سیدنا عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ اس وقت تک متقی لوگوں کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ مشکوک امور سے بچنے کے لیے ان امور کو بھی ترک نہ کر دے جن میں کوئی حرج نہیں ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 911]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7994، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2451، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4215، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10929، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 484، والطبراني فى «الكبير» برقم: 446»
حدیث نمبر: 912
912 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ الْقُرَشِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ فِرَاسٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ الرَّبِيعِ الْجِيزِيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ نُوحٍ، نا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، نا أَبُو عَقِيلٍ، عَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ، أَرَاهُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، وَعَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ السَّعْدِيِّ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ، وَفِيهِ «وَحَذَرًا لِمَا بِهِ الْبَأْسُ»
سیدنا عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ بھی اسی طرح مروی ہے اور اس میں ہے: ”مشکوک امور سے بچنے کے لیے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 912]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7994، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2451، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4215، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10929، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 484، والطبراني فى «الكبير» برقم: 446»
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر غالب رہے گا یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آجائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 913]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه طيالسي: 38، تهذيب الآثار: 1144، حاكم: 449/4» قتادہ مدلس کا عنعنہ ہے۔ اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر غالب رہے گا ان کی مخالفت کرنے والا ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آجائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 914]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1920، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2229، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 10، 3952، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6714، 7238، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8478، 8484، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4252، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22828»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کی روح اس کے قرض کی وجہ سے ہمیشہ معلق رہتی ہے جب تک کہ اس کی طرف سے ادا نہ کردیا جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 915]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3061، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2232، 2233، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1078، 1079، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2633، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2413، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1144، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9810»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب تک نماز کا انتظار کرتا ہے وہ برابر نماز ہی میں رہتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 916]
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کی تکلیف پر خوشی کا اظہار مت کر (کہیں ایسا نہ ہو) کہ اسے اللہ تعالیٰ ٰ عافیت دے دے اور تجھے آزمائش میں ڈال دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 917]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2505، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7244، و شعب الايمان: 6355» راوی قاسم بن امیہ نے حفص بن غیاث سے منکر روایتیں بیان کی ہیں۔ جیسا کہ المجر وحین: 2/16 اور سوالات البرذعی: ص192 تا 195 میں ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 918]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2505، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7244، و شعب الايمان: 6355» راوی قاسم بن امیہ نے حفص بن غیاث سے منکر روایتیں بیان کی ہیں۔ جیسا کہ المجر وحین: 2/16 اور سوالات البرذعی: ص192 تا 195 میں ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کی تکلیف پر خوشی کا اظہار مت کر (کہیں ایسا نہ ہو) کہ اس پر تو اللہ رحم فرما دے اور تجھے کسی آزمائش میں ڈال دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 919]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2505، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7244، و شعب الايمان: 6355» راوی قاسم بن امیہ نے حفص بن غیاث سے منکر روایتیں بیان کی ہیں۔ جیسا کہ المجر وحین: 2/16 اور سوالات البرذعی: ص192 تا 195 میں ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمانے کو گالی نہ دو کیونکہ اللہ ہی زمانہ (یعنی زمانے کا خالق) ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 920]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 22990، 23094، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 197، الدعاء للطبراني: 2037، تذكرة الحفاظ: 1/258»