1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي
نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے
581. (348) بَابُ النَّهْيِ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ
581. نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنا منع ہے
حدیث نمبر: 908
نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ السُّلَيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا" وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الاخْتِصَارِ فِي الصَّلاةِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی کوکھ (پہلوؤں) پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھے۔ جبکہ جناب اسماعیل کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 908]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

582. (349) بَابُ ذِكْرِ الْعِلَّةِ الَّتِي لَهَا زُجِرَ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ،
582. اس علت کا بیان جس کی وجہ سے نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع کیا گیا ہے،
حدیث نمبر: Q909
إِذْ هِيَ رَاحَةُ أَهْلِ النَّارِ، بِاللَّهِ نَتَعَوَّذُ مِنَ النَّارِ
کیونکہ یہ جہنّمیوں کے آرام کرنے کا طریقہ و انداز ہے، ہم اللہ تعالی سے جہنّم کی آگ سے پناہ مانگتے ہیں [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: Q909]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 909
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں کوکھ (پہلو) پر ہاتھ رکھنا جہنّمیوں کے آرام و راحت کا طریقہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 909]
تخریج الحدیث: منكر

583. (350) بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْعَقْصِ فِي الصَّلَاةِ،
583. نماز میں بالوں کا جوڑا بنانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: Q910
وَتَمْثِيلِ الْعَاقِصِ فِي الصَّلَاةِ بِالْمَكْتُوفِ فِيهَا. وَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى كَرَاهَةِ صَلَاةِ الْمَرْءِ مَكْتُوفًا إِذَا كَانَ لَهُ السَّبِيلُ إِلَى حَلِّ يَدَيْهِ مِنَ الْأَكْتَافِ
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: Q910]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 910
نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَعِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، وَقَالَ عِيسَى: عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ، فَقَامَ، فَجَعَلَ يَحُلُّهُ، وَأَقَرَّ لَهُ الآخَرَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَالَكَ وَرَأْسِي؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مِثَالُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ" قَالَ يُونُسُ: وَهُوَ مَعْقُوصٌ، فَقَامَ وَرَاءَهُ فَحَلَّ عَنْهُ وَأَقَرَّ لَهُ الآخَرَ. كَذَا قَالا جَمِيعًا: وَأَقَرَّ الآخَرَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالصَّحِيحُ قَرَّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا کہ اُن کے سر (کے بالوں) جوڑا گردن کے پیچھے بنا ہوا تھا - تو وہ کھڑے ہوئے اور ان کے ایک جوڑے کو کھول دیا اور ایک رہنے دیا اور عبداللہ بن حارث نماز میں ہی مشغول رہے (یعنی آگے سے کوئی حرکت نہیں کی) پھر جب نماز مکمّل کر لی تو وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے کہ آپ نے میرے سر (کے بالوں) کو کیوں کھولا؟ تو انہوں نے فرمایا، بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بلاشبہ اس کی مثال اس شخص کی ہے جو دست بستہ حالت میں نماز پڑھتا ہے۔ جناب یونس کی روایت میں ہے کہ اور ان کا سر گوندھا ہوا تھا۔ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اُن کے پیچھے کھڑے ہو کر چوٹی کھول دی اور اور اس کی دوسری چوٹی باقی رہنے دی- تمام راویوں نے اسی طرح اَقَرَّ کا لفظ استعمال کیا- امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ صحیح لفظ قَرَّ ہے ـ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 910]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

584. (351) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ غَرْزِ الضَّفَائِرِ فِي الْقَفَا فِي الصَّلَاةِ، إِذْ هُوَ مَقْعَدٌ لِلشَّيْطَانِ
584. نماز میں بالوں کی چوٹیوں کو گردن میں باندھنے کی ممانعت کا بیان، کیونکہ وہ شیطان کے بیٹھنے کی جگہ ہے
حدیث نمبر: 911
نَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ مِنْ أَصْلِهِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ رَأَى أَبَا رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَحَسَنٌ يُصَلِّي، قَدْ غَرَزَ ضِفْرَيْهِ فِي قَفَاهُ، فَحَلَّهُمَا أَبُو رَافِعٍ، فَالْتَفَتَ حُسْنٌ إِلَيْهِ مُغْضَبًا، فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ : أَقْبِلْ عَلَى صَلاتِكَ، وَلا تَغْضَبْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" ذَلِكَ كِفْلُ الشَّيْطَانِ" يَقُولُ: مَقْعَدُ الشَّيْطَانِ يَعْنِي مَغْرَزَ ضِفْرَيْهِ
حضرت ابوسعید مقبری سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے اور وہ اس حال میں کہ نماز پڑھ رہے تھے کہ انہوں نے اپنے بالوں کی چوٹیاں اپنی گدی میں باندھی ہوئی تھیں۔ چنانچہ سیدنا ابورافع نے رضی اللہ عنہ انہیں کھول دیا، تو سیدنا حسن رضی اللہ عنہ غصّے کے ساتھ اُن کی طرف متوجہ ہوئے سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اپنی نماز کی طرف توجہ کریں اور غصّہ نہ کریں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ شیطان کا حصّہ ہے۔ فرمایا کہ یہ چوٹیوں کے باندھنے کی جگہ شیطان کا ٹھکانہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 911]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

585. (352) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى كَرَاهَةِ تَشْبِيكِ الْأَصَابِعِ فِي الصَّلَاةِ
585. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈالنا منع ہے
حدیث نمبر: Q912
إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا زَجَرَ عَنْ تَشْبِيكِ الْأَصَابِعِ عِنْدَ الْخُرُوجِ إِلَى الْمَسْجِدِ وَفِي الْمَسْجِدِ، وَأَعْلَمَ أَنَّ الْخَارِجَ إِلَى الصَّلَاةِ فِي صَلَاةٍ، كَانَ الْمُصَلِّي أَوْلَى أَنْ يُشَبِّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ مِمَّنْ قَدْ خَرَجَ إِلَيْهَا أَوْ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُهَا.
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: Q912]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 912
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ هَذِهِ الْأَخْبَارَ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں تشبیک کے متعلق یہ احادیث لکھوا چکا ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 912]
تخریج الحدیث:

586. (353) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ تَحْرِيكِ الْحَصَا بِلَفْظِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
586. (نماز کے دوران) کنکریوں کو چھونے اور انہیں حرکت دینے کی ممانعت کا بیان، ایک مجمل غیر مفسر روایت کے سات
حدیث نمبر: 913
نَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالا فِي كُلِّهَا: عَنْ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاةِ فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ، فَلا يَمْسَحِ الْحَصَى" . زَادَ عَبْدُ الْجَبَّارِ، فَقَالَ لَهُ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: مَنْ أَبُو الأَحْوَصِ؟ قَالَ: رَأَيْتَ الشَّيْخَ الَّذِي صِفَتُهُ كَذَا وَكَذَا
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں کھڑا ہوتا ہے رحمتِ الٰہی اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے لہٰذا وہ کنکریوں کو نہ چھوئے۔ جناب عبدالجبار نے یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ سعد بن ابراھیم نے ان سے پوچھا کہ ابو الاحوص کون ہیں؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ تم نے وہ بزرگ دیکھے ہیں جن کی یہ یہ صفات ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 913]
تخریج الحدیث: ضعيف

حدیث نمبر: 914
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سے کوئی شخص نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو رحمتِ ربانی اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے، اس لئے تم کنکریوں کو نہ ہلایا کرو۔ (اپنی توجہ نماز کے علاوہ دیگر کاموں کی طرف نہ کیا کرو۔) [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 914]
تخریج الحدیث: ضعيف


1    2    3    4    5    Next