زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (ایک دن) مسجد نبوی کی طرف نکلے تو دیکھا کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس رو ر ہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: معاذ! کیوں رو رہے ہو؟ وہ کہنے لگے: مجھے وہ بات رلا رہی ہے جو میں نے اس قبر والے سے سنی تھی، میں نے ان کو یہ فرماتے سنا تھا: ”بے شک اللہ نیک، گم نام، متقی لوگوں کو پسند کرتا ہے جو (محفل سے) جب غائب ہوں تو انہیں تلاش نہ کیا جائے اور جب موجودہوں تو انہیں پہچانا نہ جائے اور نہ بلایا جائے (حالانکہ) ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں، وہ ہر غبار آلود تار یک فتنہ سے (محفوظ) نکلتے ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1071]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 4، 5218، 8028، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3989، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1798، 1799، والطبراني فى «الكبير» برقم: 53، 321، 322، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4950، 7112، والطبراني فى «الصغير» برقم: 892، شعب الايمان: 6393» عیسیٰ بن عبد الرحمٰن متروک ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ پیشہ اختیار کرنے والے مومن کو پسند کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1072]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه علل الحديث لابن أبى حاتم: 1877» لیث، قیس اور عبید بن اسحاق ضعیف ہیں۔
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ پیشہ اختیار کرنے والے کو پسند کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1073]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الاوسط: 8934، شعب الايمان: 1181، العلل المتناهية: 968» عاصم بن عبید اللہ اور ابوربیع السمان سخت ضعیف ہیں۔
حدیث نمبر: 1074
1074 - وأنا أَبُو سَعْدٍ الصُّوفِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُرْجَانِيُّ الْفَقِيهُ، نا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، نا مُجَاشِعٌ، نا شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، نا الرَّبِيعُ، بِإِسْنَادِهِ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُؤْمِنَ الْمُحْتَرِفَ»
یہ روایت ایک دوسری سند سے ان الفاظ میں مروی ہے: ”بے شک الله پیشہ اختیار کرنے والے مومن کو پسند کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1074]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الاوسط: 8934، شعب الايمان: 1181، العلل المتناهية: 968» عاصم بن عبید اللہ اور ابوربیع السمان سخت ضعیف ہیں۔
685. إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ كُلَّ قَلْبٍ حَزِينٍ
685. سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ ہرغمگین دل کو پسند کرتا ہے۔“
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ ہرغمگین دل کو پسند کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1075]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه كتاب الهم والحزن: 2، حاكم:، شعب الايمان: 865» ابوبکر بن ابی مریم ضعیف جبکہ ضمرہ بن حبیب اور سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے۔ «السلسلة الضعيفة: 483»
سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ اونچے اور بلند کاموں کو پسند کرتا ہے۔ اور گھٹیا کاموں کو نا پسند کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1076]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الكبير: 2894، الكامل لابن عدي: 3/ 415» خالد بن الیاس متروک ہے۔
سیدنا علی بن حسین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ عزوجل اونچے اور بلند اخلاق کو پسند کرتا ہے اور گھٹیا اخلاق کو نا پسند کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1077]
تخریج الحدیث: مرسل ضعيف جدا، اسے علی بن حسین تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور خالد بن الیاس متروک ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی (دی ہوئی) رخصت کو اختیار کیا جائے جیسا کہ وہ پسند کرتا ہے کہ اس کی نافرمانی کو ترک کیا جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1078]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 950، 2027، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2742، 3568،وأحمد فى «مسنده» برقم: 5971، 5979، والبزار فى «مسنده» برقم: 5998، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27003»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ ٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی (دی کو ہوئی) رخصت کو اختیار کیا جائے جیسا کہ وہ پسند کرتا ہے کہ اس کی عزیمت والے کاموں کو اختیار کیا جائے۔“ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی عزیمت والے کام کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اس کے فرائض۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1079]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 8032، الكامل:» عمر بن عبيد بصری ضعيف ہے۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے عمامے کا کونا پکڑ کر فرمایا: ”اے عمران! بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ ٰ خرچ کرنے کو پسند کرتا ہے اور روک رکھنے کو پسند نہیں کرتا، لہٰذا تو خرچ کر اور کھلا اور تھیلی کا منہ باندھ کر نہ رکھ ور نہ طلب تجھ پر مشکل ہو جائے گی اور جان لے کہ بے شک اللہ شہوتوں کے آتے وقت پرکھنے والی نظر کو اور شبہات اتر تے وقت عقل کامل کو پسند کرتا ہے اور وہ سخاوت بھی پسند کرتا ہے خواہ چند کھجوروں پر ہو اور بہادری کو بھی پسند کرتا ہے خواہ کسی سانپ کو مارنے پر ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1080]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد الكبير: 954، حلية الاولياء: 117/5، تاريخ دمشق: 52/138» عمر بن حفص عبدی اور بلال بن علاء کا والد ضعیف ہیں۔