1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ
غسل جنابت کے متعلق ابواب کا مجموعہ
196. ‏(‏195‏)‏ بَابُ إِفْرَاغِ الْمَرْأَةِ الْمَاءَ عَلَى يَدِ زَوْجِهَا لِيَغْسِلَ يَدَيْهِ قَبْلَ إِدْخَالِهِمَا الْإِنَاءَ إِذَا أَرَادَ الِاغْتِسَالَ مِنَ الْجَنَابَةِ
196. عورت کا اپنے شوہر کے ہاتھ پر پانی ڈالنا تاکہ وہ غسل جنابت کرتے وقت اپنے ہاتھ برتن میں داخل کرنے سے پہلے دھو لے
حدیث نمبر: 251
سیدہ معاز عدوہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا عورت اپنے خاوند کے ساتھ ایک ہی برتن سے اکٹھّے غسل جنابت کر سکتی ہے؟َ اُنہوں نے فرمایا کہ پانی پاک ہے اور پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن میں غسل کیا کرتے تھے، کہتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شروع کراتی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر پانی ڈالتی، اس سے پہلے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پانی میں داخل کرتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ/حدیث: 251]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

197. ‏(‏196‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِالِاغْتِسَالِ إِذَا أَسْلَمَ الْكَافِرُ‏.‏
197. کافر جب مسلمان ہو تو اسے غسل کرنے کا حکم ہے
حدیث نمبر: 252
نا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، نا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ اللَّيْثِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلا، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ حَدِيثًا طَوِيلا، وَقَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ"، فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ ذَكَرَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ"
سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گھڑ سوار لشکر بھیجا تو قبیلہ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو پکڑ لائے جسے ثمامہ بن اثال کہا جاتا تھا، وہ اہل یمامہ کے سردار تھے۔ اُنہوں نے اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے، پھر طویل حدیث بیان کی۔ اور کہا کہ رسول الله صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثمامہ کو کھول دو۔ وہ مسجد کے قریب کھجور کے باغ میں گئے، غسل کیا پھر مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو اُنہوں نے کہا: «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ‏‏‏‏ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اُس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر باقی حدیث بیان کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ/حدیث: 252]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 253
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ أَبْنَاءُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ثُمَامَةَ الْحَنَفِيَّ أُسِرَ، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْدُو إِلَيْهِ، فَيَقُولُ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟" فَيَقُولُ: إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تَمُنَّ تَمُنَّ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تَرُدَّ الْمَالَ نُعْطِكَ مِنْهُ مَا شِئْتَ، وَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّونَ الْفِدَاءَ، وَيَقُولُونَ: مَا يُصْنَعُ بِقَتْلِ هَذَا؟ فَمَنَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَسْلَمَ، فَحَلَّهُ وَبَعَثَ بِهِ إِلَى حَائِطِ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْتَسِلَ، فَاغْتَسَلَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ حَسُنَ إِسْلامُ أَخِيكُمْ"
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ثمامہ حنفی قیدی بنا لیے گئے (اور مسجد نبوی میں ستون سے باندھ دیے گئے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر صبح اُس کے پاس جاتے اور فرماتے کہ ثمامہ، تمہارے پاس کیا ہے؟ تو وہ کہتا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مجھے) قتل کریں گے تو خون والے کو قتل کریں گے (کہ جس کا بدلہ لیا جائے گا) اور اگر احسان کرو گے تو شکر گزار پر احسان کرو گے۔ اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال و دولت چاہتے ہیں تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں گے دے دیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام فدیہ لینا پسند کرتے تھے اور کہتے تھے اس کو قتل کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کریں گے (یعنی اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا) چنانچہ نبی اکرام صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اس پر احسان کیا (اور اُسے رہا کردیا) تو وہ مسلمان ہوگیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے کھول دیا اور اُسے سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے باغ میں بھیج دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے غسل کرنے کا حکم دیا تو اُس نے غسل کیا اور دو رکعت نماز ادا کی۔ تو بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بھائی کا اسلام بہت خوب ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ/حدیث: 253]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

198. ‏(‏197‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ غُسْلِ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ بِالْمَاءِ وَالسِّدْرِ
198. کافر جب مسلمان ہو تو اس کا پانی اور بیری سے غسل کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 254
سیدنا قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسلمان ہوئے تو بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں پانی اور بیری(کے پتّوں) سے غسل کرنے کا حکم دیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ/حدیث: 254]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 255
نا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الأَغَرِّ ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَخْلاهُ، فَأَسْلَمَ" فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْتَسِلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ"
سیدنا قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہائی میں ملاقات کی درخواست کی، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے تنہائی میں ملاقات کی) تو وہ مسلمان ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاُنہیں پانی اور بیری (کے پتّوں) سےغسل کرنے کا حکم دیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ/حدیث: 255]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح


Previous    1    2    3    4