سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کے سننے کے بعد میں کسی پر اعتماد نہیں کرتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بے شک ابن آدم کا دل الٹ پلٹ ہونے میں ہنڈیا سے بھی زیادہ تیز ہے جب وہ شدت جوش سے اہل رہی ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1331]
1332 - أنا مَكِّيُّ بْنُ نَظِيفٍ الزَّجَّاجُ، أنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحُسَيْنِ الرَّزَّازُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ الْخُزَاعِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ الْعَدَوِيُّ، نا وُرَيْزَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْغَسَّانِيُّ، نا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، نا بَقِيَّةُ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: لَا آمَنُ عَلَى أَحَدٍ بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَذَكَرَهُ
سیدنا مقداد بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو بات میں نے سنی ہے اس کے بعد میں کسی پر اعتماد نہیں کرتا میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1332]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا خوب ہیں میری امت میں سے خلال کرنے والے لوگ۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1333]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه العلل للدارقطني: 2448، المعجم الاوسط: 1573، معجم ابي يعلي: 58» رقبہ بن مصقلہ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کچھ نہیں سنا اور محمد بن ابی حفص انصاری کو صرف ابن حبان نے ثقہ کہا ہے۔
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوعبداللہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے یا ابومسعود نے ابوعبد اللہ سے پوچھا: کہ «زعموا» کے بارے میں آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں یہ فرماتے سنا: ”زعموا آدمی کی بہت بری سواری ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1334]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4972، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21228، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17350، 23885، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26307، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 185، 186، معرفة الصحابة لابي نعيم: 6271»
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابوعبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زعموا آدمی کی بہت بری سوار ہے۔“ قاضی ابوعبد الله محمد بن سلامہ بن جعفر قضاعی نے کہا: میرے گمان کے مطابق اس حدیث میں مذکور ابوعبداللہ سے مراد سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ہیں کیونکہ وہ کوفہ میں سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہتے تھے، آپس میں اٹھا بیٹھا کرتے تھے اور ایک دوسرے سے پوچھتے رہتے تھے۔ اور سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1335]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4972، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21228، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17350، 23885، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26307، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 185، 186، معرفة الصحابة لابي نعيم: 6271»
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے پوچھا: گیا: آپ نے ”زعموا“ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ”یہ آدمی کی بہت بری سوار کی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1336]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4972، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21228، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17350، 23885، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26307، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 185، 186، معرفة الصحابة لابي نعيم: 6271»
832. شَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا
832. بدترین امور (دین میں) جاری کیے جانے والے نئے نئے کام ہیں
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے اور (پھر) انہوں نے ایک لمبی حدیث بیان کی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک طویل خطبہ ذکر کیا، جس میں تھا: ”بدترین امور (دین میں) جاری کیے جانے والے نئے نئے کام ہیں اور بدترین اندھا وہ ہے جو دل کا اندھا ہو، سب سے بری معذرت وہ ہے جوموت کے وقت کی جائے اور سب سے بری شرمندگی قیامت کے دن کی شرمندگی ہے، بدترین کھانا یتیم کا مال کھانا ہے اور بدترین کمائی زنا کی کمائی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1337]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے اندر بدترین چیز ہائے ہائے کرانے والا بخل یا دل نکال دینے والی بزدلی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1338]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3250، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2511، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18633، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8125، 8379، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 1428، والبزار فى «مسنده» برقم: 8816، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27141»
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث اور (آپ کا) خطبہ ذکر کیا اور اس میں یہ بھی تھا: ”ہدایت کے بعد گمراہی سب سے بڑا اندھا پن ہے اور جھوٹی زبان سب سے بڑی خطا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1339]
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم نے (اپنے) پیٹ سے زیادہ برا کوئی برتن نہیں بھرا۔ ابن آدم کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی پشت کو سیدھا رکھ سکیں اور اگر زیادہ کھانا ضروری ہو تو پھر (پیٹ کا) تیسرا حصہ کھانے کے لیے، تیسرا حصہ پانی کے لیے اور تیسرا حصہ سانس کے لیے ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1340]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 674، 5236، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7232، 8040، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 6737، 6738، 6739، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2380، 2380 م، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3349، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17459، والطبراني فى «الكبير» برقم: 644»