سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک افضل صدقہ آپس کے تعلقات کو درست رکھنا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1281]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 335، مكارم الاخلاق للخرائطى: 445» عبدالرحمٰن بن زیاد ضعیف ہے۔
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”افضل صدقہ وہ ہے جو بغض و عداوت رکھنے والے رشتہ دار پر کیا جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1282]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحميدي: 328، ابن خزيمة: 2386، المعجم الكبير: 204، جز: 25» سفیان بن عیینہ مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل عبادت خوشحالی کا انتظار کرنا ہے۔“ اسے امام مالک سے بقیہ کے علاوہ کسی نے متصل بیان نہیں کیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1283]
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل نیکی ہم نشینوں کی عزت کرنا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1285]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، أحمد بن منصور تستری، ابوبکر محمد بن یحییٰ بن اسماعیل، حسن بن زیاد، اور ابن ابی بشر کی توثیق نہیں ملی جبکہ اعمش مدلس کا عنعنہ بھی ہے۔
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل جہاد ظالم امیر کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1286]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 4344، والترمذي: 2174، وابن ماجه: 4011، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1699، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 275» عطیہ عوفی ضعیف و مدلس راوی ہے۔
حدیث نمبر: 1287
1287 - أنا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْمُقْرِئُ، أنا أَبُو أَحْمَدَ الْفَرْضِيُّ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الدَّقِيقِيُّ، نا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أنا إِسْرَائِيلُ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ أَوْ أَمِيرٍ جَائِرٍ»
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل جہاد ظالم حاکم یا ظالم امیر کے سامنے کلمہ حق و انصاف کہنا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1287]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 4344، والترمذي: 2174، وابن ماجه: 4011، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1699، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 275» عطیہ عوفی ضعیف و مدلس راوی ہے۔
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی جمرہ اولیٰ کے پاس کہنے لگا: اللہ کے رسول! کون سا جہاد افضل ہے؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا پھر آپ نے پوچھا: ”وہ سائل کہاں ہے؟“ راوی کہتا ہے کہ اس آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! میں یہاں ہوں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل جہاد اس شخص کا ہے جس نے کسی ظالم حاکم کے سامنے کلمہ حق کہا:۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1288]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 4012، والطبراني فى «الكبير» برقم: 8080، 8081، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1596، 6824، والطبراني فى «الصغير» برقم: 151، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22588، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20242»
سہل بن معاذ اپنے والد سے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل ترین کام یہ ہے کہ جو تجھ سے قطع رحمی کرے تو اس سے صلہ رحمی کر اور جو تجھے محروم رکھے تو اسے عطا کر اور جو تجھ پر ظلم کرے تو اس سے درگزر کر۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1289]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أحمد: 3/ 438، المعجم الكبير: 414، مكارم الاخلاق للخرائطي: 299» زبان بن فائد اور رشدین بن سعد ضعیف ہیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل عبادت دین کی سمجھے ہے اور فضل دین پر ہیز گاری ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1290]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، لیث بن ابی سلیم ضعیف و مدلس جبکہ معلی ٰبن مہدی ضعیف ہے۔