یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجہے لوگوں کے نماز قصر کرنے پر تعجب ہوتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا» [ سورة النساء: 101 ]”اور اگر تمہیں یہ ڈر ہو کہ کافر تمہیں فتنہ میں ڈال دیں گے تو تم پر قصر کرنے میں کوئی حرج و گناہ نہیں ہے۔“ اور اب تو یہ خوف ختم ہو چکا ہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا جس پر تمہیں ہوا ہے، اسی لئے میں نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک صدقہ ہے جسے الله تعالی نے تم پر بطور رحمت کیا ہے تو تم اس کا صدقہ قبول کرو .(اور اس رخصت سے فائدہ اٹھاؤ)“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 945]