1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
موزوں پر مسح کرنے کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 191
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ موزوں پر مسح کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ میں نے دونوں پاؤں کو طہارت کی حالت میں (موزوں میں) داخل کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 191]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 192
حضرت عبد الرحمان بن ابی بکرہ اپنے والد محترم سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات کی رخصت دی ہے کہ جب وہ وضو کرکے موزے پہنے تو اُن پر مسح کرلے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 192]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

148. ‏(‏147‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ لَابِسَ أَحَدِ الْخُفَّيْنِ قَبْلَ غَسْلِ كِلَا الرِّجْلَيْنِ، إِذَا لَبِسَ الْخُفَّ الْآخَرَ بَعْدَ غَسْلِ الرِّجْلِ الْأُخْرَى غَيْرُ جَائِزٍ لَهُ الْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِذَا أَحْدَثَ،
148. اس بات کی دلیل کا بیان کہ دونوں پاؤں دھونے سے پہلے ایک موزہ پہننے والا شخص جب دوسرا موزہ پاؤں دھونے کے بعد پہنے تو وضو ٹو ٹنے کے بعد اس کے لیے موزوں پر مسح کرنا جائز نہیں ہے
حدیث نمبر: Q193
إِذْ هُوَ لَابِسٌ أَحَدَ الْخُفَّيْنِ قَبْلَ كَمَالِ الطَّهَارَةِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا رَخَّصَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِذَا لَبِسَهُمَا عَلَى طَهَارَةٍ، وَمَنْ ذَكَرْنَا فِي هَذَا الْبَابِ صِفَتَهُ هُوَ لَابِسٌ أَحَدَ الْخُفَّيْنِ عَلَى غَيْرِ طُهْرٍ، إِذْ هُوَ غَاسِلٌ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ لَا كِلْتَيْهِمَا عِنْدَ لُبْسِهِ أَحَدَ الْخُفَّيْنِ‏.‏
کیونکہ اس نے ایک موزه طہارت مکمل ہونے سے پہلے پہنا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت موزوں پر مسح کرنے کی رُخصت دی ہے جب اُس نے انہیں طہارت کی حالت میں پہنا ہو، اس باب میں ہم نے جس شخص کی حالت بیان کی ہے وہ بغیر وضو (مکمّل کیے) ایک موزہ پہننے والا شخص ہے کیونکہ اُس نے ایک موزہ پہنتے وقت ایک پاؤں دھویا ہے دونوں پاؤں نہیں دھوئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: Q193]
حدیث نمبر: 193
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قُلْتُ: جِئْتُ أَنْبِطُ الْعِلْمَ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ خَارِجٍ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ لِيَطْلُبَ الْعِلْمَ، إِلا وَضَعَتْ لَهُ الْمَلائِكَةُ أَجْنِحَتَهَا، رِضَاءً بِمَا يَصْنَعُ" . قَالَ: قَدْ جِئْتُكَ أَسْأَلُكَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، قَالَ:" نَعَمْ، كُنَّا فِي الْجَيْشِ الَّذِي بَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَنَا أَنْ نَمْسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِذَا نَحْنُ أَدْخَلْنَاهُمَا عَلَى طُهُورٍ، ثَلاثًا إِذَا سَافَرْنَا، وَلَيْلَةً إِذَا أَقَمْنَا، وَلا نَخْلَعَهُمَا مِنْ غَائِطٍ وَلا بَوْلٍ، وَلا نَخْلَعَهُمَا إِلا مِنْ جَنَابَةٍ" . وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ بِالْمَغْرِبِ بَابًا مَفْتُوحًا لِلتَّوْبَةِ مَسِيرَتُهُ سَبْعُونَ سَنَةً، لا يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا" ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: ذَكَرْتُ لِلْمُزَنِيِّ خَبَرَ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، فَقَالَ: حَدَّثَ بِهَذَا أَصْحَابُنَا، فَإِنَّهُ لَيْسَ للِشَّافِعِيِّ حُجَّةٌ أَقْوَى مِنْ هَذَا
حضرت زربن حبیش رحمه اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا کہ کیسے آئے ہو؟ میں نے عرض کی کہ علم حاصل کرنے کےلیے حاضر ہوا ہوں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں نے رسول اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، جو شخص بھی حصول علم کے لیے اپنے گھر سے نکلتا ہے تو فرشتے اُس کی طلب و جستجو پر رضا مندی اور پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اُس کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں آپ سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھنے کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، ہم اس لشکر میں شامل تھے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوے کے لیے) بھیجا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم اپنے موزوں پر مسح کرلیں، جبکہ اُنہیں طہارت کی حالت میں پہنا ہو، تین (دن رات) جب ہم سفر میں ہوں اور ایک رات (دن) جب ہم مقیم ہوں۔ اور ہم اُنہیں پیشاب پاخانے کی وجہ سے نہ اتار دیں، صرف (غسل) جنابت کی وجہ سے اُنہیں اتاریں، اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، بیشک مغرب کی جانب توبہ کے لیے ایک دروازہ کھلا ہوا ہے جس کی مسافت ستّر سال ہے وہ (دروازہ) بند نہیں ہوگا، حتیٰ کہ سورج مغرب کی جانب سے، دروازے کی جہت میں طلوع ہوجائے گا۔ اما م ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرزاق کی حدیث امام مزنی کو بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے اصحاب نے یہ حدیث روایت کی ہے کیونکہ امام شافعی رحمه اللہ کی اس سے قوی دلیل اور کوئی نہیں ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 193]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

149. ‏(‏148‏)‏ بَابُ ذِكْرِ تَوْقِيتِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُقِيمِ وَالْمُسَافِرِ‏.‏
149. مقیم اور مسافر شخص کے لیے موزوں پر مسح کرنے کے وقت کے تعین کابیان
حدیث نمبر: 194
نا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَتِ: ائْتِ عَلِيًّا فَاسْأَلْهُ، فَإِنَّهُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنِّي، فَأَتَى عَلِيًّا فَسَأَلَهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِذَاكَ، يَمْسَحُ الْمُقِيمُ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَالْمُسَافِرُ ثَلاثًا"
حضرت شریح بن هانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور اُن سے پوچھو کیونکہ وہ اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ وہ (حضرت شریح) سیدنا علی رضی اللہ عنہ اُن کے پاس گئے اور اُن سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسح کرنے کا حُکم دیا کرتے تھے کہ مقیم شخص ایک دن رات اور مسافر تین دن رات مسح کرلے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 194]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

150. ‏(‏149‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْأَمْرَ بِالْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ أَمْرُ إِبَاحَةٍ،
150. اس بات کی دلیل کا بیان کہ موزوں پر مسح کرنے کاحکم جواز کے لیے ہے
حدیث نمبر: Q195
أَنَّ الْمَسْحَ يَقُومُ مَقَامَ غَسْلِ الْقَدَمَيْنِ، إِذَا كَانَ الْقَدَمُ بَادِيًا غَيْرَ مُغَطًّى بِالْخُفِّ، وَإِنَّ خَالِعَ الْخُفِّ وَإِنْ كَانَ لَبِسَهُ عَلَى طَهَارَةٍ، إِذَا غَسَلَ قَدَمَيْهِ كَانَ مُؤَدِّيًا لِلْفَرْضِ غَيْرَ عَاصٍ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ تَارِكًا لِلْمَسْحِ رَغْبَةً عَنْ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏.‏
مسح دونوں قدم دھونے کے قائم مقام ہوگا جبکہ قدم کُھلے ہوئے ہوں اور موزوں سے ڈھانپے ہوئے نہ ہوں، اور اگر وہ موزه اتار دے، اگرچہ اس نے طہارت کی حالت میں پہنا ہو، تو جب وہ دونوں پاؤں دھولے گا تو وہ فرض ادا کرے گا، وہ گناہ گار نہیں ہوگا، سوائے اس کے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت سے بے رغبتی کرتے ہوئے مسح نہ کرے (تو پھر گناہ گار ہوگا۔) [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: Q195]
حدیث نمبر: 195
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کرنے کی رخصت دی ہے، مسافر کے لئے تین دن (رات) اور مقیم کے لئے ایک دن رات۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 195]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

151. ‏(‏150‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الرُّخْصَةَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِنَّمَا هِيَ مِنَ الْحَدَثِ الَّذِي يُوجِبُ الْوُضُوءَ دُونَ الْجَنَابَةِ الَّتِي تُوجِبُ الْغُسْلَ‏.‏
151. اس بات کی دلیل کا بیان کہ موزوں پر مسح کرنے کی رخصت اس حدث سے ہے جو صرف وضو واجب کرتا ہے، جنابت کے حدث سے نہیں جو غسل واجب کرتا ہے
حدیث نمبر: 196
حضرت زر بن حبیش رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اُن سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم سفر میں تین دن (رات) تک اپنے موزے نہ اُتاریں مگر (غسل) جنابت کی وجہ سے (اُتارنے ہوں گے) لیکن پاخانے، پیشاب اور نیند کی وجہ سے اتارنے کی ضرورت نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 196]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

152. ‏(‏151‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ رَغْبَةً عِنَ السُّنَّةِ‏.‏
152. سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بے رغبتی کرنے ہوئے اسے ترک کرنے پر وعید کا بیان
حدیث نمبر: 197
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری سنّت سے بے رغبتی کی وہ مجھ سے نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 197]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

153. ‏(‏152‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ‏.‏
153. جرابوں اور جوتوں پر مسح کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 198
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، نا سُفْيَانُ ، نا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، نا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الأَوْدِيِّ ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَيْسَ فِي خَبَرِ أَبِي عَاصِمٍ: وَالنَّعْلَيْنِ، إِنَّمَا قَالَ: مَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ"، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَالَ فَتَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ"
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور جُرابوں اور جُوتوں پر مسح کیا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابوعاصم کی روایت میں «‏‏‏‏والنعلين» ‏‏‏‏ اور جُوتوں پر کے الفاظ نہیں ہیں۔ اُنہوں نے صرف یہ بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جُرابوں پرمسح کیا۔ ابورافع کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا تو وضو کیا اور جُرابوں اور جُوتوں پر مسح کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 198]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح


Previous    1    2    3    Next