سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے لوگوں کو ناراض کر کے اللہ کو راضی کیا الله اسے کافی ہوگا اور جس نے لوگوں کو راضی کر کے اللہ کو ناراض کیا اللہ اسے لوگوں کے سپر د کر دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 501]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان: 277، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2414، والحميدي فى «مسنده» برقم: 268، الزهد ل أحمد: 910»
ابوعبد الرحمن حبلی اور خالد بن ابی عمران کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے نیک عمل پر مرا اس کے متعلق اچھی امید رکھو اور جو اپنے برے عمل پر مرا اس کے متعلق اندیشہ تو رکھو (لیکن) مایوس نہ ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 502]
تخریج الحدیث: «مرسل، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 895» اسے ابوعبد الرحمن تابعی اور خالد بن ابی عمران تبع تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
342. جس شخص سے دنیا میں کوئی گناہ سرزد ہوا پھر اسے اس کی سزا مل گئی تو اللہ کے انصاف سے بعید ہے کہ اپنے بندے کو دوبارہ اس گناہ کی سزا دے اور جس سے کوئی گناہ سرزد ہوا پھر دنیا میں اللہ نے اس پر پردہ رکھا اور اس سے درگزر فرمایا تو اللہ کی بزرگی سے بعید ہے کہ جس گناہ سے وہ درگزر فرما چکا ہو اب دوبارہ اس کی سزا دے
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص سے دنیا میں کوئی گناہ سرزد ہوا پھر اسے اس کی سزا مل گئی تو اللہ کے انصاف سے بعید ہے کہ اپنے بندے کو دوبارہ اس گناہ کی سزا دے اور جس سے کوئی گناہ سرزد ہوا پھر دنیا میں اللہ نے اس پر پردہ رکھا اور اس سے درگزر فرمایا تو اللہ کی بزرگی سے بعید ہے کہ جس گناہ سے وہ درگزر فرما چکا ہو اب دوبارہ اس کی سزا دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 503]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2626، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2604، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17671، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3509، وأحمد فى «مسنده» برقم: 659» ابواسحاق مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس وہ تقویٰ نہ ہو جو اسے تنہائی میں اللہ کی نافرمانی سے روک سکے تو اللہ کو اس کے (باقی) عمل میں سے کسی چیز کی پروا نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 504]
344. جس شخص نے اپنی نماز کو خوب اچھے طریقے سے ادا کیاجب لوگ اسے دیکھ رہے تھے پھر اسے برے طریقے سے ادا کیا جب وہ اکیلا تھا تو یہ مسخرہ پن ہے اس کے ساتھ اس نے اپنے رب سے مسخری کی ہے
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنی نماز کو خوب اچھے طریقے سے ادا کیاجب لوگ اسے دیکھ رہے تھے پھر اسے برے طریقے سے ادا کیا جب وہ اکیلا تھا تو یہ مسخرہ پن ہے اس کے ساتھ اس نے اپنے رب سے مسخری کی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 505]
سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اپنی نماز کو خوب اچھے طریقے سے ادا کیاجب لوگ اسے دیکھ رہے تھے اور اسے برے طریقے سے ادا کیا جب وہ اکیلا تھا تو یہ مسخرہ پن ہے اس کے ساتھ اس نے اپنے رب سے مسخری کی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 506]
سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے نماز کو خوب اچھے طریقے سے ادا کیا جب لوگ اسے دیکھ رہے تھے اور برے طریقے سے ادا کیا جب وہ اکیلا تھا تو یہ مسخرہ پن ہے اس کے ساتھ اس نے اپنے رب عزوجل سے مسخری کی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 507]
حسن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس کی نماز نے بے حیائی اور گناہ سے نہ روکا (تو سمجھ لو) ااسے اس (نماز) نے اللہ سے مزید دور ہی کیا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 508]
تخریج الحدیث: «إسناده مرسل، وأخرجه جامع البيان للطبري: 379» اسے حسن بصری تابعی نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس کی نماز نے بے حیائی اور گناہ سے نہ روکا (توسمجھ لو) اس کے ذریعے وہ اللہ سے مزید دور ہی ہوا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 509]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 11025» لیث بن ابی سلیم ضعیف مدلس اور ابومعاویہ الضریر مدلس کا عنعنہ ہے۔
ابوعبد الرحمن سلمی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کا کوئی اچھا یا برا عمل پوشیدہ ہو تو اللہ اس پر اس کی کوئی نشانی ظاہر فرما دیتا ہے جس سے وہ پہچان لیا جاتا ہے۔“اور (اس سند میں) علقمہ بن مرشد اور ابوعبدالرحمن کے درمیان سعد بن عبیدہ کا ذکر نہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 510]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 6543» ابوعمر البز از حفص بن سلیمان متروک ہے۔