1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
293. مَنْ أَهَانَ سُلْطَانَ اللَّهِ أَهَانَهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَكْرَمَ سُلْطَانَ اللَّهِ أَكْرَمَهُ اللَّهُ
293. جس نے اللہ کے سلطان کی اہانت و رسوائی کی اللہ اس کی اہانت و رسوائی کرے گا اور جس نے اللہ کے سلطان کی عزت کی اللہ اس کی عزت کرے گا
حدیث نمبر: 419
419 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ثنا حُمَيْدُ بْنُ مِهْرَانَ، ثنا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ كُسَيْبٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ، رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَهَانَ سُلْطَانَ اللَّهِ أَهَانَهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَكْرَمَ سُلْطَانَ اللَّهِ أَكْرَمَهُ اللَّهُ»
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جس نے اللہ کے سلطان کی اہانت و رسوائی کی اللہ اس کی اہانت و رسوائی کرے گا اور جس نے اللہ کے سلطان کی عزت کی اللہ اس کی عزت کرے گا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2224، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16756، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20762، 20825، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 928، والبزار فى «مسنده» برقم: 3670»

وضاحت: تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ جو شخص دنیا میں کسی نیک بادشاہ یا کسی بھی اہم عہدے پر فائز شخص کی بے عزتی اور رسوائی کرے، اللہ اسے ذلیل و رسوا کر کے رکھ دے گا اور جو کسی نیک بادشاہ یا کسی بھی اہم عہدے پر فائز شخص کی عزت کرے اللہ تعالیٰ ٰ اس کی عزت و بزرگی میں اضافہ کرے گا۔ اس سے پتا چلا کہ کسی بھی اہم عہدے پر فائز شخص کی اہانت کرنا جائز نہیں، اسے عزت دینی چاہیے بشرطیکہ وہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق اپنی ذمہ داری نبھا رہا ہو، کیونکہ وہ اللہ کا نمائندہ ہے، اس کے کندھے پر اللہ تعالیٰ نے ایک اہم ذمہ داری ڈال کر اسے عزت سے نوازا ہے۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ ٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ (آل عمران: 26)
فرمادیجیے، اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں بے شک تو ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
بتقاضائے بشریت اس سے بھی کوئی کمی کوتاہی ہو سکتی ہے لہٰذا اگر اس سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو جذبہ خیر خواہی سے اس کی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ لوگوں میں اسے ذلیل و رسوا کرتا پھرے، دین اسلام ہمیں یہی درس دیتا ہے۔
حدیث کا پس منظر بھی ملاحظہ فرمالیں: زیاد بن کسیب عدوی کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ابن عامر کے منبر کے پاس بیٹھا تھا ابن عامر خطبہ دے رہے تھے اور انہوں نے باریک کپڑے پہن رکھے تھے (یہ دیکھ کر) ابوبلال کہنے لگے: ہمارے امیر کی طرف دیکھو اس نے فاسقوں کا لباس پہن رکھا ہے۔ سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: خاموش رہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جو شخص زمین میں اللہ کے سلطان کی اہانت کرتا ہے اللہ اسے ذلیل کرے گا۔ [ترمذي: 2224، حسن ]