سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عمل کرنے والے کے عمل پر اس وقت تک تعجب نہ کرو جب تک تم یہ نہ دیکھ لو کہ اس کا خاتمہ کس عمل پر ہو رہا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 941]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 8025» فضال بن جبیر ضعیف ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کا اسلام تمہیں اس وقت تک بھلا نہ لگے جب تک تم یہ نہ جان لو کہ اس کی عقل کی گہرائی کتنی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 942]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه العقل لابن أبى الدنيا: ٣، الكامل لابن عدى: 1/535، شعب الايمان: 4320» اسحاق بن عبداللہ بن ابی فروہ سخت ضعیف ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کا اسلام تمہیں اس وقت تک بھلا نہ لگے جب تک تم یہ نہ جان لو کہ اس کی عقل کی گرہ کتنی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 943]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه العقل لابن أبى الدنيا: ٣، الكامل لابن عدى: 1/535، شعب الايمان: 4320» اسحاق بن عبداللہ بن ابی فروہ سخت ضعیف ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”مجھے سوار (مسافر) کے پیالہ کی طرح مت بناؤ“ صحابہ نے عرض کیا: سوار کا پیالہ کیا ہے؟ فرمایا: ”بے شک مسافر آدمی اپنا سامان اپنی سوار پر اٹھاتا ہے، اس کے پیالہ میں پانی بچ جاتا ہے تو وہ واپس اسے اپنے مشکیزے میں ڈال لیتا ہے۔“ فرمایا: ”مجھے تم بات کے شروع، درمیان اور آخر (تینوں جگہ) میں رکھو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 944]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه عبدالرزاق: 4320، شعب الايمان: 1476» موسى ٰبن عبید ہ سخت ضعیف ہے، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: ”لوگوں کا خوف تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے ہرگز نہ روکے جبکہ وہ اسے جانتا ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 945]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ماجه: 4007، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2191، ترمذي: 2191 والحميدي فى «مسنده» برقم: 769، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11173، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2265»
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جابیہ مقام پر لوگوں سے خطاب کیا تو کہا: کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ علیحدگی اختیار نہ کرے کیونکہ ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 946]
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی ناراضی سے کسی کو ہرگز راضی نہ کر اللہ کے فضل پر کسی کی ہرگز تعریف نہ کر اور جو چیز اللہ نے تجھے نہیں دی اس پر کسی کو ہرگز برا نہ کہہ کیونکہ اللہ کے رزق کو کسی حریص کی حرص تمہارے پاس لاسکتی ہے اور نہ ہی کسی بدخواہ کی بدخواہی اسے تم سے روک سکتی ہے۔“ سند میں خالد بن نجیح اسی طرح ہے حالانکہ حقیقت میں یہ حدیث خالد بن يزيد العمری عن سفیان الثوری کی سند سے مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 947]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الكبير: 15014، حلية الاولياء: 3/262» خالد بن نجیح اور خالد بن یزید دونوں سخت ضعیف ہیں اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امارت نہ مانگنا کیونکہ اگر وہ تمہیں بغیر مانگے دی گئی تو تمہاری اس پر مدد کی جائے گی اور اگر تمہیں مانگنے سے دی گئی تو تم اس کے سپرد کر دیئے جاؤ گے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 948]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7146، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1652، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2929، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1529، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4348، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20947»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”قیامت قائم نہ ہوگی جب تک کہ اولاد غیظ وغضب کا باعث نہ بنے، بارش شدید گرمی کا باعث نہ بنے، کمینے لوگ عام نہ ہوں، شریف غضبناک نہ ہوں، چھوٹا بڑے کو اور کمینہ شریف کو آنکھیں نہ دکھائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 949]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 6427، مكارم الاخلاق للخرائطي: 388» ابوامیہ بن یعلی اور مومل بن عبد الرحمٰن ضعیف ہیں اس میں اور بھی علتیں ہیں، «السلسلة الضعيفة: 6160»