سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اپنے دل میں دنیا کی محبت جمالی وہ اس کی تین چیزوں کے ساتھ (ضرور) آلودہ ہوگا: ایسی مشقت جس کی تھکان کبھی ختم نہ ہوگی اور ایسی حرص جو کبھی مالداری کو نہ پہنچے گی اور ایسی امید جو اپنے مقصود کو نہ پہنچے گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 541]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 10328» حبیب بن ابی ثابت اور اعمش مدلس راویوں کا عنعنہ ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
362. جو شخص مسلمانوں کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنا پھر اللہ نے اس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرمایا تو اسے وہ کوئی نیک وزیرمہیا فرما دے گا جو اسے بھول جانے پر یاد دلا دے گا اور یادرہنے پر اس کی مدد کرے گا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مسلمانوں کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنا پھر اللہ نے اس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرمایا تو اسے وہ کوئی نیک وزیرمہیا فرما دے گا جو اسے بھول جانے پر یاد دلا دے گا اور یادرہنے پر اس کی مدد کرے گا، اور مسلمانوں میں نیک وزیرسے زیادہ اجر والا کوئی نہیں جو کسی حکمران کے ساتھ رہتے ہوئے اس کی بات بھی مانے اور اسے ذات باری تعالیٰ ٰ (کے احکامات) کا حکم بھی دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 542]
363. جو شخص لوگوں پر عامل بنا پھر اس نے ان پر ظلم نہ کیا اور ان سے بات کرتے وقت جھوٹ نہ بولا اور وعدہ کیا تو خلاف ورزی نہ کی تو یہ شخص ان لوگوں میں سے ہے جن کی مروت کامل ہے، جن کا عدل نمایاں ہے، جن سے اخوت واجب ہے اور جن کی غیبت حرام ہے
سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لوگوں پر عامل بنا پھر اس نے ان پر ظلم نہ کیا اور ان سے بات کرتے وقت جھوٹ نہ بولا اور وعدہ کیا تو خلاف ورزی نہ کی تو یہ شخص ان لوگوں میں سے ہے جن کی مروت کامل ہے، جن کا عدل نمایاں ہے، جن سے اخوت واجب ہے اور جن کی غیبت حرام ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 543]
تخریج الحدیث: موضوع، أحمد بن علی متہم بالوضوع ہے، مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں: «السلسلة الضعيفة: 3228»
364. جس پر کوئی فاقہ اترا پھر اس نے اسے لوگوں پر پیش کیا تو اس کا فاقہ کبھی دور نہ ہوگا اور اگراس نے اسے اللہ پر پیش کیا تو عنقریب اللہ اسے بے نیاز کر دے گا۔ یا تو جلد ہی (اسے) کوئی سرمایہ مل جائے گا اور یاجلد ہی وہ بے نیاز ہو جائے گا
سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس پر کوئی فاقہ اترا پھر اس نے اسے لوگوں پر پیش کیا تو اس کا فاقہ کبھی دور نہ ہوگا اور اگراس نے اسے اللہ پر پیش کیا تو عنقریب اللہ اسے بے نیاز کر دے گا۔ یا تو جلد ہی (اسے) کوئی سرمایہ مل جائے گا اور یاجلد ہی وہ بے نیاز ہو جائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 544]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1487، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1645، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2326، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7964، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3771»
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اس چیز کی حفاظت کی جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے اور جو اس کی دو ٹانگوں کے درمیان ہے، وہ جنت میں داخل ہوگا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 545]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد: 398/4، وابويعلي: 7275، وحاكم: 4/ 358» عبداللہ بن محمد بن عقیل ضعیف ہے
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھے اس چیز کی ضمانت دے جو اس کے دوجبڑوں کے درمیان (زبان) ہے اور جو اس کی دو ٹانگوں کے درمیان (شرمگاہ) ہے، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔“ امام طبرانی نے کہا: اسے عمرو بن دینار سے صرف معقل بن عبید اللہ نے روایت کیا ہے، اس سے روایت کرنے میں مغیرہ منفرد ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 546]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابويعلى: 1855، والمعجم الاوسط: 4981» مغيره بن سقلاب جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 547]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4804، 5942، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7368، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9742، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5117، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2257، 2659، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 30، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3769»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بے شک مجھے تم کو زیادہ حدیثیں بیان کرنے سے یہ چیز روکتی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 548]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 108، ومسلم: 2،»
سیدنا عبدالله بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے والد) سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: بے شک میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس قدر احادیث نہیں سنتا جس قدر فلاں فلاں حدیث بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا تو کبھی نہیں ہوا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ماتے سنا ہے ”جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 549]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري 107، وأبو داود: 3651، وابن ماجه: 36، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6982، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5603، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1430»
حدیث نمبر: 550
550 - وأنا ابْنُ السِّمْسَارُ، أنا أَبُو زَيْدٍ، أنا الْفَرَبْرِيُّ، أنا الْبُخَارِيُّ، نا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، نا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي» الْحَدِيثُ." وَفِيهِ: «وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
سیدنا ابوہريره رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے نام پر نام رکھ سکتے ہو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔۔۔ الحدیث۔ ”اور اسی میں ہے اور جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 550]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري 110، ومسلم: 3، وأبو داود: 4965، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2841، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2735، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3735، 3901، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19381، 19382، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1178، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3874»