1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
687. إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخْصَتُهُ كَمَا يُحِبُّ أَنْ تَتْرُكَ مَعْصِيَتُهُ
687. بے شک اللہ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی (دی ہوئی) رخصت کو اختیار کیا جائے جیسا کہ وہ پسند کرتا ہے کہ اس کی نافرمانی کو ترک کیا جائے۔
حدیث نمبر: 1079
1079 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، نا الْقَاضِي أَبُو الطَّاهِرِ، نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، نا أَبُو عُمَرَ، حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحُلْوَانِيُّ الضَّرِيرُ، نا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْبَصْرِيُّ، بَيَّاعُ الْخَمْرِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخَصُهُ كَمَا يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى عَزَائِمُهُ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا عَزَائِمُهُ؟ قَالَ: «فَرَائِضُهُ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ ٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی (دی کو ہوئی) رخصت کو اختیار کیا جائے جیسا کہ وہ پسند کرتا ہے کہ اس کی عزیمت والے کاموں کو اختیار کیا جائے۔ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی عزیمت والے کام کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اس کے فرائض۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1079]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 8032، الكامل:»
عمر بن عبيد بصری ضعيف ہے۔

وضاحت: تشریح: -
معلوم ہوا کہ شدت اور تکلیف کے وقت اللہ تعالیٰ ٰ کی طرف سے مومن بندوں کو دی ہوئی رخصتوں کو اختیار کرنا اللہ تعالیٰ ٰ کے ہاں اسی طرح پسندیدہ ہے جیسے گناہ اور نافرمانی والے کاموں کو ترک کرنا ہے۔ رخصتوں سے مراد وہ سہولتیں ہیں جو تکلیف، بیماری یا کسی دوسری مجبوری کی وجہ سے کسی حرام کام کو مباح یا کسی واجب کو ترک کرنے کی صورت میں دی گئی ہوں جیسے نماز مکمل ادا کرنا واجب ہے لیکن سفری مشقت کی وجہ سے اسے کم کر کے سہولت دی گئی ہے۔ اسی طرح روزہ اور دیگر بے شمار امور ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ﴾ (البقرۃ: 185) {اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور وہ تمہیں مشقت میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ }
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو چیزوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو آپ نے اس کو اختیار کیا جو ان دونوں میں آسان تھی بشر طیکہ وہ گناہ نہ ہو۔ اگر وہ چیز گناہ ہوتی تو آپ تمام لوگوں سے زیادہ اس سے دور رہنے والے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی ذات کے لیے بدلہ نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حدود کو پامال کیا جاتا تو آپ اللہ کے لیے اس کا بدلہ لیتے تھے۔ [بخاري: 3560]