سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بند ہ ایمان کی حقیقت کو اس وقت تک مکمل نہیں کر سکتا جب تک وہ یہ یقین نہ کر لے کہ بے شک جو کچھ اسے پہنچا ہے وہ اس سے چوک نہیں سکتا تھا اور جو اسے نہیں پہنچا وہ (کسی صورت) اسے پہنچ نہیں سکتا تھا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 891]
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ اس وقت تک ایمان کو مکمل نہیں کر سکتا جب تک اس میں تین خصلتیں نہ ہوں: تنگدستی میں خرچ کرنا، اپنے نفس کے ساتھ انصاف کرنا اور سلام کو عام کرنا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 892]
تخریج الحدیث: «منقطع، مكارم الاخلاق للخرائطي: 392» حسن بصری نے سیدنا عمار رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک ایمان کی حقیقت مکمل نہیں کر سکتا جب تک اپنی زبان قابو میں نہ کر لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 893]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جداً، وأخرجه شعب الايمان: 4652» عطاء بن عجلان متروک کذاب ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔ دیکھیں «السلسلة الضعيفة: 2027»
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 894]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7376، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2319، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 465، 467، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1922، والحميدي فى «مسنده» برقم: 821، 822، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19468»
580. لَا يَشْبَعُ الْمُؤْمِنُ دُونَ جَارِهِ
580. مومن اپنے پڑوسی کو (بھوکا) چھوڑ کر شکم سیر نہیں ہوتا
عبایہ بن رفاعہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ خبر ملی کہ سعد رضی اللہ عنہ نے ایک محل بنا لیا ہے تو انہوں نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”مومن اپنے پڑوسی کو (بھوکا) چھوڑ کر شکم سیر نہیں ہوتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 895]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 513، أحمد: 1/ 55» عبایہ بن رفاعه نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
عبایہ بن رفاعہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو یہ خبر ملی کہ سعد رضی اللہ عنہ نے ایک محل بنا لیا ہے تو انہوں نے ان کی طرف پیغام بھیجا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا؟ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 896]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 513، أحمد: 1/ 55» عبایہ بن رفاعه نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عالم علم سے سیر نہیں ہوتا یہاں تک کہ اس کی انتہا جنت ہوتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 897]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، محمد بن أحمد بن عیاض مجہول ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(دنیا کا) معاملہ مزید سنگین ہی ہوتا جائے گا، دنیا کو زوال ہی آتا جائے گا، لوگوں میں بخل ہی بڑھے گا، قیامت بدترین لوگوں ہی ہی قائم ہوگی اور عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) ہی مہدی ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 898]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 8457،، 8458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4039، والبزار فى «مسنده» برقم: 6395، والطبراني فى «الصغير» برقم: 485، معجم الشيوخ لابن عساكر: 524» حسن بصری مدلس کا عنعنہ اور محمد بن خالد جندی مجہول ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے
حدیث نمبر: 899
899 - وَأَنَاهُ قَاضِي الْقُضَاةِ أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْعَوَّامِ، أنا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، إِمَامُ مَسْجِدِ الْجَامِعِ، نا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ، نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْجَنَدِيُّ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی محمد بن خالد جندی سے ان کی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 899]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 8457،، 8458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4039، والبزار فى «مسنده» برقم: 6395، والطبراني فى «الصغير» برقم: 485، معجم الشيوخ لابن عساكر: 524» حسن بصری مدلس کا عنعنہ اور محمد بن خالد جندی مجہول ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے
حدیث نمبر: 900
900 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْخَضِرِ الْخَوْلَانِيُّ، نا أَبُو الْفَرَجِ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدَانَ، نا أَبُو سَعِيدٍ الْمُفَضَّلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَنَدِيُّ، بِمَكَّةَ، نا صَامِتُ بْنُ مُعَاذٍ، نا زَيْدُ بْنُ السَّكَنِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْجَنَدِيُّ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَذَكَرَهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 900]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 8457،، 8458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4039، والبزار فى «مسنده» برقم: 6395، والطبراني فى «الصغير» برقم: 485، معجم الشيوخ لابن عساكر: 524» حسن بصری مدلس کا عنعنہ اور محمد بن خالد جندی مجہول ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے