حارث بن عبیدہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر روزہ دار کے لیے ایک (مقبول) دعا ہوتی ہے اور جب وہ روزہ افطار کرنے کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ اپنے پہلے لقمہ کے وقت یہ دعا پڑھے: اے وسیع مغفرت والے! میری مغفرت فرما۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1031]
تخریج الحدیث: «منقطع، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 1409» حارث بن عبیدہ سے آگے سند ہی نہیں۔
ضمرہ بن حبیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر چیز کے لیے ایک دروازہ ہوتا ہے اور بے شک عبادت کا دروازہ روزہ ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1032]
تخریج الحدیث: «مرسل ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 1423، الزهد لهناد: 679» اسے ضمرہ بن حبیب تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور ابوبکر بن ابی مریم غسانی ضعیف ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر چیز کے لیے ایک کان ہوتی ہے اور تقویٰ کی کان اہل معرفت کے دل ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1033]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 4330، الترغيب لابن شاهين: 256» ابن سمعان متروک ہے۔
سالم بن عبد اللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر چیز کے لیے ایک کان ہوتی ہے اور تقویٰ کی کان اہل معرفت کے دل ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1034]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 13185» محمد بن رجاء متہم ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔ «السلسلة الضعيفة: 1291»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے اور بے شک قرآن کا دل سورة یسٰن ہے پس جس نے سورۃ یٰسن پڑھی اس کے لیے اسے پڑھنے کی وجہ سے دس مرتبہ قرآن پڑھنے کا ثواب لکھا جائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1035]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ترمذي: 2887، دارمي: 3416، شعب الايمان: 2233» ہارون ابومحمد مجہول ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے اور بے شک قرآن کا دل سورہ یسٰن ہے اور جس نے اللہ عزوجل کی رضا چاہتے ہوئے سورہ یٰسین پڑھی اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا اور اسے اتنا اجر ملے گا کہ جیسے اس نے بارہ مرتبہ مکمل قرآن پڑھا ہو اور جس مسلمان کے پاس ملک الموت کے نزول کے وقت سورہ یسٰن پڑھی جائے تو اس کے پاس اس سورت کے ہر حرف کے بدلے دس فرشتے نازل ہوں گے جو اس کے سامنے صف باندھے کھڑے ہوں گے اس پر درود بھیجیں گے، اس کے لیے استغفار کریں گے، اس کے غسل کے وقت موجود رہیں گے، اس کے جنازے کے ساتھ چلیں گے۔ نماز جنازہ پڑھیں گے، اس کے دفن کا مشاہدہ کریں گے۔ اور جس مسلمان نے سکرات الموت کی حالت میں سورہ یسٰن پڑھی اس کی روح ملک الموت اس وقت تک قبض نہیں کرے گا جب تک جنت کا محافظ فرشتہ ”رضوان“ اس کے پاس جنت کی شراب نہ لے آئے جسے وہ اپنے بستر پر ہی پیئے گا۔ پھر ملک الموت اس کی روح قبض کرے گا جبکہ وہ سیراب ہو گا اور وہ اپنی قبر میں اس حال میں رہے گا کہ سیراب ہوگا اور روز قیامت بھی اس حال میں اٹھے گا کہ سیراب ہوگا اور وہ انبیاء کرام علیہ السلام کے حوضوں میں سے کسی حوض کا محتاج نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں بھی داخل ہوگا تو سیراب ہوگا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1036]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، مخلد بن عبد الواحد ضعیف ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر نبی کے لیے ایک (مقبول) دعا ہوتی۔ اور بے شک میں نے اپنی اس دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے چھپا کر رکھا ہے۔“ اسے مسلم بن حجاج نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1037]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6305، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 200، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12571، 13372»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے جسے وہ اپنی امت کے حق میں مانگتا ہے اور بے شک میں نے اپنی اس دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے رکھا ہوا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1038]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6305، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 200، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12571، 13372»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہرنبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے اور میں ان شاء اللہ یہ ارادہ رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے اپنی اس دعا کو چھپا لوں۔“ ابن مرزوق کی روایت میں «لكل بني» ”ہر نبی کے لیے“ کے الفاظ ہیں۔ ت [مسند الشهاب/حدیث: 1039]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6304، 7474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 198، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6461، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3602، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2847، ومالك فى «الموطأ» برقم: 457، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4307، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7829»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کعب احبار سے کہا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے جو وہ مانگتا ہے لیکن میں یہ ارادہ رکھتا ہوں کہ اپنی اس دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے چھپالوں۔“ تو کعب نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1040]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6304، 7474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 198، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6461، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3602، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2847، ومالك فى «الموطأ» برقم: 457، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4307، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7829»