1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
576. لَا يَبْلُغُ الْعَبْدُ حَقِيقَةَ الْإِيمَانِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَهُ
576. بندہ اس وقت تک ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتا جب تک یہ یقین نہ کر لے کہ بے شک جو کچھ اسے پہنچا ہے وہ اس سے چوک نہیں سکتا تھا اور جو اسے نہیں پہنچا وہ اسے (کسی صورت) پہنچ نہیں سکتا تھا
حدیث نمبر: 891
891 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، نا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِيُّ، نا أَبُو أَيُّوبَ، هُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، نا سُلَيْمَانُ بْنُ عُتْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَسْتَكْمِلُ عَبْدٌ حَقِيقَةَ الْإِيمَانِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَهُ، وَمَا أَخْطَأَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَهُ»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بند ہ ایمان کی حقیقت کو اس وقت تک مکمل نہیں کر سکتا جب تک وہ یہ یقین نہ کر لے کہ بے شک جو کچھ اسے پہنچا ہے وہ اس سے چوک نہیں سکتا تھا اور جو اسے نہیں پہنچا وہ (کسی صورت) اسے پہنچ نہیں سکتا تھا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 891]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد: 6/441، السنة لابن ابي عاصم: 246، بزار: 4107»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث سے پتا چلا کہ تکمیل ایمان اسی صورت میں ممکن ہے جب بندہ اچھی اور بری ہر طرح کی تقدیر پر ایمان لائے۔ جس بندے کا اس بات پر یقین ہو کہ مجھے جو بھی نفع ونقصان ہو رہا ہے، یہ سب میری تقدیر میں لکھا ہوا ہے، جو مجھے مل رہا ہے یہ کسی صورت بھی مجھ سے رک نہیں سکتا تھا اور جو نہیں ملا وہ کسی صورت مل نہیں سکتا، لاکھ تدبیر کر لوں لیکن تقدیر غالب آ کر ہی رہے گی، جس بندے کا یہ پختہ یقین ہو گیا اس نے ایمان کی حقیقت کو پالیا۔
صحابی رسول سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: میرے بیٹے! تو اس وقت تک ایمان کی حقیقت نہیں پا سکتا جب تک یہ یقین نہ کر لے کہ جو کچھ تمہیں حاصل ہو چکا ہے وہ تم سے رہ نہیں سکتا تھا اور جو حاصل نہیں ہوا و ہ مل نہیں سکتا تھا۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ: سب سے پہلی چیز جو اللہ نے پیدا فرمائی وہ قلم ہے پھر اس سے فرمایا کہ لکھو، اس نے کہا: میرے رب! کیا لکھوں؟ اللہ نے فرمایا: قیامت قائم ہونے تک ہر چیز کی تقدیر لکھو۔
میرے بیٹے! بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے سنا ہے کہ: جو شخص اس کے سوا (کسی اور عقیدے) پر مر گیا وہ مجھ سے نہیں۔ [أبو داود: 4700، وصححه شيخنا على زئي رحمته الله عليه]