سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کشتی میں پچھاڑنے والا طاقتور اور بہادر نہیں، طاقتور اور بہادر تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے نفس پر قابورکھے۔“ (امام) مالک سے اس حدیث کو پانچ راویوں نے یوں روایت کیا ہے) قعنبی نے «عن مالك»(مالک سے) کہا:، ابن یوسف نے «انبانا مالك»(ہمیں مالک نے خبر دی) کہا:۔ ابن صفیر نے «حدثني مالك»(مجھے مالک نے حدیث بیان کی) کہا:۔ ابن بکیر نے «ثنا مالك»(ہمیں مالک نے بیان کیا) کہا۔ اور ابن وہب نے «اخبرني مالك»(مجھے مالک نے خبر دی) کہا۔ اے مسلم بن حجاج نے بھی یحییٰ بن سعید اور عبدالا علیٰ بن حماد سے اپنی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کیا ہے، ان دونوں نے یوں کہا: «قرأت على مالك»(میں نے مالک پر قرأت کی)۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1212]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6114، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2609، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1681، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 717، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7339»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز مکرم نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1213]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي: 3370، وابن ماجه: 3829، الادب المفرد: 712» قتادہ مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز مکرم نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1214]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي: 3370، وابن ماجه: 3829، الادب المفرد: 712» قتادہ مدلس کا عنعنہ ہے۔
761. لَيْسَ شَيْءٌ أَسْرَعَ عُقُوبَةً مِنْ بَغِي
761. بغاوت و سرکشی کی سزا سے بڑھ کر کوئی چیز تیز نہیں
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے سوا کوئی چیز اپنے جیسی ہزار چیزوں سے بہتر نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1216]
مطرف بن عبد اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو ﴿أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ﴾ (التکاثر: 1)”تمہیں ایک دوسرے سے زیادہ (مال) حاصل کرنے کی حرص نے غافل کر دیا۔“ کی تلاوت فرماتے سنا۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کہتا ہے: میرا مال، میرا مال، حالانکہ تیرے مال میں سے تیرا صرف وہی ہے جو تو نے کھا کر فنا کر دیا یا پہن کر بوسیدہ کر دیا یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1217]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2958، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 701، 3327، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3991، 8008، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2342، 3354، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3643، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16563»
سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین ذکر ذکر خفی ہے اور بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1218]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 809، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1495، 1496، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 137» محمد بن عبدالرحمٰن بن لبیب ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
حدیث نمبر: 1219
1219 - ونا الدَّقِيقِيُّ، نا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، نا أُسَامَةُ، عَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ، وَقَالَ يَزِيدُ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
یہ روایت محمد بن عبدالرحمٰن سے ایک اور سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1219]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 809، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1495، 1496، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 137» محمد بن عبدالرحمٰن بن لبیب ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
محمد بن عبد الرحمٰن بن لبیبہ کہتے ہیں کہ عمر بن سعد اپنے والدسے کہنے لگے: آپ اہل بدر میں سے ہیں اور ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شوری کے لیے چنا تھا، تب انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرے اور بہترین ذکر ذکر خفی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1220]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، محمد بن عبد الرحمٰن بن لبیہ ضعیف ہے۔