سیدنا عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس کے علم نے نفع نہ دیا اسے اس کا جہل نقصان دے گا، قرآن پڑھ وہ تجھے (برائی سے) روکے گا، اگر اس نے تجھے نہ روکا تو (گویا) تو نے اسے پڑھا ہی نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 741]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تیرے پاس امانت رکھی ہو اس کی امانت ادا کر اور جس نے تجھ سے خیانت کی ہو تو اس سے خیانت نہ کر۔“[مسند الشهاب/حدیث: 742]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2309، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3535، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1264، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2639، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21359، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2936» شریک مدلس کا عنعنہ اور قیس ضعیف ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کردو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 744]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن ماجه: 2443، انفرد به المصنف من هذا الطريق»
495. احْفَظِ اللَّهَ يَحْفَظْكَ
495. تو اللہ (کے احکام) کی حفاظت کر اللہ تیری حفاظت کرے گا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لڑکے! تو اللہ (کے احکام) کی حفاظت کر اللہ تیری حفاظت کرے گا۔ تو اللہ (کے حقوق) کی حفاظت کر تو اسے اپنے سامنے پائے گا۔ تو اسے خوشحالی میں پہچان وہ تجھے (تیری) تنگی میں پہچانے گا۔ اور جان لے کہ بے شک جوتجھے پہنچ گیا ہے وہ تجھ سے ٹل نہیں سکتا تھا اور جو تجھ سے ٹل گیا ہے وہ تجھے پہنچ نہیں سکتا اور جان لے کہ بے شک اگر ساری مخلوق اس بات پر جمع ہو جائے کہ تجھے کوئی چیز عطا کرے جبکہ اللہ تجھے وہ چیز عطا نہ کرنا چاہتا ہو تو وہ (ساری مخلوق) اپنے فیصلے پر قادر نہیں ہوسکتی۔ یا وہ (ساری مخلوق) تجھ سے کوئی چیز چھینا چاہے جبکہ اللہ تجھے وہ چیز عطا کرناچاہے تو وہ (ساری مخلوق) اپنے فیصلے پر قادر نہیں ہوسکتی۔ اور جب تو سوال کرے تو اللہ سے سوال کر۔ اور جب تو مدد چاہے تو اللہ سے مدد طلب کر۔ اور جان لے کہ بے شک مدد صبر کے ساتھ ہے اور کشادگی تکلیف کے ساتھ ہے اور تنگی کے ساتھ آسانی ہے اور جان لے کہ بے شک جو کچھ ہونے والا ہے قلم اسے لکھ چکا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 745]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 11243، شعب الايمان: 9529، حاكم: 6358» عیسی بن محمد قرشی ضعیف ہے۔
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: ”اے محمد! آپ جتنا چاہیں جی لیں بالآخر آپ نے موت سے ہمکنار ہونا ہے۔ جس سے چاہیں دل لگا لیں بالآخر آپ نے اس سے جدا ہونا ہے اور جو چاہیں عمل کر لیں بالآخر آپ نے اس کی جزا پانی ہے۔“ قاضی ابوعبد اللہ محمد بن سلامہ بن جعفر بن علی القصائی نے کہا: میں نے ان دو حدیثوں میں یہ الفاظ زیادہ پائے ہیں: ”جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور عرض کیا: اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ جتنا چاہیں جی لیں بالآخر آپ نے موت سے ہمکنار ہونا ہے۔ جس سے چاہیں دل لگا لیں بالآخر آپ نے اس سے جدا ہونا ہے۔ اور جو چاہیں عمل کر لیں بالآخر آپ نے اس کی جزا پانی ہے۔“ پھر کہا: اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مومن کا شرف اس کے قیام اللیل میں ہے اور اس کی عزت لوگوں سے بے نیاز ہونے میں ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 746]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 3516، حاكم: 4/ 324، تاريخ دمشق: 23/ 216» زافر بن سلیمان ضعیف ہے۔
جعفر بن محمد اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے ساتھ نیکی کر جو اس کا مستحق ہو اور جو اس کا مستحق نہ بھی ہو، کیونکہ اگر تو نے اس کے مستحق کے ساتھ نیکی کی تو تو نے درست آدمی کے ساتھ نیکی کی اور اگر تو نے غیر مستحق کے ساتھ نیکی کی تو (اس صورت میں) تو خود اس کا مستحق تھا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 747]
تخریج الحدیث: مرسل ضعیف، اسے علی بن حسین تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے اور سعید بن مسلمہ ضعیف ہے۔
498. اشْتَدِّي أَزْمَةٌ تَنْفَرِجِي
498. اے سختی! تو جہاں تک پہنچنا چاہتی ہے پہنچ جا (بالآخر خود بخود) تو دور ہو جائے گی
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: اے سختی! تو جہاں تک پہنچنا چاہتی ہے پہنچ جا (بالآخر خود بخود) تو دور ہو جائے گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 748]
تخریج الحدیث: موضوع، حسین بن عبد اللہ بن ضمیرہ کذاب ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے، ان کے پاس کھجوروں کا ڈھیر پڑاتھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بلال! یہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ آپ کے اور آپ کے مہمانوں کے لیے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ڈرتے نہیں ہو کہ کہیں یہ تمہارے لیے جہنم کی آگ کا دھواں نہ بن جائے؟ بلال! تم (اسے) خرچ کرو اور عرش والے سے کمی کا خوف نہ کرو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 749]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 1020، وبزار: 1978» قیس بن ربیع ضعیف ہے۔
مسروق سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بلال! ہمیں کھانا کھلاؤ۔“ تو وہ ایک مٹھی کھجوروں کی لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیں مزید دو۔“ تو انہوں نے آپ کو مزید (کھجوریں) دیں۔ آپ نے فرمایا: ”ہمیں اور دو۔“ تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کے سوا اور کچھ نہیں، یہ بھی میں نے آپ کے لیے جمع کر رکھی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بلال! خرچ کرو اور عرش والے سے کمی کا خوف نہ کرو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 750]
تخریج الحدیث: مرسل ضعیف، اسے مسروق تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، ابواسحاق مدلس کا عنعنہ ہے اس میں اور بھی علتیں ہیں۔