حضرت مسلم بن ابی بکرہ اپنے والد محترم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے، «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ وَ عَذَابِ الْقَبْرِ» ”اے اللہ، میں کفر، فقر و فاقے اور عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 747]
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، اہل ثروت اور مالدار لوگ (بہت زیادہ) اجر و ثواب لے گئے ہیں۔ وہ ہماری طرح (قرآن مجید اور دیگر اذکار) پڑھتے ہیں اور (اللہ کی راہ میں) خرچ بھی کرتے ہیں اور ہم (فقراء) خرچ نہیں کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو تو اپنے سے پہلے لوگوں (کے اجرو ثواب) کو پالو گے اور اپنے سے بعد والے لوگوں سے آگے نکل جاؤ گے، سوائے اس شخص کے جس نے تمہاری طرح وہ وظیفہ پڑھا، تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ «سُبْحَانَ اللَٰه» ، تینتیس مرتبہ «الحَمْدُ لِلَٰه» اور اتنی ہی بار «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھ لیا کرو، اور جب (سونے کے لئے) اپنے بستر پر جاؤ (تو اسی طرح پڑھ لیا کرو)۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 748]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ فقراء صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کی کہ (اے اللہ کے رسول) مالدار لوگ اپنے مال کی بدولت بلند درجات اور ہمیشہ ہمیشہ کی نعمتیں حاصل کر گئے ہیں، وہ ہماری طرح نماز بھی پڑھتے ہیں، ہمای طرح روزے بھی رکھتے ہیں، اور اُن کے پاس زائد مال و دولت بھی ہے، وہ اس سے حج کرتے، عمرہ ادا کرتے ہیں، جہاد کرتے ہیں اور صدقہ و خیرات بھی کرتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ اگر تم اس پر عمل پیرا ہو جاؤ تو تم اپنے سے آگے بڑھ جانے والوں کو پالو گے اور تمہارے بعد آنے والے تمہیں نہیں پا سکیں گے۔ (تم اُن سے اجر و ثواب میں بلند ہی رہو گے) ہر نماز کے بعد تینتیس بار «سُبْحَانَ اللَٰه» ، تینتیس بار «الحَمْدُ لِلَٰه» اور تینتیس بار «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھ لیا کرو“ فرماتے ہیں کہ پھر ہمارے درمیان اختلاف ہو گیا، ہم میں بعض کہنے لگے کہ ہم تینتیس مرتبہ «سُبْحَانَ اللَٰه، الحَمْدُ لِلَٰه» پڑھیں گے اور چونتیس بار «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھیں گے۔ لہٰذا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «سُبْحَانَ اللَٰه، الحَمْدُ لِلَٰه، اللهُ أَكْبَرُ» پڑھتے رہو حتیٰ کہ تم ان سب کو تینتیس تینتیس بار مکمّل پڑھ لو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 749]
479. نماز سے سلام پھیرنے کے بعد «سُبْحَانَ اللَٰه» ، «الحَمْدُ لِلَٰه» اور «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھنے کے بعد سوکی گنتی پوری کرنے کے لیے «لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» پڑھنا مستحب ہے، اور ان کی وجہ سے گناہوں کی بخشش کی امید کا بیان اگرچہ گناہ بہت زیادہ ہوں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے نماز کے بعد تینتیس مرتبہ «سُبْحَانَ اللَٰه» تینتیس مرتبہ «الحَمْدُ لِلَٰه» اور تینتیس مرتبہ «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھا تو یہ ننانوے بار ہو گیا پھر سو کی گنتی پوری کرنے کے لئے «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَٰهُ وَحْدَهُ، لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ» ”اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہی اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔“ پڑھا تو اُس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 750]
480. نماز کے بعد، اللہ تعالیٰ کے ذکر، اس کا شکر ادا کرنا اور اس کی عبادت عمدہ طریقے سے ادا کرنے کیلئے رب عزوجل سے مدد و توفیق مانگنے کے حکم اور اس کی وصیت کرنے کابیان
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا اے معاذ، اللہ کی قسم، بیشک مجھے تم سے محبت ہے تو میں نے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان، اللہ کی قسم، بلاشبہ مجھے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے معاذ، میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ تم ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنا ہرگز نہ چھوڑنا“ «اللّٰهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ» ”اے اللہ اپنے ذکر، اپنے شکر اور اپنی بہترین عبادت کرنے کے لئے میری مدد فرما“ ۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے (اپنے شاگرد) صنابحی کو اس کی وصیت کی، اور جناب صنابحی نے (اپنے شاگرد) ابوعبدالرحمان حبلی کو اس کی وصیت کی اور ابوعبدالرحمان نے عقبہ بن مسلم کو اس کی وصیت کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 751]
481. سو کی گنتی پوری کرنے کے لیے تسبیح تکبیر اور تمحید کے ساتھ تھلیل کا اضافہ کرنا مستحب ہے، اور اس بات کا بیان کہ سوکی گنتی پوری کرنے کے لیے ہم ان سب کو پچیس پچیس مرتبہ پڑھیں گے
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں ہر نماز کے بعد تینتیس بار «سُبْحَانَ اللَٰه» ، تینتیس بار «الحَمْدُ لِلَٰه» اور چونتیس بار «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھنے کا حُکم دیا گیا، پھر ایک انصاری شخص کو خواب آیا تو اُس سے کہا گیا کہ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا ہے کہ تم ہر نماز کے بعد اتنی اتنی بار تسبیح پڑھو؟ اس نے کہا کہ ہاں (خواب میں آنے والے شخص نے) کہا کہ تم اسے پچیس پچیس بار پڑھا کرو اور اس میں تہلیل «لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» کو شامل کرلو، پھر جب صبح ہوئی تو وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام بات بتادی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی طرح کر لو۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 752]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، اُن کا نام برہ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے جویریہ نام رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات پسند کرتے تھے کہ کہا جائے۔ آپ برہ (نیکی) کے ہاں سے نکلے ہیں۔ وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے جبکہ میں اپنی نماز گاہ میں (بیٹھی ذکر کر رہی) تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے واپس تشریف لائے جبکہ میں ابھی تک جائے نماز ہی میں بیٹھی (ذکرکر رہی) تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”جب سے میں گیا ہوں تم (اس جگہ) اپنی نمازگاہ میں مسلسل بیٹھی ہوئی ہو؟“ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے (تیرے پاس جانے کے بعد) صرف چار کلمات تین مرتبہ پڑھے ہیں۔ اگر ان کا وزن تیرے سارے ذکر کے ساتھ کیا جائے تو وہ ان پر بھاری ہوں گے۔ (وہ کلمات یہ ہیں)، «سُبْحـانَ اللهِ وَبِحَمْـدِهِ عَدَدَ خَلْـقِه، وَرِضـا نَفْسِـه، وَزِنَـةَ عَـرْشِـه، وَمِـدادَ كَلِمـاتِـه» ”میں اللہ تعالیٰ کی پاکی اور حمد و ثنا اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر بیان کرتا ہوں۔ اور اٗس کے نفس کی رضا اور خوشنودی کے برابر، اور اُس کے عرش کے وزن کے برابر اور اُس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔“ یہ یحییٰ بن حکیم کی روایت ہے۔ عبدالجبار کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے لئے تشریف لے گئے تو سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا مسجد میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ پھر باقی حدیث بیان کی اور اس سے پہلے والا کلام ذکر نہیں کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 753]
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس سے گزرے جبکہ وہ اپنےہونٹ ہلا رہے تھے ( یعنی کچھ پڑھ رہے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اے ابوامامہ، کیا پڑھ رہے ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ میں اپنے رب کا ذکر کر رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو تمہارے رات کے دن سمیت ذکر اور دن کے رات سمیت ذکر سے زیادہ یا افضل و اعلیٰ ذکر نہ بتاؤں؟ تم یہ کلمات پڑھ لیا کرو۔“ «سُبحَان اللهِ عدَدَ مَا خَلَق، سبُحَان اللهِ مِلْءَ مَا خَلَقَ، سبُحَان اللهِ عدَدَ مَا في الأرضِ وَالسَماءِ سُبحَان اللهِ مِلْءَ مَا في الأرضِ وَالسَماءِ، وَسُبحَان اللهِ عدَدَ مَا أحْصٰى كِتابُهُ سُبْحانَ اللهِ مِلْءَ كلِّ شيءٍ» ”میں اللہ کی پاکی اور بڑائی بیان کرتا ہوں اُس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، میں اللہ کی پاکی اُس کی مخلوق کی بھرائی کے برابر بیان کرتا ہوں۔ میں اللہ کی بڑائی اور عظمت زمین و آسمان میں موجود مخلوق کی تعداد کے برابر بیان کرتا ہوں، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں زمین و آسمان میں موجود ہر چیز کی بھرائی کے برابر، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس تعداد کے برابر جسے اللہ کی کتاب نے شمار کیا ہے۔ میں اللہ کی پاکی ہر چیز کی تعداد کے برابر اور اللہ کی پاکی ہر چیز کی بھرائی کے برابر بیان کرتا ہوں۔ اور تم اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بھی اسی طرح بیان کر لیا کرو۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 754]
سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”ہر نماز کے بعد معوذات «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ» [ سورة الإخلاص، سورة الفلق، سورة الناس ] پڑھو۔“ جناب حسن بن محمد نے «لي» (مجھے فرمایا) کے الفاظ روایت نہیں کیے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 755]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ لے پھر اپنی اسی جگہ میں بیٹھا رہے جس میں اُس نے نماز پڑھی تھی تو فرشتے مسلسل اُس کے لئے رحمت کی دعائیں مانگتے رہتے ہیں۔ «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ» ”اے اللہ، اسے بخش دے، اے اللہ، اس پر رحم فرما“(فرشتے یہ دعائیں مسلسل کرتے رہتے ہیں) جب تک وہ بے وضو نہیں ہو جاتا۔“ یہ ابن فضیل کی حدیث ہے۔ اور ابن وہب کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان شخص نماز پڑھنے کے بعد اپنی نماز گاہ میں بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اس کا وضو ٹوٹنے یا اس کے کھڑے ہونے تک مسلسل اُس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں۔“(اے اﷲ، اسے معاف فرما دے، اے اﷲ، اس پر رحم فرما۔)[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 756]