سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ خوب روشن ہوتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 411]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن ماجه: 1333، والكامل لابن عدى 2/ 304، وتاريخ مدينة السلام: 1/2 197» ثابت بن موسیٰ ضعیف اور شریک مدلس و مختلط ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ خوب روشن ہوتا ہے۔“ اس حدیث کو آئمہ حدیث کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے جبکہ امام ابوالحسن علی بن عمر الدار قطنی نے اس حدیث کو قاضی ابوطاہر محمد بن أحمد الذہلی کی احادیث میں سے منتخب کر کے روایت کیا ہے اور کسی بھی محدث نے اس کی سند یا متن پر انگشت نمائی نہیں کی، حالانکہ بعض آئمہ نے اس حدیث کا انکار کرتے ہوئے کہا: ہے کہ یہ (الفاظ دراصل حدیث نہیں بلکہ) شریک بن عبداللہ کے اپنے الفاظ ہیں اور انہوں نے (ان الفاظ میں پائی جانے والی) مشابہت کوثابت بن موسیٰ الضبی کی طرف منسوب کیا ہے۔ ہمیں ابوبکر محمد بن علی الغازی المطوعی ساکن مکہ نے ”بطريق اجازه“ بیان کیا کہ محمد بن عبداللہ بن حاکم کا بیان ہے کہ قاضی شریک بن عبداللہ مجلس حدیث میں موجود تھے اور ان سے سن کر لوگوں کو املاء کرانے والا شخص ان کے سامنے تھا تو شریک نے ایک حدیث بیان کرنے کے لیے سند یوں پڑھی، (ابھی وہ یہیں تک پہنچے تھے) اور ابھی متن حدیث بیان نہیں کیا تھا کہ ثابت بن موسیٰ مجلس میں تشریف لے آئے تو شریک نے ان کو دیکھ کر ان کے زہد و ورع کے پیش نظر فرمایا: ”جو شخص رات کو کثرت سے نوافل ادا کرے تو دن کے وقت اس کاچہرہ خوب روشن ہوتا ہے۔“ تو اس عبارت سے ثابت بن موسیٰ نے سمجھا کہ قاضی شریک نے جو سند پڑھی تھی یہ الفاظ اس کا متن ہیں، پھر وہ اپنے اس فہم کے پیش نظر ان الفاظ کو قاضی شریک کی سند سے بطور حدیث بیان کیا کرتے تھے حالانکہ اس سند سے اس حدیث کی کچھ بھی اصل ثابت نہیں۔ اور اسی لیے بعض ضعیف راویوں نے اس حدیث کو ثابت بن موسیٰ سے سرقہ کرتے ہوئے قاضی شریک سے بطور حدیث روایت کر دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ حدیث بہت سی سندوں سے نیز ثابت بن موسیٰ اور قاضی شریک کے علاوہ بہت سے ثقہ راویوں سے بھی مروی ہے۔ ان میں سے بعض سندیں درج ذیل ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 412]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن ماجه: 1333، والكامل لابن عدى 2/ 304، وتاريخ مدينة السلام: 1/2 197» ثابت بن موسیٰ ضعیف اور شریک مدلس و مختلط ہے۔
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ روشن ہوتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 413]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوالزبیر، ابن جریج، سفیان ثوری اور عبد الرزاق مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔
سیدنا انس بن بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ خوب روشن ہوتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 414]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، کثیر بن سلیم اور جبارہ بن مغلس ضعیف ہیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ روشن ہوتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 415]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوعبد الرحمن السلمی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ روشن ہوتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوعبد الرحمن السلمی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ روشن ہوتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 417]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوعبد الرحمن السلمی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنی دنیا سے محبت کی اس نے اپنی آخرت کو نقصان پہنچایا اور جس نے اپنی آخرت سے محبت کی اس نے اپنی دنیا کو نقصان پہنچایا، پس تم باقی رہنے والی (آخرت) کو فنا ہونے والی (دنیا) پر ترجیح دو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 709، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7948، 7992، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6612، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20010» مطلب بن عبد اللہ بن حنطب کا سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں۔
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے اللہ کے سلطان کی اہانت و رسوائی کی اللہ اس کی اہانت و رسوائی کرے گا اور جس نے اللہ کے سلطان کی عزت کی اللہ اس کی عزت کرے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2224، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16756، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20762، 20825، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 928، والبزار فى «مسنده» برقم: 3670»
یدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی قوم کے عمل کو پسند کیا، وہ برا ہو یا اچھا، تو وہ بھی عمل کرنے والوں جیسا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، عمرو بن حصین کذاب متروک ہے۔