سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ ”دعا ہی قضا کو ٹال سکتی ہے اور نیکی ہی عمر دراز کرسکتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 831]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 872، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1820، 6092، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11775، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 90، 4022، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22821» سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی ہی عمر دراز کر سکتی ہے اور دعا ہی قضا کو ٹال سکتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 832]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2139، والبزار فى «مسنده» برقم: 2540، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3068، والطبراني فى «الكبير» برقم: 6128» سلیمان تیمی مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی ہی عمر دراز کر سکتی ہے اور دعا ہی قضا کو ٹال سکتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 833]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2139، والبزار فى «مسنده» برقم: 2540، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3068، والطبراني فى «الكبير» برقم: 6128» سلیمان تیمی مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بردباری ٹھوکریں کھانے ہی سے آتی ہے اور حکمت و دانائی تجربہ کاری ہی سے ملتی ہے۔“ راوی صابونی نے اپنی حدیث میں یوں کہا: «اخبرنا عبد الله بن وهب اخبرني عمرو بن الحارث» ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 834]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 193، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7894، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2033، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11213، 11840»
ابوالعباس بن قتیبہ عسقلانی کہتے ہیں: ہمیں یزید بن موہبرملی نے اپنی سند کے ساتھ بیان کیا کہ بے شک ابوالسمح دراج نے یہ حدیث بیان کی اور اس نے متن کے آخر تک موافقت کی۔ ابوالعباس بن قتیبہ نے کہا: مجھے میرے بعض ساتھیوں نے کہا: کہ مجھ (موہب بن یزید) کو أحمد بن حنبل نے کہا: ملک شام میں تو نے کیا لکھا ہے؟ میں نے انہیں کہا: یہ حدیث لکھی ہے، تو انہوں نے فرمایا: اگر تو وہاں اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہ لکھتا تو بھی تیرا سفر (ضائع) نہ جاتا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 835]
حارث کہتے ہیں کہ علی علیہ السلام نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ سے کچھ چیزوں کے متعلق دریافت کیا اور کہا: کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”جہالت سے بڑھ کر کوئی فقر نہیں، عقل سے بڑھ کر لوٹ آنے والا کوئی مال نہیں، خود پسندی سے بڑھ کر وحشت زدہ کوئی تنہائی نہیں، مشاور ت سے مضبوط کوئی مظاہرہ نہیں، تدبیر جیسی کوئی عقل مندی نہیں، حسن اخلاق جیسی کوئی خوبصورتی نہیں، گناہ سے رک جانے جیسا کوئی تقویٰ نہیں، غور و فکر جیسی کوئی عبادت نہیں اور صبر و حیا جیسا کوئی ایمان نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 836]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الكبير: 2688، تاريخ دمشق:، 257، المجروحين:325/2» حارث اعور سخت ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! تدبیر جیسی کوئی عقل مندی نہیں، گناہ سے رک جانے جیسا کوئی تقویٰ نہیں اور حسن اخلاق جیسا کوئی حسب نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 837]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 4218، (وفيه ماضي بن محمد وهو ضعيف)، وابن حبان: 361، وشعب الايمان: 4325» ابراہیم بن ہشام سخت ضعیف ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جہالت سے بڑھ کر کوئی فقر نہیں، عقل سے بڑھ کر لوٹ آنے والا کوئی مال نہیں، گناہ سے رک جانے جیسا کوئی تقویٰ نہیں اور غور و فکر جیسی کوئی عبادت نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 838]
محمد بن منکدر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلوغت کے بعد یتیمی نہیں رہتی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 839]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، یزید بن عبد الملک ضعیف ہے، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
549. لَا حَلِفَ فِي الْإِسْلَامِ
549. اسلام میں (جاہلیت والا نیا) کوئی عہد و پیمان نہیں