1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
831. بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ زَعَمُوا
831. زعموا آدمی کی بہت بری سواری ہے
حدیث نمبر: 1336
1336 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سَعِيدِ بْنِ سَخْتَوَيْهِ، بِمَكَّةَ، أنا زَاهِرُ بْنُ أَحْمَدَ، نا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ، أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، نا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي زَعَمُوا؟ قَالَ: «بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ»
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے پوچھا: گیا: آپ نے زعموا کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ آدمی کی بہت بری سوار کی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1336]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4972، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21228، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17350، 23885، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26307، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 185، 186، معرفة الصحابة لابي نعيم: 6271»

وضاحت: تشریح: -
زعموا کا معنی ہے: لوگوں کا خیال ہے، لوگ کہتے ہیں۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جب انہوں نے کسی بے بنیاد بات کو بیان کرنا ہوتا ہے تو یوں کہہ دیتے ہیں کہ لوگ یہ کہتے ہیں یا فلاں کے متعلق لوگوں کا یہ خیال ہے، وغیرہ وغیرہ۔ جھٹلائے جانے کے خوف سے کسی شخص کا نام لے کر تو کہا نہیں جاتا کہ یہ بات فلاں نے کہی ہے بلکہ لوگ کہتے ہیں یا بیان کیا جاتا ہے کہہ کر سنی سنائی اور بے اصل باتوں کو بلا تحقیق و تفتیش پھیلا دیتے ہیں۔ جس طرح سواری پر چڑھ کر آدمی اپنی منزل مقصود کی طرف روانہ ہوتا ہے اسی طرح اس انداز میں بات کر کے آدمی جدھر کو چاہے نکل جاتا ہے، اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بری سواری کہا ہے اور ہمیں یہ نصیحت فرمائی ہے کہ نقل و بیان اور روایات و حکایات کے سلسلے میں پوری احتیاط ملحوظ رکھو اور کسی بات کو بلا تحقیق بیان نہ کرو۔