو دو رکعت پڑھا کرتے تھے، ان سے پہلے اور بعد میں کوئی (نفل یا سنت) نماز نہیں پڑھتے تھے۔ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اگر میں نے ان نمازوں سے پہلے یا بعد میں (سفر کی حالت میں نفل یا سنتیں) پڑھنی ہوتیں تو میں یہ نمازیں پوری پڑھتا (اور قصر نہ کرتا)۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 947]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 948
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي خَبَرِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ" دَالٌ عَلَى أَنَّ لِلآمِنِ غَيْرِ الْخَائِفِ مِنْ أَنْ يَفْتِنَهُ الْكُفَّارُ أَنْ يَقْصُرَ الصَّلاةَ.
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ظہر کی نماز چار رکعتیں پڑھی اور ذوالحلیفہ کے مقام پر عصر کی نماز دو رکعت پڑھی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امن و امان کی حالت میں کفار کے فتنے کے ڈر کے بغیر بھی نمازی (سفر میں) نماز قصر کر سکتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 948]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري


1    2    3    4    5    Next